امریکا اور حماس میں براہ راست رابطہ، نیتن یاہو بے خبر نکلا، امریکی نژاد یرغمالی کی رہائی آج متوقع
امریکا اور اسرائیل کے تعلقات میں تناؤ بڑھنے کے ساتھ ہی خبر سامنے آئی ہے کہ اسرائیلی نژاد امریکی یرغمالی ایڈن الیگزینڈر کو حماس کی جانب سے آج غزہ میں رہا کیے جانے کا امکان ہے۔
بی بی سی نیوز کے مطابق 21 سالہ ایڈن الیگزینڈر غزہ کی سرحد پر ایلیٹ انفنٹری یونٹ میں خدمات انجام دے رہا تھا، جب اسے 7 اکتوبر 2023 کے حملے کے دوران یرغمال بنالیا گیا تھا۔
اسرائیل کا کہنا ہے کہ الیگزینڈر کی رہائی کے لیے غزہ میں ’ایک محفوظ راہداری‘ ہوگی، لیکن اس نے جنگ بندی کا وعدہ نہیں کیا۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا مشرق وسطیٰ کا دورہ منگل سے شروع ہو رہا ہے، انہوں نے الیگزینڈر کی طے شدہ رہائی کو ’یادگار خبر‘ قرار دیا ہے۔
ایک سینئر فلسطینی اہلکار نے ’بی بی سی‘ کو بتایا کہ حماس کا اعلان ٹرمپ کی آمد سے پہلے ایک نیک نیتی کے اشارے کے طور پر کیا گیا ہے۔ حماس یہ بھی کہتا ہے کہ رہائی کا مقصد امدادی معاہدے کو سہولت فراہم کرنا ہے، غزہ 2 ماہ سے زیادہ عرصے سے اسرائیلی ناکہ بندی میں ہے۔
اسرائیل، ٹرمپ اور حماس کے رابطوں سے بے خبر نکلا
بی بی سی کا کہنا ہے کہ مقامی ذرائع ابلاغ کی رپورٹ ہے کہ اسرائیل کو اس بات کی کوئی خبر نہیں تھی کہ امریکا اور حماس کے حکام کے درمیان براہ راست رابطہ ہو رہا ہے، یہاں تک کہ ایڈن الیگزینڈر کی متوقع رہائی کے بارے میں معاہدہ طے پا گیا۔
حالیہ ہفتوں میں صدر ٹرمپ اور اسرائیل کے وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے درمیان تعلقات میں کشیدگی کے اشارے بڑھتے جا رہے ہیں، جب کہ ٹرمپ ایران کے جوہری ہتھیار تیار کرنے کے خطرے کو مذاکرات کے ذریعے ختم کرنا چاہتے ہیں، نیتن یاہو فوجی کارروائی کو ترجیح دیتے ہیں۔
غزہ کے بارے میں واشنگٹن نے نئی جنگ بندی اور یرغمالی رہائی کے معاہدے کے لیے دباؤ جاری رکھا ہوا ہے، جب کہ اسرائیل کی سیکیورٹی کابینہ نے غزہ پر ایک شدید حملے کی منظوری دے دی ہے۔
اتوار کو ’این بی سی نیوز‘ نے امریکی ذرائع کے حوالے سے بتایا تھا کہ صدر ٹرمپ نے نجی طور پر اسرائیل کی حکمت عملی کو ’بے کار کوشش‘ اور ’اپنی تعمیر نو کی منصوبہ بندی‘ کے خلاف قرار دیا ہے۔
امریکی یرغمالی کی رہائی پر بمباری روکنے سے اسرائیل کا انکار
الجزیرہ نے خبر دی ہے کہ اسرائیل نے غزہ پر ایڈن الیگزینڈر کی رہائی کے دوران جنگ بندی کے امکانات کو خارج کرتے ہوئے بمباری روکنے سے انکار کر دیا۔
اسرائیل کا کہنا ہے کہ اس نے حماس کے زیر حراست امریکی اسرائیلی قیدی ایڈن الیگزینڈر کی رہائی کے لیے کسی بھی طرح کی جنگ بندی پر اتفاق نہیں کیا تھا، لیکن وہ رہائی کو سہولت فراہم کرنے کے لیے ’محفوظ راہداری‘ فراہم کرے گا۔
حماس کا کہنا ہے کہ امریکی نژاد اسرائیلی یرغمالی کی رہائی آج ہوگی۔
غزہ میں 17 فلسطینی شہید
اسرائیلی فوج نے غزہ پر بمباری جاری رکھی ہوئی ہے، جس کے نتیجے میں اسکول میں قائم کی گئی پناہ گاہ میں کم از کم 17 فلسطینی شہید ہوئے، جب کہ غزہ پٹی کا مکمل محاصرہ 71ویں دن میں داخل ہو گیا ہے۔

اسرائیل کی غزہ پر جنگ کے نتیجے میں غزہ کی صحت کی وزارت کے مطابق کم از کم 52 ہزار 862 فلسطینی شہید اور ایک لاکھ 19 ہزار 648 زخمی ہوچکے ہیں۔
حکومت کے میڈیا دفتر نے شہدا کی تعداد 61 ہزار 700 سے زائد بتائی ہے اور کہا ہے کہ ملبے کے نیچے ہزاروں افراد لاپتا ہیں، جنہیں مردہ تصور کیا جارہا ہے۔
7 اکتوبر 2023 کو حماس کے حملوں میں اسرائیل میں ایک ہزار 139 افراد ہلاک ہوئے تھے، اور 200 سے زیادہ کو یرغمال بنالیا گیا تھا۔
غزہ کی پوری آبادی کو قحط کا خطرہ
الجزیرہ کے مطابق غزہ کی پوری آبادی قحط کے خطرے میں ہے، 5 لاکھ افراد بھوک کا سامنا کر رہے ہیں۔
بھوک کی مانیٹرنگ کرنے والے ایک عالمی ادارے نے کہا ہے کہ غذائی تحفظ کے مرحلے کی درجہ بندی سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ نتائج آخری بار اکتوبر 2024 میں کی گئی تشخیص کے بعد بڑے بگاڑ کی نشاندہی کرتے ہیں۔
تازہ ترین رپورٹ میں یکم اپریل سے 10 مئی 2025 کے دورانیے کا تجزیہ کیا اور کلیدی نتائج کے خلاصے کے مطابق ستمبر 2025 تک کی صورتحال کی پیشگوئی کی گئی ہے۔












لائیو ٹی وی