مردوں کو حقوق مل جائیں تو پاکستانی معاشرہ ٹھیک ہوجائے، انور مقصود
لیجنڈری مصنف، ڈراما نگار اور مزاح نگار انور مقصود کا ماننا ہے کہ جس ملک میں مردوں کو حقوق حاصل نہیں، وہاں عورتوں کے حقوق کی بات کیسے کی جاسکتی ہے؟ اگر مردوں کو حقوق مل جائیں تو پاکستان معاشرہ ٹھیک ہوجائے گا۔
انور مقصود نے حال ہی میں گوہر رشید کے پروگرام میں شرکت کی، جہاں انہوں نے مختلف موضوعات پر کھل کر گفتگو کی۔
انور مقصود نے کہا کہ ایک مرد کی تربیت کی ذمہ داری اگرچہ باپ پر عائد ہوتی ہے لیکن درحقیقت یہ ماں ہی کرتی ہے، ہمارے معاشرے میں بچوں کو تہذیب، تمیز اور رکھ رکھاؤ ماں سکھاتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ باپ کا بنیادی کردار گھر والوں کے اخراجات اٹھانا ہے، جن میں اس کے والدین، بیوی اور بچے شامل ہوتے ہیں۔
انور مقصود نے یہ بھی کہا کہ پاکستان میں عورتوں کے حقوق کی بہت بات کی جاتی ہے لیکن میں واحد آدمی ہوں جو گزشتہ ستر برس سے مردوں کے حقوق کے لیے آواز بلند کر رہا ہوں، جس ملک میں مردوں کو حقوق حاصل نہیں، وہاں عورتوں کے حقوق کی بات کیسے کی جاسکتی ہے؟
انہوں نے مردوں کے حقوق کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ جیسے مرد جو کام کرنا چاہتے ہیں، انہیں وہ کرنے دیا جائے، جو بولنا چاہتے ہیں، انہیں بولنے سے نہ روکا جائے اور انہیں آزادی سے لکھنے کی اجازت بھی ہونی چاہیے۔
انور مقصود کے مطابق پاکستان کا معاشرہ اس دن ٹھیک ہوگا، جس دن مردوں کو اُن کے حقوق ملنا شروع ہوں گے۔
انہوں نے منٹو کے مقدمے کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ اُن کے ایک افسانے پر کیس چلا تھا، جس میں منٹو نے کہا تھا کہ میں اپنی طرف سے نہیں لکھتا، جو معاشرے میں ہوتا ہے وہی لکھتا ہوں، میرا معاشرہ گندا ہے، اسی لیے میری تحریر بھی گندی ہے۔
ایک سوال کے جواب میں انور مقصود نے کہا کہ مردوں کی اکثریت میں ترقی کے بعد انا آجاتی ہے، حالانکہ ایسا نہیں ہونا چاہیے، جس طرح وہ کم تنخواہ میں گزارا کرتے تھے، انہیں ہمیشہ ویسے ہی سادہ زندگی گزارنی چاہیے۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ خواہشیں کسی کو بھی تباہ کرسکتی ہیں اور یہ ایک ایسا کنواں ہے جس کی کوئی تہہ نہیں، اگر کوئی ایسا شخص ہے جسے کچھ نہیں چاہیے، تو وہی کامیاب ترین انسان ہے۔
انور مقصود کے مطابق انسان اس وقت جانور سے بھی بدتر ہو جاتا ہے جب وہ جھوٹ بولتا ہے، کیونکہ جانور کبھی جھوٹ نہیں بولتا، افسوس کہ پاکستان میں جھوٹ کی عزت ہے اور سچ بولنے کی اجازت نہیں دی جاتی۔
آخر میں انہوں نے مردوں کو نصیحت کرتے ہوئے کہا کہ مردوں کو چاہیے کہ وہ مرتے دم تک کام کرتے رہیں، کیونکہ وہ اپنے گھروں کے محافظ ہوتے ہیں اور ایک محافظ کی یہ ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ اپنی ذمہ داریاں بخوبی نبھائے۔