ہاروی وائنسٹن کے خلاف الزامات لگانے والی خواتین، گواہوں کے بیانات مکمل

شائع May 30, 2025
—فوٹو: اے پی
—فوٹو: اے پی

ہولی وڈ پروڈیوسر ہاروی وائنسٹن کے خلاف ریپ کے الزامات لگانے والی تینوں مرکزی خواتین سمیت ان کے گواہوں کے بیانات مکمل ہوگئے، اب ملزم کے وکلا کی جانب سے گواہان پیش کیے جائیں گے۔

خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ (اے پی) کے مطابق ہاروی وائنسٹن کے خلاف دوبارہ ٹرائل کی پانچ ہفتوں کی سماعتوں کے دوران ان کے خلاف تین مرکزی خواتین پیش ہوئیں جب کہ ان کی جانب سے چند گواہ بھی عدالت میں پیش ہوئے۔

اپریل اور مئی کے درمیان ہونے والی سماعتوں کے دوران ہاروی وائنسٹن کے خلاف ماڈل کجا سکولا، مریم (ممی) ہیلی اور جیسیکا من پیش ہوئیں جب کہ ان کی جانب سے چند گواہوں نے بھی بیانات ریکارڈ کروائے۔

جیسیکا من نے عدالت کو بتایا کہ ہاروی وائنسٹن نے 2013 میں ان کا ریپ کیا، مریم ہیلی کا کہنا تھا کہ پروڈیوسر نے ان کی رضامندی کے بغیر 2006 میں ان کے ساتھ زبردستی ’اورل سیکس‘ کیا جب کہ کجا سکولا نے بھی ہاروی وائنسٹن پر 2005 میں زبردستی ’اورل سیکس‘ کے الزامات لگائے۔

تینوں خواتین اور ان کے گواہوں سمیت سرکاری وکلا کے دلائل کے بعد اب ہاروی وائنسٹن کے وکلا دلائل پیش کریں گے، وہ اپنے گواہوں کو بھی عدالت میں پیش کریں گے جب کہ ممکنہ طور پر ہاروی وائنسٹن بھی اپنے خلاف لگائے گئے الزامات پر عدالت میں بیان ریکارڈ کروائیں گے۔

اس بار ہاروی وائنسٹن کے ٹرائل کی سماعت کرنے والی جیوری میں 7 خواتین اور پانچ مرد جج شامل ہیں اور پہلے ہی دن پراسیکیوٹرز نے ہاروی وائنسٹن کو جنسی درندہ قرار دیتے ہوئے عدالت کو بتایا تھا کہ انہوں نے اپنے عہدے کا غلط فائدہ اٹھاتے ہوئے خواتین کو محسوس کرایا کہ وہ ان سے کم تر ہیں۔

پراسیکیوٹرز کے دلائل پر ہاروی وائنسٹن کے وکلا نے ایک بار پھر اپنے موکل پر لگائے گئے الزامات کو بے بنیاد قرار دیا تھا اور عدالت سے استدعا کی کہ وہ کہانیوں کے بجائے حقائق اور شواہد پر توجہ مرکوز رکھے۔

ہاروی وائنسٹن کے خلاف جیسیکا من اور مریم (ممی) ہیلی نامی اداکاراؤں کے ساتھ ریپ کے الزام میں کاالعدم دی گئی 23 سال قید کی سزا کا دوبارہ ٹرائل ہو رہا ہے، انہیں عدالت نے مذکورہ دونوں خواتین کے ساتھ زبردستی کرنے پر مارچ 2020 میں سزا سنائی تھی۔

فلم پروڈیوسر نے 2020 میں خود کو 23 سال کی دی جانے والی سزا کے خلاف نیویارک کی کورٹ میں اپیل کی تھی، جس پر نیویارک کی اپیل کورٹ نے اپریل 2024 میں انہیں دی جانے والی 23 سال قید کی سزا کاالعدم قرار دی تھی۔

نیویارک کی اپیل کورٹ نے مئی 2024 میں اعلان کیا تھا کہ ہاروی وائنسٹن کے خلاف 23 سال قید کی سزا کے ریپ کیس کا دوبارہ ٹرائل ہوگا۔

اگر دوبارہ ٹرائل میں وہ بے قصور ہوتے ہیں اور سزا انہیں مکمل طور پر پہلے کیس سے آزاد کردیتی ہے، تو بھی وہ 16 سال قید کے کیس میں جیل میں ہی رہیں گے۔

ہاروی وائنسٹن پر سب سے پہلے اکتوبر 2017 میں خواتین نے ریپ اور جنسی ہراسانی کے الزامات لگائے تھے اور ان پر مجموعی طور پر 80 سے زائد خواتین نے الزامات لگا رکھے ہیں، جن کی پروڈیوسر نے ہمیشہ تردید کی۔

ان پر الزامات سامنے آنے کے بعد ہی دنیا بھر میں ’می ٹو مہم‘ کا آغاز ہوا تھا اور دیگر ہولی وڈ شخصیات کے خلاف بھی اسی طرح کے ریپ مقدمات دائر کیے گئے اور متعدد کو سزائیں بھی ہوئیں۔

کارٹون

کارٹون : 12 جون 2025
کارٹون : 11 جون 2025