پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی سے عوام کو پھر محروم رکھنے کا خدشہ

شائع May 15, 2025
— فائل فوٹو
— فائل فوٹو

حکومت 2 مہینے کے اندر تیسری بار پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی سے عوام کو محروم رکھنے کا ارادہ رکھتی ہے، پیٹرولیم مصنوعات پر 4.12 روپے فی لیٹر شرح سے اضافی اخراجات عائد کرنے کی تجویز زیر غور ہے۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق یہ اقدام صارفین کو اگلے 15 روز کے لیے ممکنہ ریلیف سے محروم کر سکتا ہے جو آج (جمعرات) اگلے 2 ہفتوں کے لیے قیمتوں کے اعلان کی وجہ سے ملنا تھا۔

یہ تجویز پیٹرولیم ڈویژن نے کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کو پیش کی ہے، 4.12 روپے فی یونٹ کے اضافے کا سالانہ اثر تقریباً 75 ارب روپے بنتا ہے جو آئل مارکیٹنگ کمپنیز (او ایم سیز)، ریفائنریز اور ریٹیل ڈیلرز کو ان کی مانگوں کو پورا کرنے کے لیے ادا کرنا ہوگا۔

اس کے علاوہ، پیٹرولیم ڈویژن نے مالیاتی بل 26-2025 کے ذریعے یکم جولائی سے پیٹرولیم مصنوعات پر جنرل سیلز ٹیکس عائد کرنے کی بھی سفارش کی ہے، جس کی شرح فی لیٹر 3 سے 5 روپے کے درمیان ہوگی۔

ان مجوزہ اقدامات کے بغیر، پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں بالترتیب تقریباً 3.5 اور 7 روپے فی لیٹر کمی متوقع تھی، جو بین الاقوامی مارکیٹ میں کمی اور پیٹرول پر درآمدی پریمیم میں معمولی نرمی کی وجہ سے 15 مئی سے شروع ہونے والے 15 دنوں کے لیے تھی۔

گزشتہ دو مہینوں کے دوران، حکومت نے تقریباً 18 روپے فی لیٹر کی ممکنہ کمی کو روک دیا ہے تاکہ پیٹرولیم کی کھپت میں اضافے کو روکا جا سکے۔

یہ اضافہ پیٹرولیم لیوی میں اضافے کے ذریعے کیا گیا جس میں ایک خاص صدارتی آرڈیننس بھی شامل تھا، تاکہ بجلی کی سبسڈی میں اضافہ اور بلوچستان و سندھ میں ہائی ویز اور موٹرویز کی تعمیر کے لیے فنڈز منتقل کیے جا سکیں۔

اقتصادی رابطہ کمیٹی کو بھیجے گئے خلاصے کے مطابق پیٹرولیم ڈویژن نے اندرون ملک فریٹ ایکولائزیشن مارجن (آئی ایف ای ایم) کے پول میں تبدیلی کے ذریعے فی لیٹر 1.87 روپے کا الاؤنس تجویز کیا ہے تاکہ آئل مارکیٹنگ کمپنیز (او ایم سیز) اور ریفائنریز کو مطمئن کیا جا سکے، جس کا تخمینی مالی اثر 34 ارب روپے بنتا ہے۔

اس کے علاوہ ڈویژن نے پیٹرولیم ڈیلرز کے لیے سیل مارجن میں بھی اضافہ تجویز کیا ہے، جو موجودہ فی لیٹر ریٹ سے بالترتیب 1.13 اور 1.12 روپے بڑھا کر تقریباً 8 اور 8.64 روپے کر دیا جائے گا۔

سالانہ بنیاد پر مارجن بڑھنے کا اضافی مالی اثر سیلز حجم کے حساب سے 40 ارب روپے سے زائد ہونے کا تخمینہ ہے۔

ڈویژن کا مؤقف ہے کہ پیٹرولیم مصنوعات (پیٹرول، ہائی اسپیڈ ڈیزل، مٹی کا تیل اور لائٹ ڈیزل آئل) کو مالی سال 25-2024 کے فنانس ایکٹ کے تحت مستثنیٰ قرار دیا گیا ہے، جس کی وجہ سے ان پٹ سیلز ٹیکس ریفائنریز اور او ایم سیز کے لیے ایک اضافی لاگت بن گیا ہے (تخمینی طور پر 34 ارب روپے برائے مالی سال 25-2024)، جو مصنوعات کی قیمتوں میں شامل نہیں کیا جا سکتا کیونکہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) کے ذریعے مقرر کی جاتی ہیں۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ ڈویژن کا دعویٰ ہے کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں اوگرا کی جانب سے حکومت پاکستان کی پالیسی کے تحت مقرر کی جا رہی ہیں، تاہم حقیقت یہ ہے کہ اوگرا کی طرف سے کی گئی کیلکولیشنز ڈویژن کو بھیجی جاتی ہیں، جو پھر وزارت خزانہ کو بھیج دی جاتی ہیں اور ہر 15 دن بعد وزیراعظم سے منظوری کے لیے سمری تیار کی جاتی ہے۔

بڑے پیمانے پر قیمتوں میں کمی کا اعلان وزیراعظم خود یا ان کے دفتر کی طرف سے کیا جاتا ہے، ورنہ قیمتوں میں تبدیلیوں کا اعلان وزارت خزانہ کرتی ہے۔

پیٹرولیم ڈویژن نے کہا کہ پیٹرول اور ہائی اسپیڈ ڈیزل پر 3 سے 5 فیصد سیلز ٹیکس عائد کرنے کی ایک مسودہ تجویز تیل کی صنعت، وزارت خزانہ اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے مشورے سے تیار کی گئی تھی، لیکن اسے نافذ نہیں کیا جا سکا کیونکہ آئی ایم ایف سے اتفاق نہیں ہو پایا کہ ان مصنوعات پر جی ایس ٹی کی کم شرح سے ٹیکس لگایا جائے۔

دوسری جانب، 18 فیصد جی ایس ٹی کے معیاری نرخ کی وجہ سے پیٹرول اور ڈیلرز ٹیکس کی شرح میں کسی بھی ترمیم کے لیے آئی ایم ایف سے مشاورت اور پارلیمنٹ کی منظوری ضروری ہوگی۔

سپلائی چین

سیلز ٹیکس کے مسئلے کے علاوہ، آئل مارکیٹنگ کمپنیاں اور ڈیلرز نے پیٹرول اور ہائی اسپیڈ ڈیزل (ایچ ایس ڈی) پر اپنے مارجن میں اضافے کی درخواست کی ہے، اوگرا نے سپلائی چین کی پائیداری کو یقینی بنانے کے لیے او ایم سیز اور پیٹرولیم ڈیلرز کے مارجن میں بالترتیب فی لیٹر 1.13 اور 1.40 روپے کے اضافے کی سفارش کی ہے۔

تاہم، مسودے میں جزوی ترمیم کے ساتھ سمری میں او ایم سیز کو فی لیٹر 1.13 روپے اور ڈیلرز کو فی لیٹر 1.12 روپے کا اضافی منافع تجویز کیا گیا ہے، اس میں کہا گیا ہے کہ چونکہ موجودہ مالی سال کے دوران پیٹرولیم مصنوعات سیلز ٹیکس سے مستثنیٰ تھیں، اس لیے جولائی 2024 سے جون 2025 کے دوران ریفائنریز اور او ایم سیز کا غیر ایڈجسٹ شدہ سیلز ٹیکس ان مصنوعات پر اندرون ملک فریٹ ایکولائزیشن مارجن (آئی ایف ای ایم) کے ذریعے معاوضہ دیا جا سکتا ہے جس کا تخمینہ 34 ارب روپے ہے۔

پیٹرولیم ڈویژن نے زور دیا کہ مالی سال 26-2025کے لیے ان مصنوعات پر 3 سے 5 فیصد سیلز ٹیکس فنانس ایکٹ کے ذریعے عائد کیا جا سکتا ہے، تاہم اگر مالی سال 26-2025 میں یہ مصنوعات سیلز ٹیکس سے مستثنیٰ رہتی ہیں تو غیر ایڈجسٹ شدہ سیلز ٹیکس کو آئی ایف ایم کے ذریعے بطور متبادل معاوضہ دیا جا سکتا ہے تاکہ تیل کی فراہمی کا سلسلہ مستحکم رہ سکے۔

کارٹون

کارٹون : 18 جون 2025
کارٹون : 17 جون 2025