نیپالی شیرپا نے ریکارڈ 31ویں مرتبہ ماؤنٹ ایورسٹ کو سر کرلیا
نیپالی شیرپا گائیڈ کامی ریتا نے منگل کو ماؤنٹ ایورسٹ کو 31 ویں بار سر کرکے گزشتہ سال کا ریکارڈ توڑ دیا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق حکام نے بتایا کہ 55 سالہ کامی ریتا نے 22 رکنی بھارتی فوجی ٹیم کی رہنمائی کرتے ہوئے دنیا کی سب سے بلند 8 ہزار 849 میٹر (29 ہزار 32 فٹ) چوٹی روایتی جنوب مشرقی کنارے کے راستے سے سر کی، اس گروپ میں 27 دیگر شیرپا بھی شامل تھے۔
سیون سمٹ ٹریکس کمپنی، جہاں کامی ریتا بطور گائیڈ کام کرتے ہیں، کے ڈائریکٹر پاسنگ فربا نے کہا کہ ’وہ ایک انتہائی پرجوش کوہ پیما ہیں اور اس وقت نچلے کیمپوں کی جانب واپس جارہے تھے۔‘
کامی ریتا نے پہلی بار 1994 میں ماؤنٹ ایورسٹ پر چڑھائی کی تھی اور اس کے بعد سے تین سال کے علاوہ، جب حکام نے مختلف وجوہات کی بنا پر کوہ پیماؤں کے لیے پہاڑ کو بند کردیا تھا، ہر سال چوٹی سر کرتی رہے ہیں۔
1953 میں نیوزی لینڈ کے سر ایڈمنڈ ہلیری اور شیرپا ٹینزنگ نورگے کے ذریعے پہلی بار ماؤنٹ ایورسٹ سر کیے جانے کے بعد، اب تک 8 ہزار سے زائد افراد نے یہ چوٹی سر کی ہے۔
کامی ریتا کے بعد، پاسنگ داوا نامی ایک اور شیرپا کے پاس 29 بار ماؤنٹ ایورسٹ سر کرنے کا ریکارڈ ہے۔ غیر شیرپا کوہ پیماؤں میں یہ ریکارڈ برطانوی گائیڈ کینٹن کول کے پاس ہے، جنہوں نے 19 بار یہ چوٹی سر کی، جبکہ امریکی کوہ پیما ڈیو ہان اور گیریٹ میڈیسن نے 15 بار کامیابی حاصل کی۔
نیپال، جو دنیا کے غریب ترین ممالک میں شمار ہوتا ہے، دنیا کی 14 بلند ترین چوٹیوں میں سے آٹھ کا گھر ہے اور غیر ملکی زرمبادلہ کے لیے کوہ پیمائی، ٹریکنگ اور سیاحت پر بہت انحصار کرتا ہے۔ ماؤنٹ ایورسٹ اور دیگر چوٹیوں پر غیر ملکی کوہ پیماؤں کی رہنمائی بہت سے شیرپا خاندانوں کی آمدنی کا ذریعہ ہے۔
حکام کے مطابق مارچ سے مئی کے دوران کوہ پیمائی کے موسم میں ماؤنٹ ایورسٹ پر کوہ پیماؤں کو 468 اجازت نامے جاری کیے گئے ہیں، اور اس وقت تک 300 سے زیادہ کوہ پیما اور شیرپا چوٹی سر کر چکے ہیں۔
رواں ماہ ماؤنٹ ایورسٹ پر دو کوہ پیماؤں کی موت کی تصدیق ہوئی ہے، جبکہ دیگر ہلاکتوں کی غیر مصدقہ اطلاعات بھی موصول ہوئی ہیں۔