امریکی شہریوں کی اکثریت نے ایران کیخلاف جنگ میں مداخلت کی مخالفت کر دی، سروے
امریکی عوام نے ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے جنگ زدہ ملکوں کو ہینڈل کرنے کی پالیسی پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے امریکا کی اس جنگ میں شمولیت کی مخالفت کی ہے، صرف 16 فیصد امریکیوں کا کہنا ہے کہ امریکا کو عسکری مداخلت کرنی چاہیے، جب کہ ایک مضبوط اکثریت 60 فیصد اس کی مخالفت کرتی ہے۔
ٹائمز آف اسرائیل کی رپورٹ کے مطابق 13 سے 16 جون کے درمیان ہونے والے اکانومسٹ /یوگورنمنٹ کے سروے کے مطابق جب امریکی شہریوں سے پوچھا گیا کہ کیا وہ ٹرمپ کے ایران اور اسرائیل سے متعلق رویے کی تائید کرتے ہیں یا مخالفت؟
اس سوال پر 37 فیصد امریکیوں نے دونوں معاملات میں ٹرمپ کی تائید کی، جب کہ 44 فیصد نے اسرائیل سے متعلق ان کے طرز عمل کی مخالفت کی اور 41 فیصد نے ایران سے متعلق ان کے طرز عمل کی مخالفت کی۔
ایران سے متعلق ٹرمپ کی خالص منظوری کی شرح 4 ہے، جب کہ اسرائیل سے متعلق یہ شرح 7 ہے۔
سروے سے معلوم ہوا کہ 50 فیصد امریکی شہری ایران کو امریکا کا دشمن سمجھتے ہیں، 25 فیصد اسے غیر دوستانہ سمجھتے ہیں، اور 5 فیصد اسے دوست یا اتحادی قرار دیتے ہیں۔
اس کے باوجود، زیادہ تر امریکی طاقت کے بجائے سفارت کاری کو ترجیح دیتے ہیں، اکثریت (56 فیصد) کا ماننا ہے کہ امریکا کو ایران کے جوہری پروگرام پر مذاکرات کرنے چاہئیں، جن میں 58 فیصد ڈیموکریٹس اور 61 فیصد ریپبلکنز شامل ہیں۔
یو گورنمنٹ کے مطابق یہ ایران کی مخالفت میں نمایاں کمی ہے جیسا کہ 2015 میں دیکھی گئی تھی، جب 32 فیصد امریکی (بالخصوص 52 فیصد ریپبلکنز ) اوباما انتظامیہ کے دوران جوہری مذاکرات کے مخالف تھے۔
پارٹی وابستگی سے قطع نظر، صرف 16 فیصد امریکیوں کا کہنا ہے کہ امریکا کو عسکری مداخلت کرنی چاہیے، جب کہ ایک مضبوط اکثریت 60 فیصد اس کی مخالفت کرتی ہے۔
سروے میں یہ بھی پایا گیا کہ 6 فیصد امریکی اسرائیل کو امریکا کا اتحادی سمجھتے ہیں، جب کہ تقریباً نصف اسے ’دوستانہ‘ سمجھتے ہیں، یا ان کا خیال غیر یقینی ہے۔
10 فیصد امریکیوں نے اسرائیل کو غیر دوستانہ، اور 6 فیصد نے اسے دشمن قرار دیا۔












لائیو ٹی وی