نیب نے بحریہ ٹاؤن کی جائیدادیں نیلام کرنے کا فیصلہ کرلیا
قومی احتساب بیورو ( نیب ) نے بحریہ ٹاؤن کی جائیدادیں نیلام کرنے کا فیصلہ کرلیا، نیلامی کے لیے اشتہار جاری کردیا گیا۔
قومی احتساب بیورو ( نیب ) نے بحریہ ٹاؤن کے بانی اور چیئرمین ملک ریاض کی 6 جائیدادیں نیلام کرنے کے لیے اشتہار جاری کردیا ہے۔
نیب کے مطابق ملک ریاض کی راولپنڈی میں واقع پانچ اور اسلام آباد کی ایک پراپرٹی نیلام کی جائے گی، نیب کا کہنا ہے کہ یہ جائیدادیں پلی بارگیننگ کی ڈیفالٹ شدہ رقم کی وصولی کیلئے نیلام کی جائیں گی۔
قومی احتساب بیورو کے مطابق بحریہ ٹاؤن کی جائیدادیں 12 جون کو نیب راولپنڈی آفس میں نیلام کی جائیں گی۔
اشتہار میں نیلامی کے لیے جن جائیدادوں کو شامل کیا گیا ہے ان میں بحریہ ٹاؤن کا رپوریٹ آفس 1 پارٹ نمبر 7 ای، پارک روڈ، بحریہ ٹاؤن، فیز 11. راولپنڈی، بحریہ ٹاؤن کارپوریٹ آفس 11، پلاٹ نمبر 70 ، پارک روڈ، مگر بیٹاؤن فیز ون، راولپنڈی؛ رو پیش مار کی اور لان جو بحریہ گارڈن سٹی نزد بحریہ گارڈن سٹی گالف کورس بحریہ ٹاؤن اسلام آباد میں واقع ہے، شامل ہیں۔
ان کے علاوہ ارینا سینما، پلاٹ نمبر بروڈ اے-984، بحریہ ٹاؤن فیز فور راولپنڈی؛ بحریہ ٹاؤن انٹر نیشنل اکیڈمی (اسکول بلڈنگ) جیسمین اور سلور آکس روڈ، سفاری ولاز ٹو، بحریہ ٹاؤن راولپنڈی اور سفاری کلب، پلاٹ نمبر 27 ، سفاری ولاز -ون، بحریہ ٹاؤن ، راولپنڈی بھی نیلامی کی جائیدادوں میں شامل ہیں۔
واضح رہے کہ رواں سال مارچ میں قومی احتساب بیورو (نیب) نے بحریہ ٹاؤن کراچی، لاہور، تخت پڑی، نیو مری گولف سٹی اور اسلام آباد میں کثیر المنزلہ رہائشی و کمرشل جائیدادوں کو سر بمہر کر دیا تھا۔
نیب نے ملک ریاض اور دیگر افراد کے خلاف فراڈ کے زیر تفتیش مقدمات میں ایکشن لیا تھا اور، بحریہ ٹاؤن کے سیکڑوں اکاؤنٹس منجمد کرتے ہوئے درجنوں گاڑیاں بھی ضبط کرلی گئی تھیں۔
نیب حکام کا کہنا تھا کہ مخصوص عناصر ملک ریاض کے دبئی پروجیکٹ میں رقوم منتقل کر رہے ہیں، جس کے بعد ملک ریاض کو بیرون ملک سے واپس لانے کے لیے بھر کارروائی کا آغاز کر دیا گیا تھا۔
نیب کے اعلامیہ کے مطابق اتھارٹی نے بطور قومی احتساب ادارہ اپنے مینڈیٹ میں اپنی ذمہ داریاں نبھاتے ہوئے ایک بار پھر عوام کو آگاہ کیا تھا کہ بحریہ ٹاؤن کے مالک ملک ریاض احمد اور دیگر کے خلاف دھوکا دہی کے متعدد مقدمات اس وقت زیر تفتیش ہیں۔
مزید برآں نیب نے ان ملزمان کے خلاف اسلام آباد اور کراچی کی احتساب عدالتوں میں متعدد ریفرنسز دائر کیے تھے اور ان عدالتوں نے تمام ملزمان کو طلب کیا تھا۔
نیب نے کہا تھا کہ ان مقدمات میں ملک ریاض احمد اور ان کے ساتھیوں کے خلاف کراچی، تخت پڑی راولپنڈی اور نیو مری میں بحریہ ٹاؤن کے نام پر نہ صرف سرکاری بلکہ نجی زمینوں پر غیر قانونی قبضہ کرنے، بغیر اجازت ہاؤسنگ سوسائٹیاں قائم کرنے اور عوام سے اربوں روپے کا فراڈ کرنے کے الزامات اور ناقابل تردید ثبوت موجود ہیں۔
دریں اثنا نیب نے عوام کو بحریہ ٹاؤن کے دبئی پراجیکٹ میں سرمایہ کاری کرنے سے گریز کا مشورہ دیتے ہوئے خبردار کیا تھا کہ ملک ریاض کے دبئی اپارٹمنٹس میں سرمایہ کاری کرنے والوں کے خلاف منی لانڈرنگ قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔
اس سلسلے میں نیب کی جانب سے جاری اعلامیہ میں واضح کہا گیا تھا کہ بحریہ ٹاؤن کے مالک کے خلاف دھوکا دہی اور فراڈ کے کئی مقدمات زیر تفتیش ہیں۔
اعلامیے میں کہا گیا تھاکہ نیب کے پاس مضبوط شواہد ہیں کہ ملک ریاض اور ان کے ساتھیوں نے بحریہ ٹاؤن کے نام پر کراچی، تخت پڑی راولپنڈی اور نیو مری میں نہ صرف سرکاری، بلکہ نجی اراضی پر بھی قبضہ کرکے بغیر اجازت ہاؤسنگ سوسائٹیز قائم کیں اور لوگوں سے اربوں روپے کا فراڈ کیا۔