’بدو بدی‘ سے نورجہاں اور ممتاز بیگم مشہور نہ ہوسکی تھیں، چاہت فتح
کامیڈین گلوکار چاہت فتح علی خان نے کہا ہے کہ ’بدو بدی‘ گانا گانے سے انہیں شہرت ملی جب کہ ایسا ہی اصل گانا گانے سے ملکہ ترنم نورجہاں اور اداکارہ ممتاز بیگم کو بھی شہرت نہ مل سکی۔
چاہت فتح علی خان نے ’بدو بدی‘ کو جون 2024 میں ریلیز کیا تھا، جسے انہوں نےملکہ ترنم کے 1973 کے فلمی گانے ’اکھ لڑی بدو بدی‘ سے کاپی کیا تھا۔
نورجہاں کا گانا فلم 1973 میں ریلیز ہونے والی پاکستانی فلم ’بنارسی ٹھگ‘ میں شامل تھا، جسے ممتاز بیگم پر فلمایا گیا تھا۔
چاہت فتح علی خان کو ’بدو بدی‘ ریلیز کرنے کے بعد کافی شہرت ملی اور اسی گانے پر ان کی کاپی رائٹس کی جنگ بھی چلی، انہوں نے ’بدو بدی‘ کو نئے انداز میں بھی پیش کیا تھا۔
ماضی میں بھی چاہت فتح علی خان ’بدو بدی‘ کے تنازع پر بات کر چکے ہیں اور اب ایک بار انہوں نے اسی پر بات کرتے ہوئے اعتراف کیا ہے کہ انہیں مذکورہ گانے سے کافی شہرت ملی۔
چاہت فتح علی خان نے حال ہی میں سنو ٹی وی کے پروگرام میں شرکت کی، جہاں انہوں نے مختلف معاملات پر کھل کر بات کی۔
پروگرام کے دوران انہوں نے شکوہ کیا کہ پاکستانی گلوکار انہیں گلوکار تسلیم ہی نہیں کرتے لیکن سب سن لیں کہ جلد ہی ان کی 100 گانے ریلیز ہونے کی فہرست مکمل ہوجائے گی، جس کے بعد وہ خود گلوکار کہلائیں گے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ پاکستانی فنکار اس شو یا تقریب میں پرفارمنس کرنے سے بھی انکار کردیتے ہیں، جس تقریب میں وہ پرفارمنس کرتے ہیں۔
اگرچہ انہوں نے گلوکاروں کے رویے کا شکوہ کیا، تاہم انہوں نے کسی کا نام نہیں لیا۔
ایک اور سوال کے جواب میں چاہت فتح علی خان نے کہا کہ ان کا گانا ’بدو بدی‘ نورجہاں کے گانے سے مختلف ہے، ان کے گانے کی نصف شاعری اور دھن بھی دوسری ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’اکھ لڑی بدو بدی‘ کو گانے سے ملکہ ترنم نورجہاں کو کوئی شہرت نہیں ملی تھی، حالانکہ وہ بہت بڑی فنکارہ تھیں۔
چاہت فتح علی خان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’اکھ لڑی بدو بدی‘ جس اداکارہ ممتاز بیگم پر فلمایا گیا تھا، انہیں بھی گانے کی وجہ سے کوئی شہرت نہیں ملی لیکن انہیں گانا گانے سے کافی شہرت ملی۔












لائیو ٹی وی