شمالی وزیرستان میں مبینہ ڈرون حملے میں 3 بچوں کی موت پرصوبائی وزیر کا اظہار مذمت
خیبرپختونخوا کے وزیر ریلیف حاجی نیک محمد داوڑ نے شمالی وزیرستان میں مبینہ ڈرون حملے میں تین بچوں کی موت اور خواتین کے زخمی ہونے کی شدید مذمت کی ہے، جبکہ مقامی افراد نے واقعے کے خلاف دھرنا دے دیا۔
ان کے فیس بک اکاؤنٹ پر ایک پوسٹ میں کہا گیا کہ یہ مبینہ واقعہ ضلع میر علی تحصیل کے ہرمز گاؤں میں پیش آیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ’میں پہلے بھی خیبر پختونخوا اسمبلی کے فلور پر واضح طور پر کہہ چکا ہوں کہ ہر قسم کے آپریشن اور جنگی کارروائیوں کو شہری آبادیوں سے دور رکھا جائے، تاکہ عام عوام، بالخصوص معصوم خواتین اور بچوں کو نقصان نہ پہنچے۔‘
بعد ازاں انہوں نے ڈان کو بتایا کہ ہم ہر فورم پر اپنی آواز اٹھائیں گے اور ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کی ہر ممکن کوشش کریں گے۔
وزیر ریلیف نے مزید کہا کہ وہ متاثرہ خاندان کے ساتھ کھڑے ہیں اور انہیں ہر ممکن مدد فراہم کریں گے، انہوں نے فوری تحقیقات کا حکم دیتے ہوئے متعلقہ اداروں سے تفصیلی رپورٹ بھی طلب کر لی۔
ابھی تک وفاقی سطح پر یا صوبائی حکام کی جانب سے کوئی سرکاری بیان جاری نہیں کیا گیا۔
ادھر، مقامی افراد نے لاشیں رکھ کر تحصیل کے مرکز میں دھرنا شروع کر دیا، انہوں نے کہا کہ مرنے والے تمام افراد کا تعلق ایک ہی خاندان سے ہے۔
مقامی قبائلی رہنماؤں نے اس واقعے کو ’حکومتی ناکامی‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ شمالی وزیرستان کو ایک بار پھر نشانہ بنایا جا رہا ہے، انہوں نے مطالبہ کیا کہ واقعے کی تحقیقات کے لیے فوری طور پر غیر جانبدار کمیشن بنایا جائے، انہوں نے مزید کہا کہ ج تک تحقیقات سے مطمئن نہیں ہوں گے، اس وقت تک دھرنا جاری رہے گا۔
سابق ایم این اے محسن داوڑ نے مبینہ واقعے کی شدید مذمت کی۔
امیر جمعیت علمائے اسلام (ف) مولانا فضل الرحمٰن کا آج قومی اسمبلی کے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ آج بھی وزیرستان میں ڈرون گرتا ہے، تو ہم لوگوں کو اس کا کیا جواب دیں گے، یہ حساس چیزیں ہیں اس پر نظر ثانی کرنی چاہیے، اس پر سوچے بغیر ہم قومی یکجہتی برقرار نہیں رکھ سکتے۔
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے رہنما حافظ حمد اللہ نے بھی مبینہ واقعے پر افسوس کا اظہار کیا اور اس معاملے پر کوئی کوریج نہ ہونے پر تنقید کی۔
ان کا سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر ایک پوسٹ میں کہنا تھا کہ میڈیا خاموش ہے، وفاقی حکومت خاموش ہے، حکومت خیبرپختونخوا خاموش ہے، سیاستدان خاموش ہیں۔