• KHI: Partly Cloudy 20.6°C
  • LHR: Partly Cloudy 14°C
  • ISB: Cloudy 12.9°C
  • KHI: Partly Cloudy 20.6°C
  • LHR: Partly Cloudy 14°C
  • ISB: Cloudy 12.9°C

جن علاقوں میں لوگ بل نہیں دے رہے وہاں کی بجلی مکمل طور پر بند کرسکتے ہیں، سی ای او کے الیکٹرک

شائع June 3, 2025 اپ ڈیٹ June 4, 2025
— فوٹو: اسکرین شاٹ، ڈان نیوز
— فوٹو: اسکرین شاٹ، ڈان نیوز

کراچی میں بجلی فراہم کرنے والی کمپنی کے الیکٹرک کے چیف ایگزیکٹیو افسر مونس علوی نے کہا ہے کہ جن علاقوں میں بجلی چوری زیادہ ہو رہی ہے، اور لوگ بل نہیں دے رہے، ان علاقوں میں مکمل طور پر یا ایک ہفتے کے لیے بھی بجلی بند کرسکتے ہیں۔

ڈان نیوز کے پروگرام ’ دوسرا رخ ’میں میزبان نادر گرامانی کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کراچی میں لوڈ شیڈنگ اور احتجاج کے حوالے سے سی ای او کے الیکٹرک مونس علوی نے کہا کہ کراچی میں کے الیکٹرک کے 37 لاکھ صارفین کو 2200 فیڈرز کے ذریعے بجلی کی ترسیل ہوتی ہے، یہ فیڈرز 11 ہزار وولٹ کے ہوتے ہیں اور ہر فیڈرز پر 15 سے 20 پی ایم ٹیز ہوتی ہیں اور پھر وہاں سے صارفین کو انفرادی کنکشن دیے جاتے ہیں۔

مونس علوی کا کہنا تھا کہ اس وقت بھی کراچی شہر کے 72 فیصد فیڈرز پر کوئی لوڈ شیڈنگ نہیں ہے، باقی 30 فیصد فیڈرز پر لوڈشیڈنگ کی وجہ یہ ہے کہ یا تو وہاں بجلی چوری ہو رہی ہے یا پھر ادائیگی نہیں ہو رہی، ہم کوشش کر رہے ہیں مگر بہت سے علاقے ایسے ہیں جہاں ہم پولیس اور رینجرز کے ساتھ جاکر بھی یا تو کنڈے نہیں اتار سکتے، یاہم اتار تو لیتے ہیں مگر بعد میں وہ پھر لگالیے جاتے ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں سی ای او کے الیکٹرک نے کہا کہ لوڈ شیڈنگ سے مستثنیٰ 70 فیصد فیڈرز کے علاقوں میں بھی ایسے لوگ ہوں گے جو بلوں کی ادائیگی نہیں کر رہے ہوں گے، مگر انہیں بجلی مل رہی ہوگی، یہ 100 لوگوں میں سے 15، 20 وہ لوگ ہوں گے جو یا تو ادائیگی نہیں کررہے ہوں گے، یا کنڈا چلا رہے ہوں گے۔

مونس علوی نے کہا کہ لوڈشیڈنگ کا دورانیہ بتدریج بڑھایا جاتا ہے، اس کی وجہ یہ ہے کہ اس علاقے میں نقصانات بڑھنا شروع ہوجاتے ہیں، انہوں نے کہا کہ ٹیرف 19 روپے سے بڑھ کر 38 روپے پر چلا گیا، جس کے باعث لوگوں کی گنجائش کم ہوجانے کی وجہ سے چوری بڑھی اور اسی مناسبت سے لوڈشیڈنگ بھی بڑھانی پڑی۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اگر لوگوں کے پاس پیسے نہیں ہیں تو انہیں بجلی کم استعمال کرنی چاہیے، مگر ایسا کوئی تصور نہیں ہے، جب بجلی پوری استعمال کریں گے اور آخر میں بل پورا آئے گا تو پھر وہ ادائیگی ادا نہیں کریں گے تو پھر ہمارے پاس ( لوڈشیڈنگ کے علاوہ ) کوئی اور آپشن نہیں ہوگا۔

اس سوال کے جواب میں کیا لوگ ضرورت سے زائد بجلی استعمال کرتے ہیں، مونس علوی نے کہا کہ لوگوں کو اپنی آمدن کے حساب سے بجلی استعمال کرنی چاہیے۔

اعلانیہ اور غیراعلانیہ لوڈشیڈنگ سے متعلق سوال پر سی ای او کے الیکٹرک نے دعویٰ کیا کہ کراچی میں 4 تا 6 گھنٹے سے لے کر 10 تا 11 گھنٹے لوڈشیڈنگ ہو رہی ہے، مگر جن علاقوں میں بجلی چوری زیادہ ہورہی ہے اور ہمیں 80، 85 فیصد نقصان ہو رہا ہے، لوگ بل نہیں دے رہے، وہاں ہوسکتا ہے کہ ہم زیادہ لمبے عرصے کے لیے (بجلی) بند کریں، کیونکہ یہ نہیں ہوسکتا کہ آپ 14 گھنٹے بجلی لے کر بھی ادائیگی نہ کریں، تو ان علاقوں میں ہم مکمل طور پر یا ایک ہفتے کے لیے بھی بجلی بند کرسکتے ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے دعویٰ کیا کہ کے الیکٹرک کو لوڈشیڈنگ فری کیا جاسکتا ہے، یہ بالکل ممکن ہے، جب 15 سال پہلے ہم نے علاقوں کی مناسبت سے لوڈ شیڈنگ شروع کی تھی تو کراچی کے 6.6 فیصد فیڈرز لوڈشیڈنگ فری تھے، اب وہ 70 فیصد پر آگئے ہیں، اس کا مطلب یہ کام ہو رہا ہے، ہمیں 2030 تک 90 فیصد فیڈرز کو لوڈشیڈنگ سے مستثنیٰ کرلینا چاہیے مگر یہ دو طرفہ ٹریفک ہے، ہم بجلی فراہم کریں گے اور لوگوں کو ادائیگی کرنی ہوگی۔

مونس علوی نے کہا کہ جب ٹیرف 19روپے تھا تو ہماری ریکوی 94 فیصد تھی، لیکن جب آپ ٹیرف اتنا زیادہ بڑھا دیں گے اور اس کے ساتھ افراط زر بھی 38 فیصد پر چلاجائے گا تو پھر لوگوں کی گنجائش اتنی نہیں ہے، انہوں نے کہا کہ ٹیرف کم ہو ا ہے اور مزید کم ہوگا، اب ہماری کوششوں کے نتیجے میں ریکوری بہتر ہورہی ہے۔

مونس علوی کا کہنا تھا کہ کراچی میں بجلی ملک کے دیگر حصوں کے مقابلے میں مہنگی نہیں ہے، یہ صرف ایک تصور ہے جو غلط ہے۔

کارٹون

کارٹون : 13 دسمبر 2025
کارٹون : 12 دسمبر 2025