سیلز ٹیکس چوری روکنے کے لیے سخت قانونی کارروائیاں متعارف
وفاقی حکومت نے سیلز ٹیکس رجسٹریشن کو بڑھانے، ٹیکس چوری روکنے اور ملک میں سیلز ٹیکس کے فرق کو کم کرنے کے لیے سخت ایکشن لینے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق فنانس بل 26-2024 کے ذریعے متعارف کرائے گئے نئے حصے رجسٹریشن کا احاطہ کرتے ہیں، تعمیل کو بہتر بناتے ہیں اور روایتی سے ڈیجیٹل لین دین سے دستاویز کی فروخت میں منتقلی کو آسان بناتے ہیں۔
مجوزہ ترامیم کے تحت، کمشنر کو اختیار حاصل ہوگا کہ وہ بینکنگ کمپنیوں، شیڈول بینکوں اور مالیاتی اداروں کو غیر رجسٹرڈ افراد کے اکاؤنٹس کو منجمد کرنے کے احکامات دے سکیں۔ یہ اقدام مالیاتی اداروں کو ٹیکس کی تعمیل کے کلیدی نفاذ کرنے والوں کے طور پر پیش کرتا ہے، جو ٹیکس کے ضوابط کی تعمیل کرنے میں ناکام رہنے والے اداروں کے لیے بینکنگ خدمات تک رسائی کو مؤثر طریقے سے محدود کرتا ہے۔
رجسٹریشن کے بعد، کمشنر کو فوری طور پر پابندی اٹھانی چاہیے تاکہ بینکاری کے معمول کے آپریشنز کی تیزی سے بحالی کو یقینی بنایا جا سکے۔ متاثرہ افراد 30 دنوں کے اندر چیف کمشنر ان لینڈ ریونیو سے اپیل کر سکتے ہیں، جس سے ازالے کا منظم نظام فراہم ہوگا۔
بھاری جرمانے اور گرفتاری
مجوزہ تبدیلیوں میں سخت سزائیں شامل ہیں، جن میں 10 سال تک کی قید، ایک کروڑ روپے تک جرمانے اور ہونے والے ٹیکس نقصان کے برابر اضافی جرمانے شامل ہیں۔
ان لینڈ ریونیو افسران کو تفتیشی اختیارات بھی دیے جائیں گے، جس کے تحت وہ کوڈ آف کریمنل پروسیجر، 1898 کے مطابق متعلقہ افراد یا اداروں کی تفتیش، گرفتاری کرنے کے ساتھ ساتھ ان پر مقدمہ چلا سکیں گے۔
یہ ترامیم ٹیکس نادہندگان کو جرمانہ ادا کرنے کے بعد دوبارہ سے ٹیکس نیٹ میں شامل ہونے کی حوصلہ افزائی کرتی ہے۔
مزید برآں، سیکشن 37 اے اے اور 37 بی ٹیکس فراڈ کے مشتبہ افراد کے لیے گرفتاری اور بعد از گرفتاری کے طریقہ کار کی وضاحت کرتے ہیں۔ ان لینڈ ریونیو افسران کمشنر سے پیشگی منظوری کے ساتھ ٹیکس چوروں کو حراست میں لے سکتے ہیں، تاہم ایمرجنسی مقدمات کی صورت میں گرفتاری کے لیے منظوری کی پیشگی ضرورت نہیں ہوگی۔
ناکافی شواہد یا بددیانتی پر مبنی گرفتاریوں کی نشاندہی کی صورت میں کمشنر متعلقہ فرد کو رہا کرنے کا اختیار رکھتا ہے۔ اگر ٹیکس فراڈ میں کوئی کمپنی شامل ہوتی ہے، توکمپنی کے اعلیٰ حکام جن میں ڈائریکٹرز اور سی ای اوز شامل ہیں انہیں کمپنی کو استثنیٰ حاصل ہونے کے باوجود گرفتاری کا سامنا کرنا پڑے گا۔
متعلقہ افسران کو تمام گرفتاریوں کے بعد مشتبہ شخص کو ضابطہ فوجداری پرعمل کرتے ہوئے 24 گھنٹوں کے اندر اسپیشل جج یا جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے پیش کرنا لازم ہوگا، جس کے بعد حکام ملزم کو ضمانت یا ان لینڈ ریونیو ڈپارٹمنٹ کی تحویل میں دے سکتے ہیں یا پھر تفتیش کی بنیاد پر مقدمے کی کارروائی کو آگے بڑھایا جا سکتا ہے۔
تاہم افسران گرفتاریوں کا تفصیلی ریکارڈ برقرار رکھنے اور کمشنر کے ذریعے خصوصی جج کو باضابطہ رپورٹ پیش کرنے کے پابند ہوں گے، ضابطہ فوجداری کے سیکشن 164 کے تحت مشتبہ افراد کے بیانات ریکارڈ کیے جا سکتے ہیں جبکہ بورڈ کو اضافی افسران کو نامزد کرنے کا اختیار حاصل ہوگا۔













لائیو ٹی وی