امن چاہتے ہیں، لیکن امریکا و اسرائیل کو جارحیت پر پچھتانا ہوگا، ایرانی صدر
صدر مسعود پزشکیان نے اس بات پر زور دیا ہے کہ اگرچہ ایران امن کا خواہاں ہے، لیکن وہ جارحیت کرنے والوں کو ان کے اقدامات پر پشیمان کر دے گا، اور ان کا اشارہ صہیونی حکومت اور امریکا کی طرف تھا۔
پریس ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق اتوار کو وزیراعظم پاکستان شہباز شریف کے ساتھ ٹیلیفونک گفتگو میں ڈاکٹر پزشکیان نے ایران کی ایٹمی تنصیبات (اصفہان، نطنز اور فردو) پر حالیہ امریکی فوجی جارحیت کی شدید مذمت کی اور خبردار کیا کہ اس جارحیت کے خلاف ایران جوابی کارروائی کا حق محفوظ رکھتا ہے۔
صدر نے ایران اور امریکا کے درمیان بالواسطہ ایٹمی مذاکرات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ابتدا میں امریکا نے دعویٰ کیا تھا کہ اس کا مقصد صرف ایران کے جوہری پروگرام کی پُرامن نوعیت کو یقینی بنانا ہے، اور ایران نے اس مقصد کا خیرمقدم کرتے ہوئے مذاکرات کا آغاز کیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ وقت گزرنے کے ساتھ یہ واضح ہو گیا کہ امریکا مکمل طور پر صہیونی حکومت کے ساتھ ہم آہنگی کے ساتھ کام کر رہا ہے، تاکہ ایران کو مذاکرات سے انکار کرنے والا فریق ظاہر کیا جا سکے۔
ڈاکٹر مسعود پزشکیان نے زور دے کر کہا کہ اسرائیلی حکومت نے امریکا کی حمایت اور اجازت سے 13 جون کو ایران پر جارحیت کی، جس میں سیکڑوں افراد شہید ہوئے، جن میں عام شہری، فوجی کمانڈر اور جوہری سائنسدان شامل تھے۔
انہوں نے کہا کہ ایران جنگ نہیں چاہتا اور کبھی نہیں چاہے گا، یہ اسرائیل ہے جو اپنی جارحانہ کارروائیوں کے ذریعے خطے کی سلامتی کو خطرے میں ڈال رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکا خطے کو غیر مستحکم رکھنا چاہتا ہے، مسلم ممالک کے درمیان تفرقہ ڈالنا، اسلامی ممالک کے وسائل کو لوٹنا، اور ترقی میں مدد دینے کے بجائے ہتھیاروں اور گولا بارود سے علاقہ بھرنا چاہتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکا اور بعض یورپی ممالک مسلمانوں کی ایک مسخ شدہ اور جھوٹی تصویر پیش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، جب کہ حقیقت یہ ہے کہ انہوں نے خود دہشت گرد گروہوں کی حمایت کی ہے، اور مجرمانہ صہیونی حکومت کی پشت پناہی کی ہے۔
پریس ٹی وی کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ ایران کی ایٹمی تنصیبات پر حملہ بین الاقوامی معاہدوں کی خلاف ورزی ہے
اپنی گفتگو میں وزیر اعظم پاکستان نے کہا کہ امریکا کا ایران کی ایٹمی تنصیبات پر غیر قانونی حملہ پاکستان کے لیے گہری تشویش کا باعث بنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ حملہ بین الاقوامی معاہدوں اور بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) کے سیف گارڈز معاہدے کی واضح خلاف ورزی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان عالمی سطح پر ایران کی مکمل حمایت کرے گا اور اس مؤقف کی پیروی کرے گا۔
جنگل کا قانون جائز حق سے باز نہیں رکھ سکتا
دوسری جانب بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ گفتگو میں، صدر پزشکیان نے عالمی صورتحال کو تشویشناک اور ناقابل قبول قرار دیا، جہاں ایک ملک جیسے ایران، جو آئی اے ای اے کی نگرانی میں پُرامن جوہری سرگرمیاں انجام دے رہا ہے، امریکا اور اسرائیل کے کھلے حملے کا نشانہ بنتا ہے۔
انہوں نے خبردار کیا کہ اس قسم کا ’جنگل کا قانون‘ ایران کو اپنے جائز حقوق کے حصول سے باز نہیں رکھے گا، ہم اپنی قوم اور قومی خودمختاری کے دفاع کا پورا حق محفوظ رکھتے ہیں۔
انہوں نے امریکا اور اسرائیل کی جانب سے ایران پر جوہری ہتھیار بنانے کے الزامات کو بڑا تاریخی جھوٹ قرار دیا اور کہا کہ ایران نے کبھی بھی بین الاقوامی قواعد سے باہر کام نہیں کیا۔
انہوں نے کہا کہ خطے میں اصل عدم تحفظ کا ذریعہ امریکا-اسرائیل کی سازش ہے، اور ایران کا ردِعمل ایک جائز خود دفاعی اقدام تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایران جارح نہیں ہے اور صرف امن چاہتا ہے، لیکن دشمن کی جارحیت نے ثابت کر دیا ہے کہ بین الاقوامی قانون میں اقوام کے حقوق کے تحفظ کے لیے کوئی مؤثر نفاذ کا نظام موجود نہیں ہے۔
صدر پزشکیان نے کہا کہ امریکا اور اسرائیل کو دوسرے ممالک پر اپنی مرضی قانونی حدود سے باہر نافذ کرنے کا کوئی حق حاصل نہیں ہے، انہیں دباؤ، دھمکی، جنگ اور عالمی عدم استحکام کی پالیسی ترک کرنی ہو گی۔
اس پر مودی نے بات چیت اور سفارت کاری کے ذریعے تنازعات کے حل کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ امن و استحکام مشترکہ عالمی مفادات کے لیے ضروری ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بھارت اس تنازع کو ختم کرانے میں اپنا بھرپور کردار ادا کرے گا اور ایرانی عوام کے ساتھ دیرینہ اور تاریخی دوستی کو مزید مضبوط بنائے گا۔












لائیو ٹی وی