ایران کا صبح سویرے اسرائیل پر 100 میزائلوں سے اب تک کا سب سے بڑا حملہ، 8 اسرائیلی ہلاک، 300 زخمی
اسرائیل کی جانب سے دن بھر تہران پر حملوں کے بعد ایران نے پورے اسرائیل پر بیلسٹک میزائلوں کی بارش کر دی جب کہ صبح صادق کے وقت ایران کی جانب سے اب تک کا سب سے بڑا حملہ کیا گیا جس کے بعد تل ابیب، مقبوضہ بیت المقدس اور حیفہ میں دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں، ایرانی میزائل حملے کے بعد حیفہ پاور پلانٹ میں آگ لگ گئی، ایرانی حملوں میں کم ازکم 8 اسرائیلی ہلاک اور تقریباً زخمی ہوگئے۔
ایران نے صبح سویرے اسرائیل پر پھر میزائلوں کی برسات کردی، ایران نے اسرائیل میں تقریبا 100 میزائل داغے، حیفہ، تل ابیب اور مقبوضہ بیت المقدس کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
ایرانی میزائل حملے سے اسرائیلی شہریوں میں خوف و ہراس پھیل گیا، صہیونی فوج نے شہریوں کو محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کی ہدایت کردی جب کہ حیفہ میں پاور پلانٹ کو میزائلوں سے نشانہ بنایا گیا جس سے آگ بھڑک اٹھی۔
اسرائیلی میڈیا نے ایران کی جانب سے اسرائیل پر یہ اب تک کا سب سے بڑا حملہ قرار دے دیا جب کہ اسرائیلی دفاعی نظام ایرانی میزائلوں کو روکنے میں ایک بار پھر ناکام رہا، حیفہ اور تل ابیب میں نئے میزائل حملوں سے بھی جانی نقصان ہوا ہے۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق تازہ ترین حملوں کے نتیجے میں جنوبی اسرائیل میں کم از کم 8 اسرائیلی ہلاک اور تقریباً 300 زخمی ہوگئے جبکہ حیفہ میں آگ لگی ہوئی ہے، وہاں بھی کچھ شہری زخمی ہوئے ہیں جب کہ شمالی اسرائیل میں بھی نقصان پہنچنے کی اطلاعات ہیں۔
ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق حیفہ کے میئر یونا یاہاؤ نے تصدیق کی ہے کہ شہر میں ایرانی میزائل حملے کے نتیجے میں 3 افراد ہلاک ہو گئے۔
میئر یونا یاہاؤ نے چینل 12 نیوز کو بتایا کہ یہ تینوں افراد ایک ایسی تنصیب میں کام کر رہے تھے جو ہمارے لیے علاقے میں بہت اہم ہے، لیکن ہم خوش ہوں گے اگر یہ بند ہو کر یہاں سے چلی جائے۔
انہوں نے ان ہلاکتوں پر افسوس کا اظہار کیا، جن کے بعد اتوار کی شب ہونے والے حملوں میں ہلاکتوں کی مجموعی تعداد 8 ہو گئی ہے۔
رپورٹس کے مطابق امدادی کارکن کئی گھنٹوں تک ان تین لاپتہ افراد تک پہنچنے کی کوشش کرتے رہے، جو شمالی شہر پر حملے کے دوران ملبے تلے دب گئے تھے۔
میئر یونا یاہاؤ کے مطابق شہر میں کئی مکانات اور دیگر عمارتوں کو شدید نقصان پہنچا، تاہم صرف چار افراد کو معمولی زخموں کے ساتھ اسپتال منتقل کیا گیا۔
میگن ڈیوڈ ایڈم ریسکیو سروس کے مطابق 4 اموات پیتہ تیکوا کے علاقے میں ہوئیں جبکہ ایک شخص بنی براک میں مارا گیا، جہاں میزائل نے ایک رہائشی علاقے میں وسیع پیمانے پر تباہی مچائی۔
ریسکیو سروس کا کہنا ہے کہ 92 افراد کو اسپتال منتقل کیا گیا ہے، جن میں زیادہ تر معمولی زخمی ہیں، حملے میں تباہ ہونے والے مقامات میں سے دو پر تاحال امدادی سرگرمیاں جاری ہیں۔
2 اسرائیلی محفوظ کمروں میں مارے گئے
ٹائمز آف اسرائیل کاکہنا ہے کہ آرمی ریڈیو کی ابتدائی تحقیقات کے مطابق پیتہ تیکوا میں ہلاک ہونے والے 4 میں سے 2 افراد اپنے گھروں کے محفوظ کمروں میں مارے گئے۔
رپورٹ کے مطابق دھماکا خیز مواد کی بھاری مقدار سے لدا میزائل 2 مضبوط کمروں کے درمیان دیوار سے ٹکرایا اور دھماکے کی شدت ان کمروں کے لیے ناقابلِ برداشت ثابت ہوئی۔
اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ اپارٹمنٹس میں بنے یہ مضبوط کمرے حملے کی صورت میں حفاظتی جگہ کے طور پر استعمال کیے جا سکتے ہیں، تاہم یہ زیادہ تر دھات کے ٹکڑوں سے بچاؤ کے لیے بنائے گئے ہیں، یہ عام پبلک شیلٹرز میں استعمال ہونے والے زیرِ زمین بنکروں کی طرح نہیں ہوتے اور بھاری دھماکوں کے براہِ راست اثر کو روکنے کی صلاحیت نہیں رکھتے۔
حکام کے مطابق اب تک ایرانی میزائل حملوں میں انہی مضبوط کمروں نے بے شمار جانیں بچائی ہیں۔
گزشتہ رات 287 افراد کو ہسپتال لایا گیا، اسرائیلی وزارت صحت
اسرائیلی وزارت صحت کے مطابق گزشتہ شب مجموعی طور پر 287 افراد اسپتالوں میں داخل کیے گئے۔
رپورٹ کے مطابق ایک شخص کی حالت تشویشناک ہے، جب کہ 14 افراد کو درمیانے درجے کے زخم آئے ہیں، باقی زیادہ تر افراد کو معمولی چوٹیں آئیں یا شدید ذہنی صدمے کا سامنا ہوا۔
وزارت صحت نے بنی براک کے معیانی ہیشوعہ ہسپتال منتقل کیے گئے 15 افراد کی حالت کے بارے میں تفصیلات نہیں بتائیں۔ تل ابیب کے مشرق میں واقع اس قصبے پر گزشتہ رات ایک میزائل حملہ ہوا تھا، جس میں ایک شخص جان سے گیا۔
امریکی نشریاتی ادارے سی این این کے مطابق تازہ ہلاکتوں میں کے بعد 2 روز کے دوران ایرانی حملوں میں ہلاک ہونے والے اسرائیلیوں کی تعداد 21 تک جاپہنچی ہے جبکہ ایران پر اسرائیل کے حملوں میں شہید ہونے والے ایرانی شہریوں کی تعداد 224 تک جاپہنچی ہے جبکہ 1277 افراد زخمی ہوئے ہیں۔
اسرائیلی ایمرجنسی سروسز کے مطابق ایرانی میزائل حملوں کے بعد وسطی اسرائیل کا بڑا حصہ بجلی سے محروم ہوگیا جب کہ تل ابیب میں ایرانی میزائلوں نے متعدد اہداف کو براہ راست نشانہ بنایا۔
دوسری جانب، اسرائیل کی جانب سے بھی ایران پر میزائل حملوں کا سلسلہ جاری ہے، صہیونی ریاست نے تہران، مشہد، اصفہان سمیت مختلف مقامات پر میزائل حملے کیے جب کہ اسرائیل نے ایران کی فورڈو جوہری تنصیبات کو بھی نشانہ بنایا گیا۔
ایرانی میڈیا کے مطابق مختلف شہروں پر اسرائیل کے حملوں میں جاں بحق ہونے والوں میں 90 فیصد شہری شامل ہیں جب کہ تہران میں اسرائیلی حملوں میں معصوم اور نومولود بچے بھی زخمی ہوئے ہیں۔
ایران نے بتایا کہ اسرائیل نے ایرانی وزارتِ خارجہ کی عمارت پر جان بوجھ کر حملہ کیا جس میں کئی شہری زخمی ہوئے۔
ایرانی نائب وزیر خارجہ نے ویڈیوجاری کرتے ہوئے بتایا کہ وزارت خارجہ کی عمارت میں قائم لائبرئیری کی کھڑکیاں مکمل طور پر تباہ ہوگئیں۔
اس سے قبل، رات گئے کیے گئے حملے میں ایران کے میزائل پہنچتے ہی اسرائیل کے تل ابیب، حیفہ اور دیگر شہروں میں سائرن بج اٹھے تھے، شہریوں کو شیلٹرز کی جانب جانے اور اگلے احکام تک وہاں سے نہ نکلنے کی ہدایت جاری کردی گئی ہے۔
اسرائیل نے اپنے تمام ہوائی اڈے اور فضائی حدود مکمل طور پر بند کردی ہے۔
ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق ایران کے بیلسٹک میزائل اسرائیل کے کئی مقامات پر ٹکرانے کی اطلاعات کے بعد ایمرجنسی سروسز کو روانہ کیا گیا ہے۔
یروشلم پوسٹ کے مطابق ’زکا‘ کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ شمالی اسرائیل میں ایک عمارت پر براہ راست میزائل ٹکرایا ہے۔
عرب میڈیا کے مطابق ایران کے ہائپرسونک میزائل کے حملے میں اسرائیل میں کئی عمارتوں کو نقصان پہنچا ہے، متعدد لوگ زخمی ہیں، ہزاروں لوگ زیر زمین جاچکے ہیں، جب کہ اسرائیل میں خوف کا سماں ہے۔
اسرائیلی فوج کی جانب سے جاری بیان کے مطابق ایران کے حملے کے بعد اسرائیل کی جانب سے وسطی ایران میں ان مقامات کو نشانہ بنایا گیا ہے جن کے بارے میں اس کا دعویٰ ہے کہ وہ میزائل تنصیبات ہیں۔
تہران ٹائمز کے مطابق ایرانی مسلح افواج نے کہا ہے کہ یہودی قابضین مقبوضہ علاقے چھوڑدیں، کیوں کہ یہی ان کی بقا کا واحد راستہ ہے، جرائم پیشہ لوگوں کو بطور انسانی ڈھال استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
اسرائیل پر بڑے میزائل حملے کے بعد ایران کے کئی صوبوں میں احواظ دفاعی نظام کو فعال کردیا گیا ہے، تہران ٹائمز کے مطابق یہ اقدام انٹیلی جنس رپورٹس کی بنیاد پر اٹھایا گیا ہے۔
اسرائیلی حملوں میں اب تک 224 ایرانی شہید
ایران کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے تہران پر حملوں کے آغاز سے اب تک 224 افراد شہید ہوچکے ہیں۔
ایرانی خبر رساں ادارے ’ارنا‘ کے مطابق خاتم الانبیا سینٹرل ہیڈکوارٹرز کے کمانڈر میجر جنرل شادمانی نے کہا ہے کہ جان لیوا کارروائیاں اُس وقت تک جاری رہیں گی جب تک اسرائیلی اپنی جارحیت پر مکمل طور پر پچھتانے نہ لگیں۔
خاتم الانبیا سینٹرل ہیڈکوارٹرز کے کمانڈر نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کی مسلح افواج کی جانب سے فوجی کارروائیوں کا سلسلہ بہت زیادہ شدت کے ساتھ جاری رہے گا۔
واضح رہے کہ اسرائیلی جارحیت کے جواب میں ایران نے اتوار کو تل ابیب، وسطی اور شمالی اسرائیلی شہروں پر بیلسٹک میزائل سے حملے کیے تھے، قیصریہ میں ایرانی حملے سے نیتن یاہو کا خاندانی گھر بھی متاثر ہوا تھا۔
آئی ڈی ایف نے ایران سے بھیجے گئے 100 سے زائد ڈرونز کو روکا
اسرائیلی فوج نے اتوار کی شام تصدیق کی ہے کہ ’آپریشن رائزنگ لائن‘ کے آغاز سے اب تک اسرائیلی فضائیہ اور اسرائیلی بحریہ نے ایران سے بھیجے گئے 100 سے زائد ڈرونز کو روکا ہے۔
فوج کی جانب سے جاری بیان میں دعویٰ کیا گیا کہ اب تک اسرائیلی علاقے میں کسی ڈرون کے گرنے کی کوئی اطلاع نہیں ملی ہے جب کہ فضائی دفاعی نظام اور میزائل بحری جہاز ایران کی جانب سے خطرات کو روکنے اور ہٹانے کے لیے مسلسل کام کر رہے ہیں۔
صہیونی فورسز کے دن بھر ایران میں حملے
ایرانی دارالحکومت تہران پر اسرائیلی فضائیہ نے اتوار کی دوپہر سے شام تک وسیع پیمانے پر حملے کیے ، ان حملوں میں شہری آبادیوں، پانی، سیوریج کے انفرااسٹرکچر، فوجی، آئل اور انرجی تنصیبات اور بیلسٹک میزائل سائٹ کو نشانہ بنانے کا دعویٰ کیا گیا ہے۔
ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق اتوار کی سہ پہر ایرانی دارالحکومت تہران میں اسرائیلی فضائیہ نے وسیع پیمانے پر فضائی حملے کیے، یہ حملے تہران کے جوہری پروگرام اور فوجی صنعتوں کے خلاف اسرائیلی آپریشن کے تیسرے دن کیے گئے۔
اسی دوران تہران میں کار بم دھماکوں کی بھی اطلاعات ملیں، اور میڈیا رپورٹس کے مطابق چند مزید جوہری سائنسدانوں کو ہلاک کر دیا گیا ہے۔
اسرائیلی اخبار نے ایرانی میڈیا کے حوالے سے کہا کہ جنوبی شہر شیراز میں بھی ایرانی فوجی تنصیبات پر حملوں کی اطلاعات موصول ہوئیں۔
اسرائیلی دفاعی افواج کے عربی زبان کے ترجمان کرنل آویخای ادرعی نے فارسی زبان میں ایکس پر جاری پیغام میں کہا کہ تمام افراد جو فی الحال اسلحہ سازی کے فوجی کارخانوں اور ان سے وابستہ اداروں میں یا ان کے اردگرد موجود ہیں یا موجود ہونے والے ہیں، فوراً ان علاقوں سے نکل جائیں اور مزید اطلاع تک واپس نہ آئیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ان تنصیبات کے قریب ہونا آپ کی زندگی کو خطرے میں ڈال دیتا ہے، یہی انتباہ فوج کے فارسی زبان کے ترجمان ماسٹر سارجنٹ (ر) کمال پنہاسی نے بھی ایکس پر جاری کیا۔
اتوار کو تہران اور ملک کے دیگر حصوں میں دھماکوں کی آوازیں گونجتی رہیں، لیکن ایران کے اقوام متحدہ میں سفیر کی جانب سے ہفتے کو جاری کردہ ہلاکتوں کی تعداد میں کوئی نیا اضافہ نہیں کیا گیا۔
انہوں نے کہا تھا کہ اسرائیلی حملوں کے آغاز سے اب تک 78 افراد شہید اور 320 سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔
ایران کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ارنا نے رپورٹ کیا کہ تہران میں 5 کار بم دھماکے ہوئے، رپورٹ میں ان حملوں کا الزام اسرائیل پر عائد کیا گیا ہے، تاہم اسرائیلی اہلکار نے ’کان‘ سے گفتگو میں کار بم دھماکوں میں ملوث ہونے کی تردید کی ہے۔
خلیجی خطے میں موجود 2 ذرائع نے ’رائٹرز‘ کو بتایا کہ جمعہ کے بعد سے اسرائیلی حملوں میں اب تک کم از کم 14 ایرانی جوہری سائنسدان مارے جا چکے ہیں، جن میں کار بم دھماکے میں شہید ہونیوالے سائنسدان بھی شامل ہیں۔
اسرائیلی فوج نے اتوار کو ان میں سے 9 سائنسدانوں کے نام شائع کیے، اور کہا کہ ان میں سے کئی سائنسدان محسن فخری زادہ کے جانشین تھے، جنہیں مبینہ طور پر 2020 میں اسرائیل نے قتل کیا تھا، محسن فخری زادہ کو ایرانی جوہری منصوبے کا ’باپ‘ قرار دیا جاتا ہے۔
اسرائیلی فضائیہ نے راتوں رات ایران کے متعدد بیلسٹک میزائل لانچروں، فضائی دفاعی نظاموں اور ریڈارز کو بمباری کا نشانہ بنایا، فوج نے ان حملوں کی ویڈیوز بھی جاری کیں۔
اسرائیلی فوج کے مطابق کچھ میزائل لانچر وہی تھے جنہیں رات کے وقت اسرائیل پر حملے کے لیے استعمال کیا گیا، ان حملوں میں کم از کم 10 اسرائیلی شہری ہلاک ہوئے تھے۔
اسرائیلی فوج نے کہا کہ وہ مغربی ایران میں موجود بیلسٹک میزائل لانچروں کو تلاش کر کے نشانہ بناتا رہے گا تاکہ اسرائیل پر مزید حملوں کو روکا جا سکے۔
اسرائیلی فوج (آئی ڈی ایف) کے چیف آف اسٹاف نے کہا ہے کہ ایران کے خلاف اسرائیل کی جارحانہ کارروائی کا مقصد ’ایک وجودی خطرے کو ختم کرنا اور اپنی سلامتی کو مضبوط بنانا‘ ہے۔
اسرائیل نیشنل نیوز نے رپورٹ کیا کہ ایال زامیر نے اسرائیلی فضائیہ کے زیرزمین مرکز میں بریفنگ کے دوران کہا کہ ایران میں اسرائیل کی جارحانہ کارروائیاں ریاستِ اسرائیل کی تذویراتی (اسٹریٹجک) حقیقت کو بدل رہی ہیں۔
ایران کے حملوں کے بعد اسرائیل میں سائرن بج اٹھے
دوسری جانب وسطی اور شمالی اسرائیل میں ایرانی بیلسٹک میزائلوں کی بارش کے دوران سائرن بجنے لگے ہیں، ان علاقوں میں شہریوں کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ اگلے احکامات تک بم شیلٹرز میں رہیں۔
ایرانی مسلح افواج نے مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں فوجی اہداف کے خلاف آپریشن ’وعدہ صادق 3‘ کے تحت نئے میزائل حملے کی لہر کا آغاز کیا ہے۔
مہر نیوز ایجنسی کے مطابق اسرائیلی میڈیا نے اعلان کیا کہ ایران کی جانب سے میزائل داغے جانے کے بعد سائرن بجا دیے گئے، ایران کے اس نئے میزائل حملے میں مقبوضہ علاقوں کے شہروں تل ابیب، اشکلون اور حیفہ کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ وہ میزائلوں کو مار گرانے کے لیے کام کر رہی ہے۔
ایران کے میزائل حملے، جو کہ آپریشن وعدہ صادق 3 کا حصہ ہیں، تین دن قبل شروع ہوئے تھے۔ ان حملوں کے دوران تل ابیب، حیفہ اور مقبوضہ فلسطین کے دیگر اہم علاقوں کو نشانہ بنایا گیا۔
عبرانی زبان کے میڈیا نے یہ بھی اطلاع دی ہے کہ ایرانی میزائل حیفہ اور طبریہکو بھی لگے ہیں،مقبوضہ علاقوں میں سائرن کی آوازیں سنائی دی گئیں۔
اسرائیل کو کوئی خفیہ پیغام نہیں بھیجا، ایران کی تردید
ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے میڈیا میں ایران کی جانب سے قبرص کی ثالثی کی درخواست کے دعوے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا اسلامی جمہوریہ ایران نے کسی بھی صورت میں ایسا کوئی پیغام نہیں بھیجا، اور یہ دعویٰ بنیادی طور پر جھوٹ پر مبنی ہے۔
اسمعٰیل بقائی نے ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا اسلامی جمہوریہ ایران نے کسی بھی ملک کے ذریعے اسرائیل کو کوئی پیغام نہیں بھیجا۔
بقائی کا یہ بیان قبرص کے اخبار کے اس دعوے کے جواب میں تھا، جس میں کہا گیا تھا کہ ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے جنوبی قبرص کے صدر سے کہا کہ وہ صیہونی حکومت کو ایک پیغام پہنچائیں۔
مشرق وسطیٰ خطرناک دور میں داخل
مشرق وسطیٰ خطرناک دور میں داخل ہوگیا ہے، اسرائیل نے ایران پر حملے جاری رکھنے، تہران کو بیروت بنانے کی دھمکی دیتے ہوئے تہران میں جوہری تنصیبات کے ارد گرد رہنے والے شہریوں کو علاقے سے انخلا کی وارننگ دی تھی، جب کہ ایران نے خبردار کیا تھا کہ مزید حملے کی صورت میں ایران کا ردعمل تباہ کن ہوگا۔
اسرائیلی اخبار نے مزید رپورٹ کیا کہ اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ کچھ دیر قبل بظاہر ایران کی جانب سے بھیجے گئے ڈرون کو اردن ویلی کے اوپر اسرائیلی فضائیہ نے مار گرایا۔
آج صبح سے اب تک ایران کی جانب سے درجنوں ڈرونز اسرائیل پر بھیجے جا چکے ہیں، جن میں سے بیشتر کو اسرائیل پہنچنے سے پہلے ہی روک لیا گیا ہے۔
اسرائیل اور ایران کی جنگ میں شدت آگئی ہے، دونوں ملکوں نے گزشتہ شب بھی ایک دوسرے کی اہم دفاعی اور توانائی کے انفرااسٹرکچر کو نشانہ بنایا تھا، تاہم اسرائیل پر ایران کے حملے نے دنیا کو چونکا دیا ہے۔
ٹائمز آف اسرائیل دیگر اسرائیلی میڈیا کے مطابق ایران کے گزشتہ رات کیے گئے حملوں میں 14 اسرائیلی ہلاک جب کہ 200 زخمی ہوئے، امدادی کارروائیاں جاری ہیں، اسرائیلی صدر کا کہنا ہے کہ گزشتہ رات بہت مشکل تھی۔
اسرائیلی اخبار نے خبر دی ہے کہ وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے کہا ہے کہ تہران کو بیروت بنا دیں گے، ایران نے شہریوں پر حملے کرکے بڑی غلطی ہے، اسے مزہ چکھائیں گے۔
دوسری جانب نیتن یاہو کی حکومت نے کہا ہے کہ مغربی تہران میں جوہری تنصیبات کے ارد گرد کی آبادیوں کے شہری اپنے گھربار چھوڑ دیں، بیان سے ظاہر ہوتا ہے کہ اسرائیل ایران کی جوہری تنصیبات پر مزید حملوں کا ارادہ رکھتا ہے۔
’رائٹرز‘ کے مطابق اتوار کے روز اسرائیلی فوجی عہدیدار نے کہا کہ اسرائیل کے پاس اب بھی ایران میں اہداف کی ایک طویل فہرست موجود ہے، جنہیں نشانہ بنایا جانا باقی ہے۔
انہوں نے یہ بتانے سے گریز کیا کہ ایران پر حملے کب تک جاری رہیں گے، تاہم انہوں نے بتایا کہ ہفتہ کی شام اسرائیلی فوج نے تہران میں تقریباً 80 اہداف کو نشانہ بنایا۔
ان کے مطابق ان اہداف میں ایران کے دو ’دوہرے استعمال‘ کے ایندھن کے مقامات بھی شامل تھے جو فوجی اور جوہری سرگرمیوں کی حمایت کرتے ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ رات کے وقت یمن کے حوثی گروپ کے چیف آف اسٹاف کو بھی نشانہ بنایا گیا۔
ایران کی مہر نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق پاسداران انقلاب (آئی آر جی سی) نے خبردار کیا ہے کہ اگر اسرائیلی جارحیت جاری رہی تو ایران کا فوجی ردعمل مزید شدید ہوگا۔
آئی آر جی سی نے اتوار کے روز ایک بیان میں کہا کہ اس نے اسرائیلی حکومت کے فوجی ایندھن کے بنیادی ڈھانچے کو نشانہ بنایا، جو کہ اسرائیلی حملوں کے جواب میں کیا گیا۔
13 جون کی صبح، اسرائیل نے ایران، بشمول دارالحکومت، پر کئی حملوں کا آغاز کیا تھا، اس بڑے پیمانے پر کشیدگی میں، تل ابیب حکومت نے تہران اور اس کے نواحی علاقوں میں رہائشی عمارتوں پر بمباری کی اور کئی اعلیٰ فوجی افسران کو شہید کر دیا۔
اس حملے کے بعد، رہبر انقلاب اسلامی، آیت اللہ سید علی خامنہ ای نے کہا تھا کہ اسرائیلی حکومت نے اپنے لیے ایک ’تلخ اور دردناک انجام‘ لکھ دیا ہے۔
اسرائیلی جارحیت کے جواب میں، ایرانی فوج نے ’وعدہ صادق 3‘ آپریشن کے تحت بڑے پیمانے پر ڈرون اور میزائل حملے شروع کیے، جس کا ہدف اسرائیلی جنگی طیاروں کے ایندھن پیدا کرنے والے کارخانے اور توانائی کی فراہمی کے مراکز تھے، یہ حملے براہِ راست اسرائیلی جارحیت کا ردعمل تھے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ ایرانی فضائی دفاعی نظام نے 3 کروز میزائل، 10 ڈرونز، اور درجنوں چھوٹے دشمن مائیکرو ایئر وہیکلز کو متاثرہ علاقوں میں کامیابی سے تباہ کیا۔
دریں اثنا گزشتہ رات ایران کے حملے میں اسرائیل کا سائنسی تحقیقی مرکز بھی تباہ ہوا، جب کہ حیفہ میں آئل ریفائنری اور توانائی کے انفرااسٹرکچر کو بھی بھاری نقصان پہنچنے کی اطلاعات ہیں۔
تہران ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق ایران نے اسرائیل کے 6 اسٹرٹیجک مقامات کو نشانہ بنایا، تل ابیب کے جنوب میں واقع بیت یام صیہونی میئر نے تصدیق کی ہے کہ ایرانی حملے میں 61 عمارتیں متاثر ہوئیں، جن میں 6 مکمل طور پر تباہ ہو گئیں۔
رپورٹس کے مطابق، اسرائیلیوں کو بجلی کے بریک ڈاؤن کا سامنا بھی کرنا پرا، ایک عمارت پر میزائل کے براہ راست حملے کے بعد ملبے تلے 20 سے زائد افراد لاپتہ ہیں، کارروائی کے نتیجے میں قابض حکام کو ملبے کے درمیان ایک عارضی شناختی مرکز قائم کرنے پر مجبور ہونا پڑا تاکہ لاپتہ افراد کو تلاش اور شناخت کیا جا سکے۔
یہاں تک کہ اسرائیلی میڈیا نے بھی ایرانی جوابی حملے کے بے مثال اثرات کو تسلیم کیا ہے، چینل 12 نے اطلاع دی ہے کہ مقبوضہ علاقوں کے مرکزی حصوں میں میزائل حملوں کے نتیجے میں 240 افراد زخمی ہوئے ہیں۔
یہ جوابی کارروائی جمعے کی علی الصبح ایران پر اسرائیلی جارحیت کے بعد کی گئی، جس میں ایران کے اعلیٰ فوجی کمانڈروں، جوہری سائنسدانوں اور عام شہریوں بشمول خواتین و بچوں کو شہید کیا گیا تھا۔
پیر کے روز ایرانی حکومت کی ترجمان فاطمہ مہاجرانی نے بیان دیا کہ اسرائیل کے خلاف ملک کا ردعمل اس وقت تک جاری رہے گا، جب تک مسلح افواج اسے ضروری سمجھیں گی۔
دوسری جانب اسرائیل نے ایران کی فوجی تنصیبات، آئل ریفائنری، توانائی کے انفرااسٹرکچر اور جوہری سائٹس پر کامیاب حملوں کا دعویٰ کیا ہے۔
صہیونی فوج نے کہا کہ مغربی ایران کے خرم آباد میں زیر زمین تنصیب کو نشانہ بنایا، جہاں پر زمین سے زمین پر مار کرنے والے کروز میزائل موجود تھے۔
فوجی ترجمان بریگیڈیئر جنرل ایفی ڈیفرین نے صحافیوں کو بتایا کہ یہ ایک اہم سائٹ ہے، جسے ماضی میں ایرانی حکومت کی جانب سے ایک ویڈیو میں بھی دکھایا گیا تھا۔
جنرل ایفی ڈیفرین نے دعویٰ کیا کہ اس طرح کے درجنوں دیگر مقامات کو بھی تباہ کر دیا گیا ہے۔
قبل ازیں، اسرائیل نے جمعہ کی صبح شروع ہونے والے ایران پر فضائی حملوں میں اب تک مسلح افواج کے سربراہ محمد باقری سمیت ایرانی فوج اور پاسداران انقلاب کے 20 سے زائد کمانڈر کو شہید کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔
تسنیم نیوز ایجنسی نے رپورٹ کیا تھا کہ اسرائیل کے حملے کے بعد فضائی دفاعی نظام تہران اور ملک کے جنوب میں ہرمزگان کے صوبوں، مغرب میں کرمانشاہ اور لرستان، مرکز میں قم، شمال مغرب میں مشرقی آذربائیجان اور جنوب مغرب میں خوزستان پر ’دشمن کے اہداف‘ کا جواب دے رہا ہے۔
قطری نشریاتی ادارے ’الجزیرہ‘ نے ایرانی خبر رساں ایجنسی کے حوالے سے رپورٹ کیا کہ اسرائیلی حملے کے بعد تبریز اور اصفہان میں فضائی دفاع کو بھی فعال کر دیا گیا ہے۔
صہیونی حکومت کو تباہ کن جواب دیں گے، ایرانی آرمی چیف
مہر نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کی آرمی فورس کے چیف کمانڈر میجر جنرل امیر حاتمی نے کہا ہے کہ ان کی فورسز مجرمانہ صہیونی حکومت کو فیصلہ کن اور تباہ کن جواب دیں گی۔
رہبرِ انقلاب اسلامی کے حکم کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ایران کی آرمی فورس مکمل طور پر تیار ہے، اور ہمارے بچوں کو قتل کرنے والی اسرائیلی حکومت کو ایک فیصلہ کن ضرب لگائے گی۔
اپنے عہدے پر تقرری کے بعد، انہوں نے ایک پیغام جاری کیا، جس میں زور دیا کہ ملک کی آرمی فورس مجرمانہ صہیونی حکومت کی ایرانی سرزمین پر جارحیت کے خلاف اس کی ریڑھ کی ہڈی توڑنے کے لیے ’پشیمان اور فیصلہ کن‘ ضرب لگانے کے لیے تیار ہے۔
اس سے قبل 14 جون کو، رہبرِ انقلاب اسلامی آیت اللہ سید علی خامنہ ای نے میجر جنرل امیر حاتمی کو اسلامی جمہوریہ ایران کی آرمی کے چیف کمانڈر کے طور پر مقرر کیا تھا۔
جنرل حاتمی 2013 سے 2021 تک وزیرِ دفاع کے طور پر خدمات انجام دے چکے ہیں۔