کمیشن نے سندھ طاس معاہدے کی بھارتی خلاف ورزیوں پر رپورٹ حکومت کو جمع کرادی

شائع May 5, 2025
— فائل فوٹو
— فائل فوٹو

سندھ طاس کمیشن (پی سی آئی ڈبلیو) نے بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدےکی بڑے پیمانے پر خلاف ورزی کے بارے میں وفاقی حکومت کو ایک تفصیلی رپورٹ جمع کرادی ہے۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق اگرچہ کمشنر برائے سندھ طاس تبصرہ کرنے کے لیے دستیاب نہیں تھے، لیکن اس معاملے سے واقف ایک ذرائع نے بتایا کہ کمیشن کی طرف سے حکومت کو بھیجی گئی رپورٹ میں جہلم اور چناب سمیت مغربی دریاؤں پر 3 ہائیڈرو الیکٹرک پلانٹس/ منصوبوں کی تعمیر کی شکل میں معاہدے کی بڑے پیمانے پر خلاف ورزی کا ذکر کیا گیا ہے۔

اطلاعات کے مطابق 2005 میں دریائے چناب پر 450 میگاواٹ بجلی کے منصوبے کی تعمیر شروع کی گئی تھی، اس کے بعد 2010 میں دریائے جہلم پر 330 میگاواٹ کشن گنگا ہائیڈرو پاور پروجیکٹ شروع کیا گیا تھا جبکہ 850 میگاواٹ کے رتلے ہائیڈرو پاور پروجیکٹ کی تعمیر ابھی شروع نہیں ہوئی ہے۔

ذرائع نے ڈان سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ’رپورٹ میں بھارت کی جانب سے معاہدے کی دیگر خلاف ورزیوں کے بارے میں بھی معلومات شامل ہیں، جیسا کہ راوی اور ستلج سمیت دریاؤں میں مون سون کے دوران سیلابی پانی چھوڑنے کے بارے میں معلومات دینے میں تاخیر یا گریز شامل ہے، اس کے علاوہ بھارت پہلے ہی کئی خلاف ورزیاں کر چکا ہے‘۔

انہوں نے مزید کہا کہ بھارت کی جانب سے کی جانے والی حالیہ بڑی خلاف ورزی معاہدے کو ملتوی کرنا ہے جس کی بالکل بھی اجازت نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ رپورٹ میں اس بات کا بھی ذکر کیا گیا ہے کہ نئی دہلی نے گزشتہ ماہ پہلگام حملے کے بہانے یکطرفہ طور پر معاہدے کو معطل کردیا تھا۔

ایک اور ذرائع کے مطابق جب بھی پاکستان نے مذکورہ منصوبوں کے ڈیزائن کو چیلنج کیا اور اعتراضات اٹھائے اور ان معاملات کو غیر جانبدار ماہر یا بین الاقوامی ثالثی عدالت سمیت متعلقہ فورمز پر اٹھایا تو بھارت کو ہمیشہ شکست کا سامنا کرنا پڑا۔

انہوں نے کہا کہ ’دی ہیگ میں واقع مستقل ثالثی عدالت میں رتلے سمیت کچھ منصوبوں پر کارروائی ابھی بھی جاری ہے‘۔

سندھ طاس کے سابق کمشنر سید جماعت علی شاہ نے ڈان سے بات کرتے ہوئے کہا کہ درحقیقت 1960 میں طے پانے والے معاہدے کے مسودے میں بھارت کو مغربی دریاؤں سندھ، جہلم اور چناب کا پانی استعمال کرنے کا کوئی استحقاق نہیں دیا گیا تھا جبکہ پاکستان کو ان دریاؤں کا پانی استعمال کرنے کا مکمل حق حاصل ہے۔

بھارت کو مشرقی دریاؤں (راوی، بیاس اور ستلج) کا پانی استعمال کرنے کا پورا حق حاصل ہے چاہے وہ ڈیموں کی تعمیر (پانی ذخیرہ کرنے اور بجلی پیدا کرنے کے لیے) یا دیگر مقاصد کے لیے ہو۔

انہوں نے مزید کہا کہ معاہدے پر دستخط سے چند ماہ قبل ہی بھارت نے متعلقہ حکام پر دباؤ ڈالنا شروع کر دیا تھا کہ وہ اسے مغربی دریاؤں کے کیچمنٹ علاقوں میں آبپاشی کے مقاصد کے لیے رن آف دی ریور ہائیڈرو پاور پروجیکٹس اور چھوٹے اسٹوریجز کی تعمیر کی اجازت دے۔

انہوں نے کہا کہ چونکہ اس معاہدے پر پہلے ہی کافی کام ہو چکا تھا اور مزید تاخیر کا وقت نہیں تھا اس لیے بھارت کو ایسا کرنے کی اجازت دینے کا فیصلہ کیا گیا لیکن کچھ پابندیاں اور شرائط عائد کی گئی تھیں، جیسا کہ منصوبوں کے ڈیزائن کو حتمی شکل دیتے وقت پاکستان سے مشاورت وغیرہ کی جائے گی۔

انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ وہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو بھارت کی جانب سے کی جانے والی متعدد خلاف ورزیوں کے بارے میں تفصیل سے آگاہ کرے۔

انہوں نے زور دے کر کہا کہ پاکستانی ٹیم اس معاملے کو فوری طور پر عالمی بینک کے سامنے بھی اٹھا سکتی ہے تاکہ معاہدے کو معطل کرنے کے بھارت کے یکطرفہ فیصلے کو منسوخ کیا جا سکے۔

کارٹون

کارٹون : 5 دسمبر 2025
کارٹون : 4 دسمبر 2025