پیوٹن کی یوکرین کو استنبول میں براہ راست جنگ بندی مذاکرات کی پیشکش، زیلنسکی بھی تیار
روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے یوکرین کو 15 مئی کو ’براہ راست مذاکرات‘ میں شریک ہونے کی دعوت دی ہے، جس کے لیے یوکرینی صدر نے بھی رضامندی کا اظہار کر دیا ہے۔
بی بی سی نیوز کی رپورٹ کے مطابق روسی صدر پیوٹن نے کہا کہ روس ’سنجیدہ مذاکرات‘ چاہتا ہے، جو پائیدار، مضبوط امن کی طرف بڑھنے کے مقصد کے لیے ہیں۔
پیوٹن نے کہا کہ وہ ’نئی جنگ بندی‘ پر اتفاق کو ’لازمی‘ نہیں کہہ سکتے، روسی رہنما نے کہا کہ تجویز کردہ مذاکرات ترکی کے شہر استنبول میں ہونے چاہئیں، جیسے کہ پہلے بھی ہوئے ہیں، اور وہ آج ترکی کے صدر رجب طیب اردوان سے تفصیلات پر بات کریں گے۔
دوسری جانب یوکرینی صدر ولادومیر زیلنسکی نے کہا کہ کیف جنگ بندی مذاکرات کے لیے روس سے ملنے کے لیے تیار ہے، انہوں نے استنبول میں بات چیت کی پیوٹن کی دعوت کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ یہ ایک مثبت اشاررہ ہے کہ روس نے آخرکار جنگ ختم کرنے پر غور کرنا شروع کر دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ دنیا کو طویل مدت سے اس کا انتظار ہے، اور کسی بھی جنگ کو واقعی ختم کرنے کا پہلا قدم جنگ بندی ہے، چند دن کے لیے بھی ’قتل‘ جاری رکھنے کا کوئی فائدہ نہیں ہے،
یوکرینی صدر نے کہا کہ توقع کرتے ہیں کہ روس مکمل، مستقل، اور قابل اعتماد جنگ بندی کی تصدیق کرے گا، جس کا آغاز کل 12 مئی سے ہوجائے گا، ہم روس سے بات چیت کے لیے تیار ہیں۔
ادھر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ پیوٹن کے اعلان کا مطلب ہے کہ 15 مئی روس اور یوکرین کے لیے ’ممکنہ طور پر عظیم دن‘ ہو سکتا ہے۔
ٹروتھ سوشل پر ایک پوسٹ میں امریکی صدر نے کہا کہ ’سوچیں کتنی زندگیاں بچ جائیں گی، جب یہ کبھی ختم نہ ہونے والی ’خوں ریزی‘ ختم ہو جائے گی، یہ ایک بالکل نئی اور بہت بہتر دنیا ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ وہ ’دونوں فریقین کے ساتھ کام کرتے رہیں گے تاکہ یہ ممکن ہوسکے۔