• KHI: Maghrib 7:14pm Isha 8:40pm
  • LHR: Maghrib 6:58pm Isha 8:33pm
  • ISB: Maghrib 7:08pm Isha 8:47pm
  • KHI: Maghrib 7:14pm Isha 8:40pm
  • LHR: Maghrib 6:58pm Isha 8:33pm
  • ISB: Maghrib 7:08pm Isha 8:47pm

اداریہ: ’مسئلہ کشمیر حل کیے بغیر دونوں ممالک تنازعات کے دلدل سے نہیں نکل پائیں گے‘

شائع May 8, 2025
— تصویر: رائٹرز
— تصویر: رائٹرز

یہ برصغیر کے لیے انتہائی خطرناک وقت ہے۔ بدھ کی شب بھارت کی جانب سے آزاد کشمیر اور پنجاب میں اشتعال انگیز حملہ، پہلگام کے المناک واقعے کے بعد بھارتی رہنماؤں اور میڈیا کی دو ہفتوں کی دھمکیوں اور جارحانہ گفتگو کے بعد ہوا۔

بظاہر لگتا ہے کہ خطرہ ابھی ٹلا نہیں ہے کیونکہ بدھ کی شام وزیر اعظم شہباز شریف نے قوم سے خطاب میں کہا کہ بھارت کو اپنے مذموم اقدامات کے ’نتائج بھگتنا ہوں گے‘۔ اس سے قبل قومی اسمبلی میں سیاسی یکجہتی کا مظاہرہ کیا گیا جبکہ دن کا آغاز قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس سے ہوا جس کے اعلامیے میں نئی دہلی کے اقدامات کو ’جنگی کارروائی‘ کے طور پر بیان کیا گیا۔

پاکستان کے خلاف نفرت آمیز جارحیت نے دونوں ہمسایوں کو مزید تنازعات میں دھکیل دیا ہے اور جب تک تنازع اور کشمیر کے بنیادی مسئلے کا مذاکرات کے ذریعے حل نہیں نکال لیا جاتا، دونوں ممالک تنازعات کے دلدل سے نکل نہیں پائیں گے۔ پاکستان نے اپنی خودمختاری کی خلاف ورزی کا سخت جواب دیا ہے۔ پاکستان کا کہنا ہے کہ اس نے بھارت کے 5 جنگی طیاروں کو مار گرایا ہے۔ امید کرتے ہیں کہ نئی دہلی پیغام سمجھ گیا ہو اور ایسی مزید ہتک آمیز کوتاہیاں نہ دہرائی جائیں۔

آزاد کشمیر کے مقامات کے علاوہ پنجاب کے کچھ مقامات کو بھی بھارت نے نشانہ بنایا۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی آئی ایس پی آر) کے مطابق بھارت کے نام نہاد ’آپریشن سندور‘ میں 31 پاکستانی شہید ہوئے۔ بھارت کی اس جارحانہ کارروائی کے نتیجے میں شہادتیں زیادہ ہوتیں لیکن دراندازوں کو بروقت جواب دیا گیا۔

بھارتی فوج کا یہ دعویٰ کہ یہ حملے ’جنگ کو بھڑکانے کی نوعیت کے نہیں‘ تھے، انتہائی گمراہ کُن ہے۔ کسی ملک کی سرحدوں کی پامالی، اس کے شہروں اور قصبوں کو نشانہ بناتے ہوئے اس کے شہریوں کو شہید کرنا نہ صرف اشتعال انگیز بلکہ جنگی اقدام ہے۔ اس کے علاوہ بھارتی ریاست کے مطابق اگر صرف ’دہشت گردوں کے ٹھکانوں‘ کو نشانہ بنایا گیا تو شہری آبادی اور نیلم-جہلم ہائیڈرو پروجیکٹ پر حملے کے لیے نئی دہلی کے پاس کیا وضاحت ہے؟

حقیقت تو یہ ہے کہ بھارتی ریاست نے پہلگام میں اپنی بڑی سیکیورٹی ناکامی پر پردہ ڈالنے کے لیے پاکستان کے خلاف سوچے سمجھے بغیر کارروائی کی۔ مقبوضہ کشمیر کے سیاحتی مقام پر جو کچھ ہوا وہ یقیناً افسوسناک تھا اور قصورواروں کو انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کیا جانا چاہیے۔ اس کے باوجود بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی حکومت نے سانحے کو پاکستان کے خلاف جنگی محاذ کھولنے کے لیے استعمال کیا حالانکہ حملے میں پاکستان کے ملوث ہونے کے کوئی شواہد بھی موجود نہیں۔

اگر بھارت کے پاس پاکستان کے خلاف ٹھوس ثبوت ہیں تو وہ اسے اب تک منظر عام پر کیوں نہیں لا پایا؟ پہلگام واقعے کو پاکستان کے خلاف استعمال کرنے، مودی حکومت کو اندرونِ ملک مضبوط بنانے اور خطے میں طاقت کا مظاہرہ کرنے کے لیے تھا۔ یہ احمقانہ چال ناکام ہوچکی ہے اور جوہری طاقت کے حامل دو ہمسایے جنگ کے دہانے پر ہیں۔

بھارتی حملے کے بعد عالمی سطح پر کشیدگی کم کرنے اور تحمل کا مظاہرہ کرنے کے حوالے سے آوازیں اٹھ رہی ہیں جبکہ بہت سے ممالک ثالثی کے لیے اپنی خدمات پیش کر رہے ہیں۔ پاکستان نے ظاہر کیا ہے کہ وہ ان پیش کش کو قبول کرنے کے لیے تیار ہے لیکن کیا بھارت جنگ کی طرف جانے کے بجائے اس طرح کی کسی پیش کش کا مثبت جواب دے گا؟

گزشتہ ہفتوں کے واقعات نے ایک بار پھر ثابت کیا کہ مسئلہ کشمیر عالمی مسئلہ ہے۔ اگرچہ بھارت اس فرضی دنیا میں رہ رہا ہے کہ جس میں مسئلہ کشمیر ’حل‘ ہوچکا ہے لیکن پاکستان، کشمیریوں اور عالمی برادری کو یہ ادراک ہے کہ یہ خطہ متنازع ہے۔ پاکستان اور بھارت کشمیر کے مسئلے پر متعدد جنگیں لڑ چکے ہیں اور اب وہ اسی مسئلے پر ایک اور جنگ کے دہانے پر ہیں۔

لہٰذا جنوبی ایشیا میں طویل مدتی امن کے قیام کے لیے دونوں ریاستوں کو ایک دوسرے سے صاف گو اور معنی خیز بات چیت کرنا ہوگی۔ یہ شاید بی جے پی کی ہندو قوم پرست حکومت کے لیے کڑوا گھونٹ ہوگا جو کہ ’اکھنڈ بھارت‘ کا خواب دیکھتی ہے۔ لیکن یہ اس کا اپنا ہی نقصان ہوگا اگر وہ اپنے نظریاتی تصورات کو نہ چھوڑے اور پاکستان اور کشمیریوں کے ساتھ مل کر ایک ایسا حل نہ نکالے جو سب کے لیے قابل قبول ہو۔ اگر ایسا نہیں ہوتا تو متبادل دائمی دشمنی ہوگی۔

آنے والے دنوں میں عالمی برادری کو دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کم کروانے کے لیے آگے بڑھنا ہوگا جبکہ دونوں اطراف کے میڈیا اور سول سوسائٹیز کو جنگ کے شعلوں کو بھڑکانے سے گریز کرنا چاہیے۔


یہ تحریر انگریزی میں پڑھیے۔

اداریہ

کارٹون

کارٹون : 24 مئی 2025
کارٹون : 22 مئی 2025