سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام کا کرپٹو کونسل پر تحفظات کا اظہار
سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام نے کرپٹو کونسل پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے آئندہ اجلاس میں وزارت خزانہ کے حکام کو طلب کرلیا۔
ڈان نیوز کے مطابق پلوشہ خان کی زیرِ صدارت سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام کا اجلاس پارلیمنٹ لاجز میں منعقد ہوا، اجلاس میں کرپٹو کرنسی کی ریگولیشن پر سیکریٹری آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام نے قائمہ کمیٹی کو بریفنگ دی۔
قائمہ کمیٹی آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام کے متعدد ممبران نے کرپٹو کونسل پر تحفظات کا اظہار کردیا۔ سینیٹر ہمایوں مہمند اور کامران مرتضیٰ نے کونسل سے متعلق قانونی پیچیدگیوں پر سوالات اٹھا دیے۔
جس پر سیکریٹری آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام نے کہا کہ نیشنل کرپٹو کونسل کے چیئرمین وزیر خزانہ ہیں اور میں بطور سیکریٹری آئی ٹی اس کا ممبر ہوں۔
سینیٹر افنان اللہ نے کہا کہ ڈیجیٹل اثاثوں پر میں پارلیمنٹ میں بل لایا تھا، میں نے 3 ماہ لگا کر یہ بل بنایا،حکومت نے میرے بل کو ختم کرکے خود ہی اس پر کونسل لے آئے ہیں۔
سیکریٹری آئی ٹی نے کمیٹی کو بتایا کہ پاکستان کرپٹو کونسل ایک ایڈوائزری باڈی ہے، ہم اس کونسل میں محض آئی ٹی سے متعلق اپنا کردار ادا کررہے ہیں، وزارت آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام کا کام ریگولیٹ کرنا نہیں ہے۔
سینیٹر ہمایوں مہمند نے استفسار کیا کہ کیا وزیراعظم کے ایکزیکٹیو آرڈر سے کوئی کونسل بن سکتی ہے؟
سینیٹر کامران مرتضیٰ نے کہا کہ ہر کونسل کے پیچھے کوئی قانون موجود ہوتا ہے، کیا کرپٹو کونسل کے پیچھے کوئی قانون ہے، اگر کوئی بڑا فراڈ، دھوکہ ہو جائے تو کون ذمہ دار ہوگا، اگر کوئی ملک میں کرپٹو سے متعلق مسئلہ پیش آ جائے تو اس کی قانونی حیثیت کیا ہوگی؟
سینیٹر افنان اللہ نے کہا کہ کرپٹو کونسل کو وزارت آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام کے پاس ہونا چاہیے تھا، وزارت خزانہ تو اپنا کام نہیں ٹھیک طریقہ سے کررہی،کرپٹو تو آئی ٹی کا مینڈیٹ ہے۔
بعد ازاں، قائمہ کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں وزارت خزانہ کے حکام کو طلب کرلیا۔












لائیو ٹی وی