فنانس بل 2025 میں سخت اقدام، نان فائلرز پر 50 ہزار روپے تک جرمانہ عائد ہوگا

شائع June 12, 2025
— فائل فوٹو: ڈان
— فائل فوٹو: ڈان

وفاقی حکومت نے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں ٹیکس نظام کو مؤثر بنانے اور معیشت کی دستاویز بندی کو فروغ دینے کے لیے فنانس بل 2025 میں سخت اقدامات تجویز کیے ہیں، نئے مجوزہ قانون کے تحت اُن افراد پر بھاری جرمانہ عائد کیا جائے گا جو مقررہ وقت پر اپنے انکم ٹیکس گوشوارے جمع نہیں کرائیں گے۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق وفاقی حکومت نے ٹیکس قوانین کو مزید سخت بنانے کے لیے وسیع اصلاحات کی تجویز دی ہے، جن میں عدم تعمیل پر نمایاں طور پر زیادہ جرمانے اور کم ٹیکس ادا کرنے والے یا ڈیجیٹلی سرگرم شعبوں کو ہدف بنانے کے لیے سخت نفاذی اقدامات شامل ہیں۔

فنانس بل 2025 میں تجویز کردہ اِن تبدیلیوں کا مقصد ٹیکس چوری کی روک تھام، نقد لین دین کی حوصلہ شکنی اور معیشت کی مکمل دستاویز بندی کو فروغ دینا ہے۔

فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے چیئرمین راشد محمود لنگڑیال کا کہنا ہے کہ محصولات میں اضافے کے لیے نفاذ ہی واحد مؤثر راستہ ہے اور اس مقصد کے لیے نئے ٹیکسوں پر انحصار نہیں کیا جاسکتا۔

اہم ترامیم میں سے ایک یہ ہے کہ وِد ہولڈنگ ٹیکس گوشوارے جمع نہ کرانے پر جرمانے کی رقم میں دس گنا اضافہ کیا گیا ہے، جو 5 ہزار روپے سے بڑھا کر 50 ہزار روپے کردی گئی ہے۔

حکام کا ماننا ہے کہ اس اقدام سے وِد ہولڈنگ ایجنٹس کو مقررہ وقت پر گوشوارے جمع کرانے پر مجبور کیا جاسکے گا۔

ایک بھاری جرمانہ آن لائن مارکیٹ پلیسز کے لیے تجویز کیا گیا ہے جو ایسے غیر رجسٹرڈ، غیر مقیم وینڈرز کو ای کامرس کے ذریعے ڈیجیٹل طور پر آرڈر کی گئی اشیا فروخت کرنے کی اجازت دیتی ہیں، جو سیلز ٹیکس ایکٹ اور انکم ٹیکس آرڈیننس کے تحت مناسب رجسٹریشن کے بغیر کام کر رہے ہیں۔

تجویز کردہ فریم ورک کے تحت پہلی خلاف ورزی پر 5 لاکھ روپے، جب کہ بعد میں ہونے والی ہر خلاف ورزی پر 10 لاکھ روپے کا جرمانہ عائد کیا جائے گا، یہ جرمانے آن لائن پلیٹ فارمز اور کوریئر سروسز دونوں پر لاگو ہوں گے جو ایسی ٹرانزیکشنز کو ممکن بناتے ہیں۔

فنانس بل کے مطابق اگر کوئی بینکنگ کمپنی، پیمنٹ گیٹ وے یا کوریئر سروس فراہم کنندہ وینڈرز کو ادائیگی کے وقت ٹیکس کی کٹوتی کرنے میں ناکام رہتی ہے یا کٹوتی شدہ ٹیکس حکومت کو جمع نہیں کراتی، تو اس پر سخت سزائیں تجویز کی گئی ہیں۔

ای کامرس پلیٹ فارمز کے ذریعے ڈیجیٹلی آرڈر کی گئی اشیا یا ڈیجیٹل سروسز کے معاملات میں، حکومت نے خلاف ورزی کی صورت میں ٹیکس کی رقم کے برابر یعنی 100 فیصد جرمانے کی تجویز دی ہے۔

حکومت نے بینکوں اور کوریئر سروسز کو آن لائن اشیا اور خدمات خریدنے والے خریداروں سے وِد ہولڈنگ اور سیلز ٹیکس کی کٹوتی کے لیے وِد ہولڈنگ ایجنٹ مقرر کر دیا ہے، جمع شدہ ٹیکس ایف بی آر کو جمع کرایا جائے گا، جب کہ باقی رقم بیچنے والے کو منتقل کی جائے گی۔

فنانس بل 2025 مختلف شعبوں میں کئی ترامیم متعارف کراتا ہے جن کے تحت بعض افراد کی مالی لین دین پر پابندیاں مزید سخت کی گئی ہیں، یہ پابندیاں ابتدائی طور پر ٹیکس لاز (ترمیمی) بل 2024 میں بیان کی گئی تھیں۔

تجویز کردہ ترامیم کے مطابق، اب غیر منقولہ جائیداد کی قیمت کا تعین فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے بجائے وفاقی حکومت کرے گی، جب تک یہ قیمت سرکاری طور پر مقرر نہیں کی جاتی، جائیداد کی رجسٹریشن، اندراج یا تصدیق پر کوئی پابندی لاگو نہیں ہوگی اور نہ ہی کسی فرد کو اِن لین دین کے لیے نااہل قرار دیا جائے گا۔

فنانس بل 2025 میں بینک اکاؤنٹس سے متعلق کچھ مزید رعایتیں بھی شامل کی گئی ہیں، جن کے تحت پنشنرز کے اکاؤنٹس کو اُن پابندیوں سے واضح طور پر مستثنیٰ قرار دیا گیا ہے جو کرنٹ یا سیونگ اکاؤنٹس کھولنے یا برقرار رکھنے پر لاگو ہوتی ہیں۔

بل میں ’اہل فرد‘ کی تعریف کو بھی وسعت دی گئی ہے، جس میں وہ افراد شامل ہیں، جنہوں نے اپنی سرمایہ کاری کے ذرائع اور اخراجات کا گوشوارہ جمع کرایا ہے اور کسی خاص خریداری یا سرمایہ کاری کے لیے مناسب وسائل اور وضاحت فراہم کی ہے۔

بل کے مطابق ’اسپیشل چائلڈ‘ کو قریبی خاندانی رکن کی تعریف سے خارج کر دیا گیا ہے اور اس کے لیے 25 سال کی عمر کی حد بھی ختم کر دی گئی ہے، اس تبدیلی کے بعد ایسے افراد جو 26 سال یا اس سے زائد عمر کے ہیں اور مالی طور پر والدین پر انحصار کرتے ہیں، اب قریبی خاندانی رکن شمار کیے جائیں گے۔

’کافی وسائل‘ کی تعریف میں بھی توسیع کی گئی ہے جس میں مقامی یا غیر ملکی کرنسی میں نقد رقم، سونے کی منصفانہ مارکیٹ ویلیو، اسٹاکس، بانڈز، وصولی کے قابل رقوم اور دیگر قابلِ قبول نقدی کے مساوی اثاثوں کی خالص قدر شامل ہے۔

افراد اِن اثاثوں کو اپنی سرمایہ کاری اور اخراجات کے ذرائع کے گوشوارے یا تازہ ترین ٹیکس سال کے لیے جمع کرائے گئے دولت کے گوشوارے میں ظاہر کر سکتے ہیں۔

کمپنیوں اور اشخاص کی انجمنوں (اے او پیز) کے لیے ’کافی وسائل‘ میں وہ نقدی اور مساوی اثاثے شامل ہوں گے، جو انکم ٹیکس ریٹرن کے ساتھ جمع شدہ مالیاتی گوشواروں میں درج ہوں گے۔

فنانس بل میں ’کافی وسائل‘ کی تعریف میں ایک نئی شق شامل کرنے کی بھی تجویز دی گئی ہے، جس کے مطابق اگر کوئی اثاثہ ایسے سرمایہ جاتی اثاثے کے تبادلے کے ذریعے حاصل کیا گیا ہو، جو پہلے سے دولت کے گوشوارے، مالیاتی گوشوارے یا سرمایہ کاری و اخراجات کے ذرائع کے گوشوارے میں ظاہر کیا گیا ہو، تو اس تبادلے میں دیے گئے سرمایہ جاتی اثاثے، معاہدے میں درج قیمت تک نقدی کے مساوی اثاثے تصور کیے جائیں گے۔

کارٹون

کارٹون : 5 دسمبر 2025
کارٹون : 4 دسمبر 2025