اقوام متحدہ کی 2025 میں پاکستان کی معاشی ترقی 2.3 فیصد رہنے کی پیشگوئی

شائع May 16, 2025
— فائل فوٹو/شٹر اسٹاک
— فائل فوٹو/شٹر اسٹاک

اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ میں معاشی بحران کے بعد 2025 میں پاکستان کی خام ملکی پیداوار (جی ڈی پی) 2.3 فیصد اضافے کے ساتھ ’معتدل نمو اور مستحکم‘ ہونے کی پیش گوئی کی گئی ہے۔

سرکاری خبر رساں ادارے ’اے پی پی‘ کے مطابق ’دی یو این ورلڈ اکنامک سچویشن اینڈ پراسپیکٹس 2025‘ کے عنوان سے جاری رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گرتی ہوئی افراط زر نے جنوبی ایشیائی خطے کے بیشتر مرکزی بینکوں کو 2025 میں نرم زری پالیسی شروع یا جاری رکھنے کی اجازت دی، جبکہ پاکستان، بنگلہ دیش اور سری لنکا عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) پروگرام کے تحت مالیاتی استحکام اور اصلاحات جاری رکھیں گے۔

اس میں کہا گیا ہے کہ جنوبی ایشیا کے لیے قریبی مدت کا معاشی منظرنامہ مضبوط رہنے کی توقع ہے، جس میں 2025 میں 5.7 فیصد اور 2026 میں 6 فیصد کی شرح نمو متوقع ہے، جس کی وجہ بھوٹان، نیپال اور سری لنکا سمیت چند دیگر معیشتوں میں اقتصادی بحالی کے ساتھ بھارت کی مضبوط کارکردگی ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ عالمی معیشت ایک نازک موڑ پر ہے، جس کا سبب تجارتی تناؤ اور پالیسی کی غیر یقینی صورتحال میں اضافہ ہے، امریکا کی جانب سے ٹیرف میں حالیہ اضافہ پیداواری لاگت میں اضافے، عالمی سپلائی چین میں خلل ڈالنے اور مالیاتی بحران بڑھانے کا خطرہ ہے۔

تجارتی اور اقتصادی پالیسیوں کے بارے میں بے یقینی غیر مستحکم ایک جغرافیائی سیاسی منظر نامے کے ساتھ کاروباروں کو سرمایہ کاری کے اہم فیصلوں میں تاخیر یا انہیں واپس لینے پر مجبور کر رہی ہے، یہ پیشرفت موجودہ چیلنجوں کو بڑھا رہی ہے، جس میں قرض کی بلند سطح اور پیداواری صلاحیت میں کمی شامل ہے، جو عالمی ترقی کے امکانات کو مزید کمزور کر رہی ہے۔

عالمی جی ڈی پی کی شرح نمو اب 2025 میں صرف 2.4 فیصد رہنے کی پیش گوئی کی گئی ہے، جس کا اندازہ 2024 میں 2.9 فیصد لگایا گیا تھا جبکہ یہ پیشگوئی جنوری 2025 سے بھی 0.4 فیصد پوائنٹس کم ہے۔

سست عالمی نمو، بلند مہنگائی کا دباؤ اور کمزور عالمی تجارت (تجارتی نمو کی 2024 میں 3.3 فیصد سے نصف گر کر 2025 میں 1.6 فیصد تک کا تخمینہ) پائیدار ترقی کے اہداف کی جانب پیش رفت کو خطرے میں ڈالتا ہے۔

سست روی وسیع البنیاد ہے، جو ترقی یافتہ اور ترقی پذیر دونوں معیشتوں کو متاثر کر رہی ہے، امریکا میں نمو میں نمایاں کمی کا اندازہ لگایا گیا، یورپی یونین میں کمزور خالص برآمدات اور اعلی تجارتی رکاوٹوں کے درمیان 2025 میں جی ڈی پی کی شرح نمو میں ایک فی صد کی پیش گوئی کی گئی۔

اس سال چین کی شرح نمو سست ہو کر 4.6 فیصد تک رہنے کی توقع ہے، جو برآمدات پر مبنی شعبہ مینوفیکچرنگ میں رکاوٹوں اور پراپرٹی سیکٹر کے جاری چیلنجوں کی عکاسی کرتی ہے، اسی طرح برازیل، میکسیکو اور جنوبی افریقہ سمیت کئی دیگر بڑی ترقی پذیر معیشتیں بھی کمزور ہوتی تجارت، سرمایہ کاری میں کمی اور اجناس کی گرتی ہوئی قیمتوں کی وجہ سے شرح نمو میں کمی کا سامنا کر رہی ہیں جبکہ بھارت کی 2025 میں ترقی کی شرح میں نظرثانی کرکے 6.3 فیصد رہنے کی پیشن گوئی کی گئی ہے۔

اقوام متحدہ کے انڈر سیکریٹری جنرل برائے اقتصادی اور سماجی امور لی نے کہا کہ ٹیرف کے جھٹکے سے کمزور ترقی پذیر ممالک کو سخت نقصان پہنچنے، ترقی کی رفتار میں کمی، برآمدی آمدنی میں کمی اور قرضوں کے پیچیدہ چیلنجز کا خطرہ ہے۔

کارٹون

کارٹون : 16 جون 2025
کارٹون : 15 جون 2025