مشرق وسطیٰ کو ایٹمی ہتھیاروں سے پاک بنانے کے خواہاں ہیں، قطری وزیراعظم
قطر کے وزیر اعظم اور وزیر خارجہ شیخ محمد بن عبدالرحمٰن بن جاسم آل ثانی نے کہا ہے کہ اسرائیل خطے میں عدم استحکام کا ذمہ دار ہے، ہم خطے کو ایٹمی ہتھیاروں سے پاک بنانے کے خواہاں ہیں، امریکی صدر نے درخواست کی تھی، جس کے بعد ایران کی اسرائیل کے ساتھ جنگ بندی کے لیے کوشش کی۔
قطری نشریاتی ادارے ’الجزیرہ‘ کے مطابق دوحہ کے قریب العدید ایئر بیس پر ایرانی حملے کے تناظر میں لبنانی وزیر اعظم نواف سلام کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے قطری وزیراعظم نے کہا کہ ایران نے امریکی اڈے پر حملہ کرکے قطرکی خودمختاری کو نقصان پہنچایا، ایرانی حملہ قطری خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی کھلی خلاف ورزی ہے، ایرانی پاسداران انقلاب کا حملہ خطے کے امن کے لیے خطرہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ آئندہ دو روز میں غزہ میں جنگ بندی کے لیے حماس اور اسرائیل کے درمیان بلا واسطہ بات چیت شروع ہوگی، امید کرتے ہیں کہ اسرائیل ایران کیساتھ جنگ بندی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے غزہ میں جارحیت نہیں بڑھائے گا۔
’اے ایف پی‘ کے مطابق قطر کے وزیر اعظم نے امریکا اور ایران سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ جوہری مذاکرات کی میز پر واپس آئیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم امریکی اور ایرانی فریقین سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ فوری طور پر جوہری مذاکرات کے حوالے سے بات چیت کی میز پر واپس آئیں اور سفارتی حل کے لیے مذاکرات دوبارہ شروع کریں۔
شیخ محمد بن عبدالرحمٰن آل ثانی کا کہنا تھا کہ ہم ایران کے حملے کا بین الاقوامی قوانین کے تحت مناسب جواب دینےکا حق محفوظ رکھتے ہیں، ایران اور اسرائیل نے جنگ بندی معاہدے پر اتفاق کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم جو پیغام دینا چاہتے ہیں وہ یہ ہے کہ قطر سب کو یہ ثابت کرنے میں کامیاب رہا ہے کہ وہ اپنی سرزمین، اپنے وطن، اپنے عوام اور قطر میں رہنے والے تمام افراد کا دفاع کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے، ہم سب اس حملے کے دوران متحد کھڑے رہے۔
شیخ محمد بن عبدالرحمٰن آل ثانی نے کہا کہ ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے ٹیلیفونک گفتگو میں افسوس کا اظہار کیا کہ امریکی حملوں کے جواب میں تہران کا ہدف قطر میں ایک فوجی اڈہ تھا۔
انہوں نے امید ظاہر کی کہ مستقبل میں ایران خلیجی ممالک پر جارحیت نہیں کرے گا، بلکہ خلیج کے ساتھ شراکت داری کو فروغ دینے کے لیے کام کرے گا۔
قطر کے وزیر اعظم شیخ محمد بن عبدالرحمن آل ثانی نے العدید ایئربیس پر ایران کے میزائل حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے ایک ناقابل قبول اقدام قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ ریاستِ قطر پر حملہ ایک ناقابل قبول اقدام ہے، خاص طور پر اس وقت جب قطر صورتحال کو ٹھنڈا کرنے کے لیے بھرپور سفارتی کوششیں کر رہا تھا، دوحہ کو اس اقدام سے حیرت ہوئی ہے، خاص طور پر ایسے ملک کی جانب سے جسے وہ ایک پڑوسی سمجھتا ہے۔
انہوں نے قطری مسلح افواج کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے حملے کو ناکام بنایا اور ایران کی جانب سے داغے گئے ایک میزائل کے سوا تمام میزائلوں کو مار گرایا۔
قطر کے وزیر اعظم نے کہا کہ قطر نے امریکی درخواست پر ایران سے رابطہ کیا تاکہ ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی میں ثالثی کی جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ قطر جنگ بندی کا خیرمقدم کرتا ہے، لیکن اس میں ہونے والی مبینہ خلاف ورزیوں پر تشویش ہے، آج صبح جنگ بندی کت بعد جو خلاف ورزیاں دیکھی گئیں، وہ ناقابل قبول ہیں، اور ہم امید کرتے ہیں کہ جنگ بندی برقرار رہے گی اور سفارت کاری غالب آئے گی۔
لبنانی وزیراعظم نواف سلام نے کہا کہ دوحہ اجلاس میں خطے کی صورتحال پر غور کیا گیا، ایرانی حملے پر قطر کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہیں، لبنان خطے میں امن کا خواہاں ہے۔
نواف سلام کا کہنا تھا کہ ہمیں اسرائیل اور ایران کی جنگ میں گھسیٹا جارہا تھا، لیکن کسی طرح ہم خود کو اس جنگ سے بچانے میں کامیاب رہے۔












لائیو ٹی وی