پاک بھارت کشیدگی: وزیرخارجہ اسحٰق ڈار کا روسی ہم منصب سے رابطہ، خطے کی صورتحال سے آگاہ کیا
نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحٰق ڈار نے روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف سے ٹیلیفونک رابطہ کیا اور انہیں پاک بھارت کشیدگی کے تناظر میں حالیہ علاقائی پیش رفت سے آگاہ کیا۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق اسحٰق ڈار نے پاکستان کے خلاف بھارت کے بے بنیاد الزامات اور اشتعال انگیز بیان بازی کو مسترد کیا اور سندھ طاس معاہدے کو التوا میں رکھنے کے بھارت کے یکطرفہ اور غیرقانونی اقدام کی مذمت کی۔
وزیر خارجہ اسحٰق ڈار نے علاقائی امن کے لیے پاکستان کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان اپنی خودمختاری اور قومی مفادات کا پختہ طور پر تحفظ کرے گا۔
انہوں نے سرگئی لاروس کو بین الاقوامی، شفاف اور آزادانہ تحقیقات کے لیے پاکستان کی پیشکش سے بھی آگاہ کیا۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق روسی وزیر خارجہ نے صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا اور مسائل کے حل کے لیے سفارت کاری کی اہمیت پر زور دیا۔
روسی وزیر خارجہ نے اس بات پر زور دیا کہ دونوں فریقین تحمل کا مظاہرہ کریں اور کشیدگی سے گریز کریں۔
دفتر خارجہ کے مطابق دونوں رہنماؤں نے پاک روس تعلقات کے مثبت انداز پر بھی تبادلہ خیال کیا اور تمام شعبوں میں تعاون کو مزید گہرا کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔
واضح رہے کہ 22 اپریل کو پہلگام میں مقامی سیاحوں پر حملے کے بعد بھارت نے بے جا الزام تراشی اور اشتعال انگیزی کا سلسلہ شروع کرتے ہوئے پاکستان کے ساتھ سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے اور سفارتی عملے کو 30 اپریل 2025 تک بھارت چھوڑنے کی ہدایت کی تھی، اس کے علاوہ بھی مودی سرکار نے پاکستان کے حوالے سے کئی جارحانہ فیصلے کیے، جن میں پاکستانیوں کے ویزوں کی منسوخی بھی شامل ہے۔
بھارتی اشتعال انگیزی کے خلاف منعقدہ قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کے بعد پاکستان نے شملہ سمیت تمام دوطرفہ معاہدوں کی معطلی کا عندیہ دیتے ہوئے بھارت کے لیے فضائی حدود، سرحدی آمد و رفت اور ہر قسم کی تجارت بند کرنے کا اعلان کیا تھا۔
قومی سلامتی کمیٹی نے جوابی اقدام کے طور پر بھارتی ہائی کمیشن میں سفارتی عملے کو 30 ارکان تک محدود کرنے کے علاوہ بھارتی دفاعی، بحری اور فضائی مشیروں کو ناپسندیدہ شخصیت قرار دے کر پاکستان چھوڑنے کا حکم دیا تھا جبکہ سکھ یاتریوں کے علاوہ تمام بھارتی شہریوں کے ویزے منسوخ کرکے انہیں 48 گھنٹے میں ملک چھوڑنے کا حکم دیا تھا۔
30 اپریل کو وفاقی وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ نے خبردار کیا تھا کہ مصدقہ انٹیلی جنس اطلاعات کے مطابق بھارت پہلگام واقعے کو جواز بنا کر اگلے 24 سے 36 گھنٹوں میں جارحیت کا ارادہ رکھتا ہے۔