فلسطینی ریاست کے بغیر سعودی عرب سے تعلقات معمول پر لانے میں کامیاب ہو جاؤں گا، اسرائیلی وزیراعظم
اسرائیلی وزیرِ اعظم نیتن یاہو نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ فلسطینی ریاست پر رضامند ہوئے بغیر سعودی عرب سے تعلقات معمول پر لانے میں کامیاب ہوجائیں گے۔
ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق اسرائیلی وزیرِ اعظم نے ’چینل 14‘ کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیل ایران کے خلاف اپنے 2 اہم اہداف کے بہت قریب پہنچ چکا ہے، جن میں پہلا ایرانی جوہری اور بیلسٹک میزائل خطرے کا خاتمہ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ مسلسل جائزہ لے رہے ہیں کہ کیا جنگ ختم کرنے کے لیے مناسب حالات موجود ہیں۔
انہوں نے کہا کہ فردو کی جوہری تنصیب پر بہت سنجیدہ حملہ ہوا ہے اور ہم وہ سب مکمل کر رہے ہیں جو ہمیں مکمل کرنا تھا۔
نیتن یاہو نے زور دیا کہ انہوں نے اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک دوسرے کو ایران کے خلاف اپنی اپنی کارروائیوں سے پہلے ہی باخبر کر دیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ میں نے انہیں حیران نہیں کیا، وہ ہماری کارروائی سے پوری طرح باخبر تھے جب کہ انہوں نے مجھے بھی حیران نہیں کیا، میں بھی ان کی کارروائی سے پوری طرح باخبر تھا۔
اسرائیلی وزیراعظم نے دعویٰ کیا کہ وہ فلسطینی ریاست پر راضی ہوئے بغیر سعودی عرب کے ساتھ امن معاہدہ کرنے کا راستہ نکال لیں گے۔
یاد رہے کہ سعودی عرب متعدد بار یہ مؤقف دہرا چکا ہے کہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات کی بحالی تبھی ممکن ہو گی جب فلسطینی ریاست کے قیام کی سمت کوئی واضح پیش رفت ہو گی۔
نیتن یاہو نے مزید کہا کہ میرا خیال ہے کہ ہماری طاقت ہی سب کچھ حاصل کرنے کی کنجی ہے، وہ عرب رہنماؤں سے بات کرتے رہتے ہیں، اور یہی چیز ان پر اثر ڈالتی ہے۔













لائیو ٹی وی