کبھی مذاکرات کا راستہ ترک نہیں کیا، اس وقت توجہ جارحیت کا مقابلہ کرنے پر ہے، ایرانی وزیر خارجہ
ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا ہے کہ ایران سفارتکاری کے لیے سنجیدہ ہے اور مذاکرات کا راستہ کبھی ترک نہیں کیا لیکن اس وقت توجہ اسرائیلی جارحیت کا مقابلہ کرنے پر ہے۔
غیر ملکی خبررساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق ایرانی وزیر خارجہ نے فرانس، برطانیہ اور جرمنی کے ہم منصبوں سے رابطہ کیا، ٹیلی فونک گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ اسرائیلی حملے سفارت کاری کے لیے دھچکا ہیں۔
عباس عراقچی نے کہا کہ تین یورپی ممالک کے وزرائےخارجہ سے سفارت کاری سے متعلق بات کی اور انہیں بتایا کہ ایران نےکبھی مذاکرات کا راستہ ترک نہیں کیا، اس وقت جارحیت کا مقابلہ کرنے پر ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ امریکا کے ساتھ جوہری مذاکرات کے دوران ایران پر اسرائیلی جارحیت سفارتی کوششوں کو نقصان پہنچا رہی ہے۔
یاد رہے کہ ان تینوں ممالک اور یورپی یونین نے 2015 میں چین اور روس کے ساتھ مل کر ایران کے ساتھ ایک جوہری معاہدہ کیا تھا، جس سے بعد ازاں امریکا ڈونلڈ ٹرمپ کی پہلے دور صدارت کے دوران یکطرفہ طور پر دستبردار ہو گیا تھا۔
فرانس، برطانیہ اور جرمنی کے وزرائے خارجہ نے ایرانی وزیر خارجہ سے گفتگو کے دوران سفارتکاری پر واپس آنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ کسی بھی علاقائی یا جوہری کشیدگی سے گریز کیا جائے۔
تینوں وزرائے خارجہ نے ایران پر زور دیا کہ وہ بلا شرط جلد از جلد مذاکرات کی میز پر واپس آئے اور مغربی مفادات کے خلاف کسی بھی غیر محتاط اقدام سے باز رہیں۔
اس سے قبل، ایرانی وزیرخارجہ نے ’ایکس‘ پر اپنی پوسٹ میں کہا کہ اگرصدرڈونلڈ ٹرمپ سفارتکاری کے لئے سنجیدہ اور اس جنگ کو روکنے میں دلچسپی رکھتے ہیں تو ان اگلے اقدامات انتہائی اہم ہوں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل کو اپنی جارحیت روکنی ہوگی، اور جب تک ہمارے خلاف فوجی حملے مکمل طور پر بند نہیں ہوتے، ہماری جوابی کارروائیاں جاری رہیں گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ واشنگٹن سے صرف ایک فون کال نیتن یاہو جیسے شخص کو خاموش کرانے کے لیے کافی ہے، یہی اقدام سفارت کاری کی طرف واپسی کی راہ ہموار کر سکتا ہے۔












لائیو ٹی وی