آباد کی بجٹ تجاویز: ٹیکس پالیسی میں 15 سالہ تسلسل، نرمی اور شفافیت پر زور
ایسوسی ایشن آف بلڈرز اینڈ ڈیولپرز (آباد) نے آئندہ مالی سال دو ہزار پچیس چھبیس کے وفاقی بجٹ کے لیے جامع تجاویز پیش کرتے ہوئے ٹیکس پالیسیوں میں تسلسل، نرمی اور شفافیت پر زور دیا ہے۔
ڈان نیوز کے مطابق آباد کے چیئرمین حسن بخشی نے کہا کہ ٹیکس پالیسی میں کم از کم پندرہ سال کا تسلسل ہونا چاہیے تاکہ سرمایہ کاروں کو اعتماد حاصل ہو۔
حسن بخشی کے مطابق ایف بی آر کے قوانین میں اصلاحات اور پراپرٹی سیکٹر میں پیچیدگیاں ختم کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔
تجاویز کے مطابق بلڈرز سے خریداروں کو پراپرٹی کی منتقلی پر عائد ایڈوانس ٹیکس ختم کیا جائے، جب کہ زیادہ سے زیادہ ٹیکس ریٹ صفر عشاریہ پانچ فیصد مقرر کیا جائے۔
حسن بخشی نے کہا کہ کراچی میں نافذ فرضی آمدن ٹیکس معقولیت سے عاری ہے، جسے فوری ختم کیا جانا چاہیے۔
اُن کا کہنا تھا کہ فی رقبہ ٹیکس سسٹم میں شفافیت اور سہولت کو یقینی بنایا جائے۔ ایسوسی ایشن آف بلڈرز اینڈ ڈیولپرز نے کیپیٹل گین ٹیکس کو ہولڈنگ پیریڈ کی بنیاد پر دوبارہ بحال کرنے، ٹیکس ریفنڈ کی منتقلی کے لیے درکار تحریری منظوری کا تقاضہ ختم کرنے اور بجٹ سے پہلے پراپرٹی ویلیوایشن ٹیبلز میں موجود تضادات دور کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔
اس کے ساتھ ہی ودہولڈنگ ٹیکس میں کمی اور اوورسیز پاکستانیوں کی ڈالروں سے خریدی گئی جائیداد پر غیر منصفانہ ٹرانسفر ٹیکس ختم کرنے کی سفارش بھی کی گئی۔
واضح رہے کہ حکومت پاکستان بجٹ سے قبل ملک کی تمام تجارتی تنظیموں، انجمنوں اور ایسوسی ایشنز سے بجٹ تجاویز لے رہی ہے، تاکہ معیشت کی ترقی کے لیے ملک کے تمام شراکت داروں کی رائے بھی بجٹ میں شامل کی جاسکے۔
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے فیڈریشن آف پاکستان چیمبر آف کامرس (ایف پی سی سی آئی)، کراچی سمیت ملک بھرکے بڑے تجارتی چیمبرز، اوورسیز چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری ( او سی سی آئی) سمیت دیگر شراکت داروں کیساتھ ملاقاتیں کرکے نہ صرف ٹیکس پالیسی کے حوالے سے مشاورت کی ہے، بلکہ ان سے بجٹ تجاویز بھی مانگیں۔
حکومت کے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ قرض پروگرام کے سلسلے میں جاری مذاکرات کی وجہ سے آئندہ بجٹ میں محصولات بڑھانے پر بھی زور دیا گیا ہے۔
معاشی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کی کڑی شرائط کی وجہ سے بجٹ میں عوام کو کوئی بڑا ریلیف ملنے کے امکانات کم ہیں، تاہم پاکستان نے گزشتہ سال کی طرح بہتر معاشی کارکردگی جاری رکھی، اور پاکستان نے آئی ایم ایف کی شرائط پر عملدرآمد کیا تو آئندہ سالوں میں کچھ ریلیف ملنے کی توقع ہے۔