بلوچستان گرینڈ الائنس کا حکومت کو 2 روزہ الٹی میٹم، مطالبات منظور نہ ہونے پر احتجاج کا اعلان
مختلف یونینز اور سرکاری ملازمین کی انجمنوں کا مشترکہ پلیٹ فارم بلوچستان گرینڈ الائنس نے صوبائی حکومت کو اپنے 12 نکاتی چارٹر آف ڈیمانڈز منظور کرنے کے لیے دو دن کی مہلت دے دی ہے، بصورت دیگر 22 مئی سے ایک ہفتے پر محیط احتجاجی تحریک شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ مطابق منگل کو ایک پریس کانفرنس کے دوران بلوچستان گرینڈ الائنس (بی جی اے) کے رہنماؤں نے اعلان کیا کہ احتجاج کا آغاز بلوچستان اسمبلی کی عمارت کے سامنے دھرنے سے کیا جائے گا۔
پریس کانفرنس سے پروفیسر عبدالقدوس کاکڑ، حاجی علی اصغر بنگلزئی اور فرید خان اچکزئی نے خطاب کیا۔
پروفیسر عبدالقدوس کاکڑ نے سرکاری شعبے کے ملازمین سے متعلق حکومتی پالیسیوں پر شدید تنقید کی۔ انہوں نے مجوزہ پینشن اصلاحات کو مزدور دشمن قرار دیتے ہوئے اس کی سخت مخالفت کی، ساتھ ہی پبلک سیکٹر میں نجکاری اور کنٹریکٹ بنیادوں پر بھرتیوں کے خاتمے کا بھی مطالبہ کیا۔
بی جی اے کے رہنماؤں نے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں مہنگائی کو مدنظر رکھتے ہوئے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں خاطر خواہ اضافے کا مطالبہ بھی دہرایا۔
عبدالقدوس کاکڑ نے مرحلہ وار احتجاجی منصوبے کا اعلان کیا جس میں بازوؤں پر سیاہ پٹیاں باندھنا اور 22 اور 23 مئی کو میڈیا کے ذریعے آگاہی مہم شروع کرنا شامل ہے۔ 25 اور 26 مئی کو تمام سرکاری دفاتر میں مکمل قلم بند ہڑتال، 28 اور 29 مئی کو سرکاری محکموں سے تمام سرکاری اور غیر سرکاری ترسیلات کی معطلی اور 30 مئی کو کوئٹہ اور دیگر اضلاع میں صوبے بھر میں احتجاجی ریلیاں نکالی جائیں گی۔
31 مئی سے 3 جون تک کوئٹہ پریس کلب اور بلوچستان بھر کے ڈسٹرکٹ پریس کلبوں کے باہر بھوک ہڑتالی کیمپ لگائے جائیں گے۔