ڈیزل سستا ہوگیا، پیٹرول کی قیمت برقرار، حکومت نے فریٹ مارجن میں اضافہ کردیا
حکومت نے گزشتہ 2 ماہ میں تیسری بار جمعرات کو بین الاقوامی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں کمی کا مکمل فائدہ صارفین کو منتقل نہیں کیا، موجودہ 15 روزہ مدت (جو 31 مئی کو ختم ہو رہی ہے) کے لیے پیٹرول کی قیمت کو برقرار رکھا گیا ہے، جبکہ ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 2 روپے فی لیٹر کمی کی گئی ہے۔
ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق حکومت نے فنانس بل 25-2024 میں موجود ایک ٹیکس کی خامی کی وجہ سے تیل کی صنعت کو ہونے والے تقریباً 34 ارب روپے کے نقصان کو پورا کرنے کے لیے پیٹرول اور ڈیزل دونوں پر ان لینڈ فریٹ ایکولائزیشن مارجن (آئی ایف ای ایم) میں اضافہ کر دیا۔
وزارت خزانہ نے رات گئے اعلان میں کہا کہ آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) نے بین الاقوامی منڈی میں قیمتوں میں اتار چڑھاؤ کے تناظر میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کا جائزہ لے کر ان میں رد و بدل کیا۔
ہائی اسپیڈ ڈیزل کی ایکس ڈپو قیمت 2 روپے کمی کے بعد 256.64 روپے سے کم ہو کر 254.64 روپے فی لیٹر کر دی گئی۔
ملک میں ٹرانسپورٹ کا زیادہ تر شعبہ ہائی اسپیڈ ڈیزل پر چلتا ہے، اس کی قیمت کو مہنگائی کا سبب سمجھا جاتا ہے کیونکہ یہ زیادہ تر بھاری گاڑیوں، ٹرینوں اور زرعی مشینری جیسے ٹرک، بسیں، ٹریکٹر، ٹیوب ویل اور تھریشرز میں استعمال ہوتا ہے، اور بالواسطہ طور پر سبزیوں اور دیگر اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں اضافے کا باعث بنتا ہے۔
پیٹرول کی ایکس ڈپو قیمت کو 252.63 روپے فی لیٹر پر برقرار رکھا گیا ہے، پیٹرول عام طور پر نجی ٹرانسپورٹ، چھوٹی گاڑیوں، رکشوں اور موٹر سائیکلوں میں استعمال ہوتا ہے اور اس کا براہ راست اثر متوسط اور کم آمدنی والے طبقے پر پڑتا ہے۔
اس وقت حکومت پیٹرول اور ڈیزل دونوں پر تقریباً 96 روپے فی لیٹر ٹیکس وصول کر رہی ہے۔
اگرچہ تمام پیٹرولیم مصنوعات پر جنرل سیلز ٹیکس (جی ایس ٹی) صفر ہے، حکومت پیٹرول، ڈیزل اور ہائی آکٹین مصنوعات پر 78 روپے فی لیٹر پیٹرولیم ڈیولپمنٹ لیوی (پی ڈی ایل) وصول کرتی ہے، جو عوام پر براہ راست اثر انداز ہوتی ہے۔
اس کے علاوہ، حکومت پیٹرول اور ہائی اسپیڈ ڈیزل پر 17 روپے فی لیٹر کسٹمز ڈیوٹی بھی وصول کرتی ہے، چاہے یہ مقامی طور پر تیار ہوں یا درآمد کیے گئے ہوں، مزید برآں، آئل کمپنیوں اور ان کے ڈیلرز کو 17 روپے فی لیٹر ڈسٹری بیوشن اور سیلز مارجن دیا جاتا ہے۔
گزشتہ دو ماہ میں حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کے استعمال میں اضافے کی حوصلہ شکنی کے لیے قیمتوں میں تقریباً 18 روپے فی لیٹر کی ممکنہ کمی کی اجازت نہیں دی، اس کے لیے صدارتی آرڈیننس کے ذریعے پیٹرولیم لیوی میں اضافہ کیا گیا تاکہ بجلی پر سبسڈی کے علاوہ بلوچستان اور سندھ میں شاہراہوں اور موٹرویز کی تعمیر کے لیے فنڈز منتقل کیے جاسکیں۔
پیٹرولیم ڈویژن کی درخواست پر ریفائنرزیز اور آئل مارکیٹنگ کمپنیوں (او ایم سیز) کو درپیش نقصانات کو کم کرنے کے لیے آئی ایف ای ایم میں فی لیٹر 1.87 روپے اضافہ کیا گیا ہے، یہ مالی اثرات، جو مالی سال 2025 کے لیے 34 ارب روپے تک ہیں، اس وجہ سے پیدا ہوئے کہ نئے فنانس ایکٹ کے تحت پیٹرولیم مصنوعات کو مستثنیٰ قرار دے دیا گیا ہے جس سے ریفائنریز اور او ایم سیز کے لیے ان پٹ سیلز ٹیکس ناقابل واپسی ہو گیا ہے۔
پیٹرولیم ڈویژن نے تجویز دی ہے کہ 34 ارب روپے کا یہ خسارہ 12 ماہ میں آئی ایف ای ایم کے ذریعے پورا کیا جائے، اور یہ ایڈجسٹمنٹ 13ویں ماہ خودبخود ختم ہو جائے گی۔
پیٹرول اور ہائی اسپیڈ ڈیزل حکومت کی سب سے بڑی آمدنی کے ذرائع میں شامل ہیں جن کی ماہانہ فروخت 7 سے 8 لاکھ ٹن ہے، جب کہ مٹی کے تیل کی فروخت صرف 10 ہزار ٹن ہے۔