لندن: عمارت میں آتشزدگی سے پاکستانی خاتون 3 بچوں سمیت جاں بحق، ایک شخص گرفتار

شائع May 25, 2025
— فوٹو: بی بی سی
— فوٹو: بی بی سی

شمال مغربی لندن کے علاقے برینٹ میں ایک افسوسناک واقعے میں پاکستانی نژاد ماں اور اس کے 3 بچے مکان میں آگ لگنے کے باعث جاں بحق ہو گئے۔

برطانوی نشریاتی ادارے ’ بی بی سی’ کی رپورٹ کے مطابق فائر بریگیڈ اور دیگر ایمرجنسی سروسز کو ہفتے کی رات تقریباً ایک بجکر 20 منٹ پر اسٹون برج کے علاقے ٹلٹ کلوز میں آگ لگنے کی اطلاع دی گئی، جائے وقوعہ پر 43 سالہ خاتون، 15 سالہ لڑکی اور 2 لڑکے جن کی عمریں بالترتیب 8 اور 4 سال تھیں، مردہ حالت میں پائے گئے، آتشزدگی کے نتیجے میں3 منزلہ 2 متصل مکانات مکمل طور پر جل گئے۔

میٹروپولیٹن پولیس کے مطابق ایک 41 سالہ شخص کو ان گھروں کے باہر سے قتل کے شبے میں گرفتار کیا گیا ہے اور وہ حراست میں ہے۔

پولیس نے مزید بتایا کہ جاں بحق افراد کے خاندان کی ایک اور 70 سالہ خاتون اور ایک نو عمر لڑکی کو زخمی حالت میں اسپتال منتقل کیا گیا ہے، ان کی حالت کے بارے میں ابھی تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں۔

پولیس اور فائر بریگیڈ واقعے کی مکمل تحقیقات کر رہے ہیں تاکہ آتشزدگی کی وجوہات اور محرکات کا پتہ چلایا جا سکے۔

برینٹ ایسٹ سے رکن پارلیمنٹ ڈان بٹلر نے سوشل میڈیا پر جاری ایک پیغام میں کہا کہ ٹلٹ کلوز میں گزشتہ رات گھروں میں لگنے والی مہلک آگ دیکھ کر دل ٹوٹ گیا، انہوں نے مزید کہا کہ میری دعائیں متاثرہ خاندان اور ان کے دوستوں کے ساتھ ہیں۔ یہ ایک انتہائی افسوسناک سانحہ ہے۔

ہفتے کی دوپہر جاری ایک بیان میں سپرنٹنڈنٹ اسٹیو ایلن نے تصدیق کی کہ جاں بحق ہونے والی خاتون تینوں بچوں کی والدہ تھیں۔

ویملی، پارک رائل اور ولیسڈن کے فائر اسٹیشنز سے 8 فائر انجن اور تقریباً 70 فائرفائٹرز کو آگ بجھانے کے لیے روانہ کیا گیا تھا، آگ کی اطلاع پڑوسیوں نے دی تھی۔

ایک خاتون نے بتایا کہ مذکورہ خاندان 20 سال سے زائد عرصے قبل پاکستان سے برطانیہ منتقل ہوا تھا،خاتون کا کہنا تھا کہ انہوں نے شیشے ٹوٹنے اور چیخ و پکار کی آوازیں سنیں اور باہر نکل کر دیکھا تو ساتھ والے مکان میں آگ لگی ہوئی تھی۔

ٹلٹ کلوز کے رہائشی استاد 38 سالہ محمد لابیدی نے کہا کہ وہ اب بھی اس گھر کی طرف دیکھنے کی ہمت نہیں کر سکتے، انہوں نے کہا کہ وہ جاں بحق خاتون کو جانتے تھے اور یہ خاندان بہت اچھے لوگ تھے، ہم ایک دوسرے کے ساتھ وقت گزارتے تھے۔

ٹلٹ کلوز، برینٹ میں پیش آنے والے المناک واقعے کے بعد علاقے میں غم اور افسوس کی فضا قائم ہے۔ ایک پڑوسی نے بتایا کہ وہ آگ کی تباہ کاریوں سے ’حیرت زدہ‘ ہیں، 60 سالہ خاتون نے کہا کہ ’میری کیفیت سن ہونے جیسی ہے‘۔

ایک اور رہائشی، جنہوں نے اپنا نام ظاہر نہیں کیا، نے کہا کہ ’یہ ہمارے لیے اور پورے محلے کے لیے انتہائی تکلیف دہ وقت ہے، ہم سب یہاں 25 سے 30 سال سے رہ رہے ہیں۔ ہر کوئی ایک دوسرے کو جانتا ہے‘۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’آگ بہت بڑی تھی، شعلے بھڑک رہے تھے، رکنے کا نام نہیں لے رہے تھے۔ یہ بہت افسوسناک وقت ہے‘۔

لندن فائر بریگیڈ (ایل ایف بی) کی جانب سے جاری بیان کے مطابق ’ایک خاتون اور ایک بچے کو فائر فائٹرز نے دوسرے فلور سے بچا کر باہر نکالا، دونوں کو فوری طبی امداد فراہم کی گئی، لیکن بدقسمتی سے ہیلی کاپٹر ایمرجنسی سروسز (ایچ سی ایم ایس) کی ٹیم نے موقع پر ہی ان کی موت کی تصدیق کر دی‘۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ’ریسکیو آپریشن کے دوران دو مزید بچوں کی لاشیں مکان کے اندر سے برآمد ہوئیں اور انہیں بھی موقع پر ہی مردہ قرار دیا گیا‘۔

میٹروپولیٹن پولیس کے نارتھ ویسٹ لندن میں مقامی پولیسنگ ٹیم سے سپرنٹنڈنٹ ایلن نے کہا کہ ’یہ ایک انتہائی المناک واقعہ ہے اور ہماری ہمدردیاں متاثرہ افراد اور ان کے اہل خانہ کے ساتھ ہیں، ہم لندن فائر بریگیڈ کے تفتیش کاروں کے ساتھ مل کر آگ کی وجوہات جاننے کے لیے کام کر رہے ہیں‘۔

میئر آف لندن سر صادق خان نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنے پیغام میں کہا کہ یہ نہایت دل دہلا دینے والی خبر ہے، میری ہمدردیاں ان خاندانوں، دوستوں اور وسیع تر کمیونٹی کے ساتھ ہیں جنہوں نے 4 قیمتی جانوں کا نقصان برداشت کیا۔

لندن فائر بریگیڈ کی اسسٹنٹ کمشنر کیلی فوسٹر نے کہا کہ بریگیڈ کے تمام اہلکار متاثرہ افراد کے ساتھ اظہارِ ہمدردی کرتے ہیں، انہوں نے مزید بتایا کہ فائر بریگیڈ پولیس کے ساتھ مل کر آگ لگنے کی وجوہات معلوم کرنے کے لیے تحقیقات کر رہی ہے۔

کارٹون

کارٹون : 24 جون 2025
کارٹون : 23 جون 2025