بوشہر ایٹمی پاور پلانٹ پر اسرائیلی حملہ چرنوبل جیسے سانحے کا سبب بن سکتا ہے، روس

شائع June 19, 2025
فائل فوٹو: رائٹرز
فائل فوٹو: رائٹرز

روس کے جوہری توانائی کے ادارے کے سربراہ نے خبردار کیا ہے کہ ایران کے بوشہر ایٹمی پاور پلانٹ پر اسرائیلی حملہ چرنوبل جیسے سانحے کا سبب بن سکتا ہے۔

عالمی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق ایک اسرائیلی فوجی ترجمان نے کہا کہ اسرائیل نے اس مقام پر حملہ کیا ہے، لیکن بعد میں ایک اسرائیلی فوجی اہلکار نے اس بیان کو ’ غلطی’ قرار دیا اور کہا کہ وہ اس بات کی نہ تو تصدیق کر سکتے ہیں اور نہ تردید کہ خلیج کے ساحل پر واقع بوشہر کے مقام کو نشانہ بنایا گیا ہے۔

بوشہر ایران کا واحد فعال نیوکلیئر پاور پلانٹ ہے، جو روس نے تعمیر کیا ہے۔

روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے جمعرات کی صبح صحافیوں کو بتایا کہ اسرائیل نے روس کو یقین دلایا ہے کہ ماسکو کے کارکن، جو بوشہر کے مقام پر مزید جوہری سہولیات تعمیر کر رہے ہیں، محفوظ رہیں گے۔

روس کے سرکاری جوہری ادارے ’ روس ایٹوم’ کے سربراہ الیگزی لیخاچیف نے جمعرات کو خبردار کیا کہ اس پلانٹ کے اردگرد صورتحال خطرے سے خالی نہیں۔

انہوں نے سرکاری خبر رساں ایجنسی آر آئی اے کے حوالے سے کہا کہ اگر فعال پاور یونٹ پر حملہ کیا گیا، تو یہ چرنوبل جیسے سانحے کے مترادف ہوگا۔

الیگزی لیخاچیف 1986 میں دنیا کے بدترین جوہری حادثے کا حوالہ دے رہے تھے، جب سوویت یوکرین کے چرنوبل میں ایک ری ایکٹر پھٹ گیا تھا، جس سے بدترین تباہی پھیلی تھی اور اس کے اثرات چرنوبل کے مقام پر آج بھی برقرار ہیں۔

الیگزی لیخاچیف نے کہا کہ روس نے اپنے کچھ ماہرین کو بوشہر سے نکال لیا ہے، لیکن اہم عملہ، جس کی تعداد پیوٹن کے مطابق سیکڑوں میں ہے، اب بھی وہاں موجود ہے۔

روسی وزارتِ خارجہ کی ترجمان ماریا زاخارووا نے کہا کہ پرامن نیوکلیئر تنصیبات پر اسرائیلی حملے ناقابل قبول اور غیرقانونی ہیں۔

انہوں نے صحافیوں کو بتایا کہ ہمیں خاص طور پر بوشہر نیوکلیئر پاور پلانٹ کی سیکیورٹی پر تشویش ہے، جہاں روسی ماہرین کام کر رہے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم واشنگٹن کو خاص طور پر خبردار کرنا چاہتے ہیں کہ اس صورتحال میں فوجی مداخلت سے گریز کرے، کیونکہ یہ ایک انتہائی خطرناک قدم ہوگا جس کے واقعی غیر متوقع اور منفی نتائج نکل سکتے ہیں۔

یہ تنبیہ ماسکو کی طرف سے بدھ کے روز جاری کی گئی ابتدائی وارننگ کی توثیق تھی۔

روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے جمعرات کی صبح اپنے تبصروں میں اس سوال پر دفاعی مؤقف اختیار کیا کہ ماسکو تہران کی کس حد تک مدد کرے گا، انہوں نے کہا کہ ایران نے عسکری مدد کی درخواست نہیں کی، تعلقات مضبوط ہیں، اور بوشہر میں روسی ورکرز کی مسلسل موجودگی ایران کے لیے روس کی حمایت کو ظاہر کرتی ہے۔

تاہم پیوٹن نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات کی اہمیت پر بھی زور دیا، اگرچہ بعد میں انہوں نے چینی صدر شی جن پنگ سے فون کال میں اسرائیل کے رویے کی مذمت کی، اور کہا کہ انہیں یقین ہے کہ ایک سفارتی حل نکالا جا سکتا ہے جو اسرائیل کی سلامتی کے خدشات اور ایران کے ساتھ توازن قائم کرے۔

خیال رہے کہ روس نے جنوری میں ایران کے ساتھ ایک اسٹریٹجک شراکت داری پر دستخط کیے تھے، اور اسرائیل کے ساتھ بھی تعلقات رکھتا ہے، اگرچہ روس کے یوکرین پر حملے کی وجہ سے ان تعلقات میں کشیدگی آئی ہے۔

واضح رہے کہ روس کی جانب سے ایران اور اسرائیل کے درمیان ثالثی کی پیشکش تاحال قبول نہیں کی گئی۔

کارٹون

کارٹون : 4 دسمبر 2025
کارٹون : 3 دسمبر 2025