ایران کا جوہری معاہدے پر جلد امریکا کو جوابی تجویز پیش کرنے کا اعلان

شائع June 9, 2025
— فائل فوٹو: شنوا نیوز
— فائل فوٹو: شنوا نیوز

ایران نے امریکا کے ساتھ جوہری معاہدے پر واشنگٹن کی تجویز کو ’ابہام پر مبنی‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ جلد ہی جوابی تجویز پیش کرے گا۔

غیر ملکی خبررساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق اپریل سے اب تک تہران اور واشنگٹن کے درمیان جوہری مذاکرات کے 5 ادوار ہوچکے ہیں جس کا مقصد ایران کے ساتھ ایک نیا جوہری معاہدہ طے کرنا ہے، جسے ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی پہلی مدتِ صدارت کے دوران 2018 میں ترک کر دیا تھا۔

ایران کی یورینیم افزودگی کے معاملے پر دونوں ممالک کے درمیان سفارتی تنازع چل رہا ہے جسے تہران اپنا حق قرار دیتا ہے لیکن واشنگٹن اسے ایک ’ریڈ لائن‘ قرار دیتا ہے۔

دونوں ممالک کے درمیان 31 مئی کو پانچویں دور کی بات چیت کے بعد ایران نے کہا تھا کہ اُسے امریکی تجویز کے کچھ ’عناصر‘ موصول ہوئے ہیں۔

بعد ازاں، ایک بیان میں ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا کہ اس متن میں ’ابہام‘ موجود ہے۔

وزارتِ خارجہ کے ترجمان اسمٰعیل بقائی نے امریکی تجویز پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس میں وہ عناصر شامل نہیں تھے جو مذاکرات کے پہلے ادورا میں طے ہوئے تھے، تاہم انہوں نے مزید تفصیلات فراہم نہیں کیں۔

ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران ان کا کہنا تھا کہ ہم جلد ہی اپنے تجویز کردہ منصوبے کو (ثالث) عمان کے ذریعے دوسرے فریق تک پہنچائیں گے، جو یہ ایک متوازن تجویز ہے، اور ہم امریکی فریق کو سختی سے مشورہ دیتے ہیں کہ وہ اس کو اہمیت دے۔

ایرانی پارلیمنٹ کے اسپیکر نے کہا ہے کہ امریکی تجویز میں پابندیوں کے خاتمے کو شامل نہیں کیا گیا، جو تہران کی ایک اہم مطالبہ ہے، کیونکہ وہ برسوں سے ان پابندیوں کے دباؤ کا شکار ہے۔

اسٹریٹجک غلطی

ڈونلڈ ٹرمپ نے جنوری میں صدارت سنبھالنے کے بعد ایران پر پابندیوں کی اپنی ’زیادہ سے زیادہ دباؤ‘ کی پالیسی اپناتے ہوئے اعلان کیا تھا کہ کسی بھی ممکنہ معاہدے کے تحت ایران کو یورینیم افزودہ کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

اس سے قبل، ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے کہا تھا کہ امریکی پیشکش ’100 فیصد‘ خودمختاری اور خود انحصاری کے تصور کے خلاف ہے۔

انہوں نے زور دیا کہ یورینیم کی افزودگی ایران کے جوہری پروگرام کے لیے ’کلیدی‘ حیثیت رکھتی ہے اور امریکا کو اس معاملے میں ’کوئی اختیار نہیں‘ ہونا چاہیے۔

ایران اس وقت 60 فیصد تک یورینیم افزودہ کر رہا ہے، جو 2015 کے معاہدے میں طے شدہ 3.67 فیصد کی حد سے کہیں زیادہ ہے، اگرچہ تہران جوہری ہتھیار کے لیے درکار 90 فیصد کی سطح تک نہیں پہنچا لیکن وہ اس کے قریب ضرور ہے۔

اقوامِ متحدہ کا جوہری نگران ادارہ (آئی اے ای اے) 9 سے 13 جون تک ویانا میں بورڈ آف گورنرز کا اجلاس منعقد کرے گا تاکہ ایران کی جوہری سرگرمیوں پر بات کی جا سکے۔

31 مئی 2025 کو جاری کردہ اپنی خفیہ رپورٹ میں بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) نے کہا تھا کہ ایران نے حالیہ مہینوں میں انتہائی افزودہ یورینیم کی پیداوار میں اضافہ کیا ہے۔

تاہم، ایران نے اس رپورٹ کو غیر متوازن قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ یہ تفصیلات اسرائیل کی طرف سے فراہم کردہ ’جعلی دستاویزات‘ پر مبنی ہے۔

جمعے کے روز، عباس عراقچی نے یورپی طاقتوں کو خبردار کیا تھا کہ اگر وہ آئی اے ای اے میں ایران کے خلاف عدم تعمیل کی قرارداد کی حمایت کریں گے تو یہ ایک ’اسٹریٹجک غلطی‘ ہوگی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر یہ قرارداد منظور ہوئی تو ایران نے ’ایک سلسلہ وار اقدامات اور حکمت عملی‘ تیار کر رکھی ہے، بلاشبہ، تصادم کے جواب میں مزید تعاون نہیں ہوگا۔

کارٹون

کارٹون : 3 جولائی 2025
کارٹون : 2 جولائی 2025