ایرانی حملوں کا خوف، اسرائیلیوں نے زیر زمین شیلٹرز میں مستقل ڈیرے ڈال لیے

شائع June 18, 2025
—فوٹو: /EPA-EFE]
—فوٹو: /EPA-EFE]

ایران کی جانب سے مسلسل حملے کیے جانے کے بعد اسرائیلیوں نے زیر زمین پناہ گاہوں میں مستقل ڈیرے ڈال لیے جب کہ فلسطینی نژاد اسرائیلیوں کو مذکورہ شیلٹرز میں پناہ نہ دیے جانے کا انکشاف بھی سامنے آیا ہے۔

خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ (اے پی) کے مطابق ایران کی جانب سے 13 جون کے بعد مسلسل میزائل حملوں کے بعد تل ابیب سمیت گرد و نواح کے اسرائیلی شہریوں نے زیر زمین بنائی گئی پناہ گاہوں میں مستقل سکونت اختیار کرلی۔

اسرائیلی حکومت نے تل ابیب سمیت دیگر شہروں میں زیر زمین شیلٹرز بنا رکھے ہیں جب کہ زیر زمین بس اور میٹرو اسٹیشنز کو بھی پناہ گاہ کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔

ہزاروں خاندان مستقل طور پر شیلٹرز میں آباد ہوگئے—فوٹو: اے پی
ہزاروں خاندان مستقل طور پر شیلٹرز میں آباد ہوگئے—فوٹو: اے پی

اسرائیلی حکومت اپنے شہریوں کی حفاظت یقینی بنانے کے لیے جہاں ایئر ڈیفینس سسٹم پر اربوں ڈالر کے اخراجات کرتی ہے، وہیں حکومت مستقل بنیادوں پر زیر زمین شیلٹرز کی تعمیر بھی کرتی رہتی ہے۔

اگرچہ اسرائیل بھر مین زیر زمین پناہ گاہوں کا نیٹ ورک موجود ہے، تاہم اس باوجود اسرائیل کو ہزاروں شیلٹرز کی کمی کا سامنا ہے اور تقریبا 26 لاکھ اسرائیلی شہری محفوظ پناہ گاہوں تک رسائی سے محروم ہیں۔

بعض شیلٹرز میں گنجائش سے زیادہ لوگ بھی موجود ہیں—فوٹو: اے پی
بعض شیلٹرز میں گنجائش سے زیادہ لوگ بھی موجود ہیں—فوٹو: اے پی

ایران کی جانب سے مسلسل جارحانہ میزائل حملوں کے بعد اسرائیلیوں نے بچوں اور پالتو جانوروں سمیت زیر زمین پناہ گاہوں میں مستقل سکونت اختیار کرلی ہے جب کہ فلسطینی نژاد اسرائیلی شہریوں کو مذکورہ ٹھکانوں میں داخل نہیں ہونے دیا جا رہا۔

اسرائیلیوں نے 14 جون کے بعد زیر زمین شیلٹرز میں پناہ لینا شروع کی—فوٹو: اے ایف پی
اسرائیلیوں نے 14 جون کے بعد زیر زمین شیلٹرز میں پناہ لینا شروع کی—فوٹو: اے ایف پی

’الجزیرہ‘ کے مطابق لاکھوں فلسطینی نژاد اسرائیل کے شہری ہیں جو یہودی آبادی کے علاقوں میں مقیم ہیں لیکن ایرانی حملوں کے بعد انہیں زیر زمین شیلٹرز میں داخل نہیں ہونے دیا جا رہا۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ اسرائیلی صرف خالص یہودی افراد کو زیر زمین پناہ گاہوں میں داخل ہونے کی اجازت دے رہے ہیں۔

زیر زمین پناہ گاہوں میں ضروریات کی تمام چیزیں مہیا کی جاتی ہیں—فوٹو: اے پی
زیر زمین پناہ گاہوں میں ضروریات کی تمام چیزیں مہیا کی جاتی ہیں—فوٹو: اے پی

کارٹون

کارٹون : 5 دسمبر 2025
کارٹون : 4 دسمبر 2025