’رشتوں کے خاتمے پر ہمیشہ مرد ہی مورد الزام ٹھہرائے جاتے ہیں‘، علی رحمٰن
پاکستانی اداکار علی رحمٰن خان نے کہا ہے کہ اگر کوئی رشتہ ختم ہو جائے تو معاشرہ ہمیشہ مرد کو ہی قصوروار ٹھہراتا ہے، چاہے وہ قصوروار نہ بھی ہو۔
معروف اداکار نے حال ہی میں گوہر رشید کے پروگرام میں شرکت کی، جہاں انہوں نے زندگی، خاندان، رشتوں اور معاشرتی توقعات سے متعلق کئی موضوعات پر کھل کر بات کی۔
ایک سوال کے جواب میں علی رحمٰن خان نے کہا کہ اُن کی والدہ اُن کی بہترین دوست ہیں، تاہم وہ اپنے والد کی شخصیت سے بہت متاثر تھے اور ہمیشہ اُن سے شاباش حاصل کرنے کی کوشش کرتے تھے۔
ان کے مطابق ماں اولاد کی تربیت کرتی ہے، جبکہ باپ یہ سکھاتا ہے کہ دوسروں سے کیسے برتاؤ کرنا ہے۔
اداکار نے مزید بتایا کہ اُن کے والد نے انہیں کبھی اداکاری سے نہیں روکا، البتہ یہ ضرور کہا کہ اداکاری کے ساتھ نوکری بھی جاری رکھو۔
انہوں نے موجودہ والدین اور ماضی کے والدین کے رویّے کا موازنہ کرتے ہوئے کہا کہ آج کے والدین اپنی اولاد کے دوست بن گئے ہیں، وہ اپنی محبت کا اظہار کھل کر کرتے ہیں جبکہ ہمارے وقت میں والدین، خاص طور پر باپ، بچوں کے ساتھ سختی سے پیش آتے تھے۔
علی رحمٰن خان نے معاشرے میں مردوں کے جذبات سے متعلق رویّے پر بھی بات کی، ان کا کہنا تھا کہ ہمیشہ مردوں سے یہی توقع کی جاتی ہے کہ وہ اپنی پریشانیاں چھپائیں اور اگر کوئی مرد اپنی تکلیف کا اظہار کرے تو لوگ اُسے طنز کا نشانہ بناتے ہیں کہ تمہیں کیا مسئلہ ہے، تم تو ٹھیک لگ رہے ہو۔
پروگرام کے دوران علی رحمٰن نے انکشاف کیا کہ ماضی میں رشتوں کے ٹوٹنے نے ان کی ذہنی صحت کو بری طرح متاثر کیا۔
اداکار کے مطابق یہ صرف رومانوی رشتے نہیں تھے، دیگر قریبی رشتے بھی شامل تھے، میں ہر رشتے میں دل سے شامل ہوتا تھا اور 100 فیصد دیتا تھا، لیکن جب رشتہ ختم ہوتا تو مجھے بہت دکھ ہوتا تھا۔
انہوں نے کہا کہ جب بھی کوئی رشتہ ٹوٹتا، الزام مجھے ہی دیا جاتا، حالانکہ میں غلط بھی نہیں ہوتا تھا، یہی چیزیں میری ذہنی حالت پر اثر انداز ہوئیں۔
اداکار علی رحمٰن خان کا شمار پاکستان کے مقبول فنکاروں میں ہوتا ہے، انہوں نے اپنے کیریئر کا آغاز اقوام متحدہ میں ملازمت سے کیا، بعد ازاں نوکری چھوڑ کر فل ٹائم اداکاری کی طرف رخ کیا، انہیں ڈراما سیریلز دیار دل اور گرو سے شہرت ملی۔