دنیا کے متعدد ملکوں میں 23 ہزار 456 پاکستانی مختلف جرائم میں قید ہیں، وزارت خارجہ

شائع May 19, 2025
وزارت خارجہ نے کہا کہ قیدیوں کو سہولتوں کی فراہمی کیلئے باقاعدہ قونصلر دورے کرتے ہیں — فائل فوٹو
وزارت خارجہ نے کہا کہ قیدیوں کو سہولتوں کی فراہمی کیلئے باقاعدہ قونصلر دورے کرتے ہیں — فائل فوٹو

وزارت خارجہ نے قومی اسمبلی کو آگاہ کیا ہے کہ دنیا بھر میں مجموعی طور پر 23 ہزار 456 پاکستانی قید ہیں، جن میں سب سے زیادہ تعداد 12 ہزار 156 سعودی عرب میں قید پاکستانیوں کی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایوان زیریں میں وقفہ سوالات کے دوران، وزارت خارجہ نے قونصلر رسائی حاصل کرنے اور قیدیوں کی وطن واپسی کو آسان بنانے کے لیے حکومت کی کوششوں کی تفصیلات پیش کیں، تحریری جواب میں وزارت نے کہا کہ متحدہ عرب امارات میں 5 ہزار 292 پاکستانی قید ہیں، یہ کسی بھی ملک میں قید پاکستانیوں کی دوسری بڑی تعداد ہے۔

دنیا بھر میں قید پاکستانیوں سے متعلق سوالات کے جواب میں وزارت نے کہا کہ صنفی بنیادوں پر مکمل ڈیٹا سفارتی مشنز اور میزبان ملکوں کی حکام کے تعاون سے تیار کیا جا رہا ہے۔

مشنز اپنے اپنے دائرہ اختیار میں قید پاکستانیوں کی اہم معلومات رکھتے ہیں تاکہ انہیں ضروری قونصلر معاونت فراہم کی جا سکے۔

سعودی عرب میں 12 ہزار سے زائد اور اس کے بعد متحدہ عرب امارات میں 5 ہزار سے زائد پاکستانی قید ہیں۔

چین میں قید تقریباً 400 پاکستانیوں میں زیادہ تر منشیات اسمگلنگ، ریپ، ڈاکا زنی، قتل، اور جعلی کرنسی کے کیسز میں سزا یافتہ ہیں۔

بحرین میں قید 450 پاکستانیوں کو منشیات کی اسمگلنگ، منشیات رکھنے اور دھوکا دہی کے الزامات میں سزا دی گئی ہے۔

افغانستان نے 88 پاکستانیوں کو غیر قانونی قیام اور سیکیورٹی سے متعلق جرائم میں سزا دی ہے۔

قطر میں 338 پاکستانیوں کو چوری، قتل، منشیات، منی لانڈرنگ، ریپ، اور مالی فراڈ کے الزامات میں سزا دی گئی ہے۔

عمان نے 309 پاکستانیوں کو منشیات کی اسمگلنگ، قتل، ڈاکا زنی، اور جنسی حملے کے کیسز میں سزا دی ہے، جب کہ ملائیشیا نے 255 پاکستانیوں کو انہی جرائم کے علاوہ غیر قانونی داخلے کے جرم میں بھی سزا دی ہے۔

آسٹریا نے یہ نہیں بتایا کہ غیر قانونی داخلے، انسانی اور منشیات کی اسمگلنگ، قتل کے علاوہ جنسی ہراسانی کے الزام میں قید 30 پاکستانیوں میں سے کتنے مجرم قرار پائے۔

ناروے نے قید 3 پاکستانیوں کے خلاف الزامات کی تفصیلات فراہم نہیں کیں اور فن لینڈ نے 2 پاکستانیوں کو سزا دی، لیکن جرائم کی تفصیلات شیئر نہیں کیں۔

سوئٹزرلینڈ میں قید 5 میں سے ایک پاکستانی نے قونصلر رسائی کے لیے مقامی حکام کو اجازت دی تھی، اسے گھریلو تشدد کے الزام میں سزا دی گئی تھی۔

جارجیا میں ایک پاکستانی کو سزا دی گئی، تاہم حکام نے اس فرد کی جرم کی تفصیلات فراہم نہیں کیں۔

فرانس اور جرمنی نے بالترتیب 168 اور 94 پاکستانیوں کو سزا دی، لیکن مقامی حکام نے پرائیویسی قوانین کی وجہ سے جرائم کی تفصیلات فراہم نہیں کیں۔

کینیڈا نے قید 9 پاکستانیوں کے خلاف جرائم کی تفصیلات فراہم کرنے سے انکار کر دیا، اسی طرح، ڈنمارک نے بھی سخت پرائیویسی قوانین کی وجہ سے قید 27 پاکستانیوں کے خلاف جرائم کی تفصیلات شیئر نہیں کیں۔

آذربائیجان میں 16 میں سے 11 قیدیوں کو قتل، انسانی اور منشیات کی اسمگلنگ، غیر قانونی داخلے کے جرائم میں سزا دی گئی، جب کہ 5 قیدیوں کے مقدمات زیرِ سماعت ہیں۔

اسی طرح، ترکیہ میں 147 قیدی مختلف جرائم جیسے منشیات اور انسانی اسمگلنگ، جنسی حملے اور بچوں کے ساتھ زیادتی کے مقدمات میں سزا یافتہ ہیں اور 161 کے مقدمات زیر سماعت ہیں۔

وزارت خارجہ کے مطابق حکومت نے بیرون ملک قید پاکستانیوں کی مدد کے لیے جامع حکمت عملی نافذ کی ہے، خاص طور پر ان افراد پر توجہ دی گئی ہے جو معمولی یا غیر مجرمانہ جرائم کی بنا پر قید ہیں۔

وزارت خارجہ نے دعویٰ کیا کہ وہ قیدیوں کو سہولیات کی فراہمی کے لیے باقاعدہ قونصلر دورے کرتی ہے، قید کی حالت اور قیدیوں کے ساتھ سلوک کی تصدیق کرتی ہے، اور جہاں میزبان ملک کے قوانین اجازت دیں، ضروری اشیا بھی فراہم کرتی ہے۔

کارٹون

کارٹون : 17 جون 2025
کارٹون : 16 جون 2025