بلوچستان سے فرانس اسمگل کیے گئے آثار قدیمہ کے قیمتی نوادرات پاکستان کو واپس مل گئے
پاکستان کے صوبہ بلوچستان سے فرانس اسمگل کیے گئے آثار قدیمہ کے نوادرات جنہیں فرانسیسی حکام نے ضبط کیا تھا، پاکستان کو واپس مل گئے، جو پیرس میں موجود پاکستانی سفارت خانے نے واپس پاکستان بھجوا دیے۔
ڈان نیوز کے مطابق بلوچستان سے تعلق رکھنے والے یہ نوادرات حالیہ برسوں میں فرانسیسی کسٹمز نے ضبط کیے تھے، جو پہلے پیرس میں پاکستان کے سفارتخانے کے حوالے کیے گئے اور اب پاکستان بھیج دیے گئے ہیں۔
تاریخی لحاظ سے قیمتی نوادرات فرانسیسی کسٹمز نے 1970 کے یونیسکو کنونشن کے تحت ضبط کیے تھے۔
حالیہ سالوں میں بلوچستان سے اسمگل کیے گئے قدیم نوادرات کی ایک بڑی تعداد کو فرانس کے کسٹمز حکام نے ضبط کرلیا تھا، جن کی تصدیق کے بعد ان نوادرات کو پیرس میں پاکستانی سفارت خانے کے سپرد کیا گیا۔
پیرس میں موجود پاکستانی سفارتخانے کے حکام اس حوالے سے فرانس کی حکومت سے رابطے میں رہے، اور بعد ازاں ملنے والی نوادرات کو پاکستان بھیج دیا گیا ہے۔
فرانسیسی کسٹمز نے 1970 کے یونیسکو کنونشن کے تحت ان قیمتی نوادرات کو پاکستان کے حوالے کیا، یونیسکو کنونشن کے تحت کسی ملک سے غیرقانونی طور پر اسمگل کی گئی قیمتی نوادرات واپس اسی ملک کو بھیجی جاتی ہیں، تاہم اس عمل سے قبل ایک طریقہ کار پر عمل کیا جاتا ہے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل سال 2019 میں بھی فرانس نے 4 ہزار سال قبل مسیح پرانی 450 نوادرات پاکستان کے حوالے کی تھیں، جنہیں ایک دہائی قبل فرانسیسی کسٹمز حکام نے ضبط کیا تھا۔
خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ 2006 میں پیرس کے ایئرپورٹ پر کسٹمز ایجنٹس نے پاکستان سے آنے والا پارسل ضبط کیا تھا، جس میں 17 مٹی کے برتن موجود تھے، جنہیں ایک میوزیم لے جایا جانا تھا۔
اس حوالے سے دعویٰ کیا گیا تھا کہ نوادرات 100 برس سے زائد قدیم ہیں لیکن ایک ماہر نے ان کا جائزہ لیا تھا اور وہ اس نتیجے پر پہنچے تھے کہ یہ نوادرات 2 یا 3 ہزار قبل مسیح سے تعلق رکھتی ہیں جنہیں شاید بلوچستان میں موجود کھنڈرات سے چرایا گیا تھا۔
تحقیقات ایک سال کے عرصے تک جاری رہیں، اس دوران ہیرس گیلری پر بھی چھاپہ مارا گیا اور تفتیشں کاروں نے 4 ہزار سال قبل مسیح پرانی 445 اشیا ڈھونڈیں جن کی مالیت ایک لاکھ 39 یورو (ایک لاکھ 57 ہزار ڈالر) تھی۔