’میں شاید کروں یا شاید نہ کروں‘ ٹرمپ کا ایران کیخلاف جنگ میں شرکت کے سوال پر گول مول جواب
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ ایران کا دفاع ناکام ہوگیا ہے، آج بھی پیغام ہے کہ غیر مشروط سرینڈر کر دے۔
وائٹ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے جب امریکی صدر سے سوال کیا گیا کہ کیا وہ ایران کے خلاف اسرائیلی حملوں میں شریک ہونے جار رہے ہیں تو انہوں نے جواب دیا کہ ’میں شاید ایسا کروں یا پھر شاید ایسا نہ کروں۔ کوئی نہیں جانتا کہ میں کیا کرنے جارہا ہوں، میں صرف یہ کہہ سکتا ہوں کہ ایران شدید مشکلات میں ہے اور مذاکرات کرنا چاہتا ہے۔‘
امریکی صدر کا کہنا تھا کہ آج ایران بات کرنا چاہ رہا ہے، اس نے دو ہفتے پہلے کیوں بات نہیں کی، ایران سے متعلق اب بہت دیر ہو چکی ہے، اسے مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔
انہوں نے کہا کہ وہ (ایران) وائٹ ہاؤس آنا چاہتے ہیں، مگر ایک ہفتے پہلے اور اب میں بہت فرق ہے، ایران کو کئی بار جوہری معاہدے کا کہا، ایران کے لیے آج بھی پیغام ہے، غیر مشروط سرینڈر کردے۔
ٹرمپ کا مزید کہنا تھا کہ ایران کا دفاع ناکام ہوگیا ہے، اس کے پاس فضائی دفاع نہیں ہے، وہ ابھی مشکل میں ہے اور آگے اسے مزید مشکل ہوگی۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ایران 40 سال سے امریکا مردہ باد، اسرائیل مردہ باد کہہ رہا ہے، آئندہ ہفتہ اہم ہے، ہو سکتا ہے اس سے پہلے بڑی کارروائی ہو۔
امریکی صدر نے اپنی گفتگو میں یہ بھی الزام عائد کیا کہ ایرانی حکام کے ملک کے جوہری پروگرام کے حوالے سے ’ارادے بُرے‘ ہیں۔
روس اور یوکرین کی جنگ کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ یوکرین اور روس کی جنگ کے وقت میں صدر ہوتا تو یہ جنگ نہ ہوتی۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران اور اسرائیل کے درمیان تنازعے میں ثالثی کی پیشکش پر روسی صدر ولادیمیر پوتن کا مذاق اُڑایا، اور کہا کہ پوتن کو پہلے اپنی ہی جنگ ( یوکرین کے ساتھ) ختم کرنی چاہیے۔
ٹرمپ نے کہا کہ’ اس ( روسی صدر) نے دراصل ثالثی کی پیشکش کی، میں نے کہا، ’ولادیمیر، چلو پہلے روس کا مسئلہ سلجھاتے ہیں، باقی کی فکر بعد میں کرنا۔‘
امریکی صدر نے پاکستان کے حوالے سے اظہارخیال کرتے ہوئے کہا کہ میں نے پاکستان اور بھارت کی جنگ رکوائی، پاکستانی لوگ بہت اچھے ہیں۔












لائیو ٹی وی