امریکا حملوں میں شامل ہوا تو جہاں ضروری سمجھیں گے جوابی کارروائی کرینگے، ایرانی نائب وزیرخارجہ
ایرانی نائب وزیرخارجہ مجید تخت روانچی نے کہا ہے کہ اگر امریکا نے ایران پر حملے میں اسرائیل کا ساتھ دینے کا فیصلہ کیا تو تہران کے پاس سوائے جوابی کارروائی کے کوئی اور راستہ نہیں بچے گا۔
امریکی نشریاتی ادارے سی این این کی رپورٹ کے مطابق ایرانی نائب وزیرخارجہ مجید تخت روانچی نے انٹرویو میں کہا کہ اگر امریکا عسکری طور پر مداخلت کرنے کا فیصلہ کرتا ہے تو ہمارے پاس اس کے سوا کوئی چارہ نہیں ہوگا کہ ہم جہاں ضروری سمجھیں، وہاں جوابی کارروائی کریں، یہ بات واضح اور سادہ ہے، کیونکہ ہم اپنے دفاع میں عمل کر رہے ہیں۔
مجید تخت روانچی نے یہ بھی کہا کہ اسرائیل کے پہلے حملے کے وقت کو دیکھتے ہوئے، ایرانی قیادت اب امریکیوں کی سنجیدگی پر شک کرتی ہے۔
انہوں نے کہ کہ ( مذاکرات کے ) اگلے مرحلے سے دو دن قبل، جارحیت کا آغاز ہوا، یہ سفارتکاری سے غداری ہے، یہ امریکیوں پر ہمارے اعتماد سے غداری ہے، امریکا نے ہمارے ساتھ جو سلوک کیا، اس پر ہمیں تنقید کرنی چاہیے نہ کہ انہیں ہم پر تنقید کرنی چاہیے۔
ایک سوال کے جواب میں نائب وزیر خارجہ نے کہا کہ ایران نے امریکا یا اسرائیل سے جوہری مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کے لیے کوئی رابطہ نہیں کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم کسی سے رابطہ نہیں کر رہے، ہم اپنا دفاع کر رہے ہیں، اگرچہ ہم نے ہمیشہ سفارتکاری کو فروغ دیا ہے… لیکن ہم دھمکیوں کے تحت مذاکرات نہیں کر سکتے۔
انہوں نےمزید کہا کہ ہم ایسے حالات میں مذاکرات نہیں کر سکتے جب ہمارے عوام روزانہ بمباری کا سامنا کر رہے ہوں، ہم کسی سے کچھ مانگ نہیں رہے، ہم صرف اپنا دفاع کر رہے ہیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں ایرانی عوام اپنی حکومت کے ساتھ متحد ہو گئے ہیں۔
مجید تخت روانچی نے کہا کہ’ اب ایرانی معاشرے میں جارحیت اور غیر ملکی مداخلت کے خلاف مزاحمت کے لیے بہت مضبوط اتحاد موجود ہے۔’












لائیو ٹی وی