اسرائیل اور ایران کا بڑھتا تنازع: امریکی صدر ٹرمپ کے مؤقف میں مسلسل تبدیلی
اسرائیل اور ایران کے بڑھتے تنازع کے دوران امریکی صدر ٹرمپ کے مؤقف میں مسلسل تبدیلی دیکھنے میں آ رہی ہے۔
بی بی سی کی نیوز کے مطابق جب جمعہ کو اسرائیل نے ایران پر حملے کیے تو امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے فوری طور پر اس کارروائی کو یکطرفہ قرار دیا، اور ٹرمپ انتظامیہ نے اس سے دوری اختیار کی۔
لیکن اب صدر اس آپریشن کو مزید کھلے دل سے قبول کرنے لگے ہیں، وہ اس کارروائی کو ’بہترین‘ کے طور پر بیان کر رہے اور ان حملوں میں استعمال ہونے والے ’امریکی عسکری سازوسامان‘ کی تعریف کر رہے ہیں۔
وائٹ ہاؤس سے یہ بھی سنا گیا ہے کہ امریکی اہلکار ایرانی میزائلوں کو روکنے میں مدد کرتے رہے ہیں۔
داخلی طور پر یہ صدر ٹرمپ کو ایک خطرناک پوزیشن میں لا کھڑا کرتا ہے، ریپبلکن اور اس کی بنیاد میں اسرائیل کے لیے حمایت مضبوط ہے، لیکن غیر ملکی جنگوں میں امریکا کی شمولیت کے بارے میں گہرے شکوک و شبہات پائے جاتے ہیں۔
ٹرمپ بہت عرصے سے نئی جنگوں کو شروع کرنے کے بجائے جاری جنگوں کو ختم کرنے کا وعدہ کرتے آئے ہیں، انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ وہ 24 گھنٹوں میں یوکرین میں لڑائی رکوا سکتے ہے اور غزہ میں قید تمام یرغمالیوں کو رہا کرنے کا وعدہ کیا تھا۔
حتیٰ کہ آج بھی انہوں نے اتوار کو ایران کے ساتھ جوہری مذاکرات کو بحال کرنے کا خیال پیش کیا، لیکن تہران اس سے دستبردار ہو گیا ہے۔
سیاست کیے گئے وعدوں کو پورا کرنے کا نام ہے اور صدر ٹرمپ ان اہم وعدوں میں سے کچھ کو پورا نہ کرنے کا خطرہ مول لے رہے ہیں۔