جاوید اختر نے بھارت میں کرائے پر گھر نہ ملنے کا الزام بھی پاکستان پر لگا دیا
بھارتی لکھاری و نغمہ نگار جاوید اختر نے انڈیا میں ہندوؤں کی جانب سے گھر نہ دیے جانے کا الزام بھی پاکستان پر لگا دیا۔
جاوید اختر نے حال ہی میں بھارتی نشریاتی ادارے کو انٹرویو دیا، جس میں انہوں نے ایک بار پھر پاکستان کے خلاف ہرزہ سرائی کی جب کہ ہندوؤں کی تعریفیں کیں۔
دوران انٹرویو جب میزبان نے ان سے پوچھا کہ پاکستانی اداکارہ بشریٰ انصاری کہتی ہیں کہ جاوید اختر کو تو بھارت میں مسلمان ہونے کے ناطے کرائے پر گھر نہیں دیا جاتا اور اب وہ پاکستان کے خلاف بات کر رہے ہیں۔
اس پر جاوید اختر نے پہلے طنزیہ انداز میں کہا کہ، جی وہ بالکل درست کہہ رہی ہیں، وہ اور ان کی اہلیہ شبانہ اعظمی سڑک پر سوتے ہیں۔
بعد ازاں انہوں نے تسلیم کیا کہ ماضی میں انہیں ممبئی میں مسلمان ہونے کے ناطے گھر دینے سے انکار کردیا گیا تھا۔
جاوید اختر نے بتایا کہ 25 سال قبل ان کی اہلیہ شبانہ اعظمی نے محض سرمایہ کاری کی غرض سے ممبئی میں ایک اپارٹمنٹ لینا چاہا تھا لیکن انہیں بتایا گیا کہ گھر کے مالکان مسلمانوں کو گھر نہیں دیتے۔
ان کے مطابق جن ہندوؤں نے ان کی بیوی کو مسلمان ہونے کے ناطے گھر نہیں دیا، وہ تقسیم ہند کے وقت پاکستان کے صوبہ سندھ سے ہجرت کرکے بھارت آئے تھے اور انہوں نے اپنا بدلہ لیا۔
جاوید اختر کا کہنا تھا کہ جن ہندوؤں نے انہیں گھر دینے سے انکار کیا، انہیں پاکستان کے مسلمانوں نے سندھ سے نکل جانے پر مجبور کیا،ان کے گھروں پر قبضہ کیا اور پھر ہندو وہاں پر اپنا سب کچھ چھوڑ کر ممبئی آگئے۔
انہوں نے کہا کہ ممبئی آنے کے بعد ہندوؤں نے محنت کی، چھولے بیچے، ننگے پاؤں کام کرکے اپنی جائیدادیں بنائیں، پھر جب ان سے گھر لینے کی کوشش کی گئی تو انہوں نے مسلمانوں کو گھر نہیں دیا۔
اسی بات پر جاوید اختر نے کہا کہ دراصل ممبئی میں ہندوؤں کی جانب سے مسلمانوں کو گھر نہ دینے میں بھی پاکستانی مسلمانوں کا قصور ہے، کیوں کہ وہاں مسلمانوں نے ہندووں کے ساتھ غلط سلوک کیا۔
انہوں نے دلیل دینے کی کوشش کی کہ چوں کہ تقسیم کے وقت سندھ سے آنے والے ہندو اپنا سب کچھ وہاں چھوڑ کر آئے تھے اور انہیں مسلمانوں نے تنگ کیا تھا، اسی وجہ سے وہ بھارت میں آکر مسلمانوں سے بدلہ لینے لگے۔