• KHI: Partly Cloudy 25.2°C
  • LHR: Partly Cloudy 20.1°C
  • ISB: Partly Cloudy 19.6°C
  • KHI: Partly Cloudy 25.2°C
  • LHR: Partly Cloudy 20.1°C
  • ISB: Partly Cloudy 19.6°C

حکومت کا اصلاحات کی پالیسی سے انحراف، 300 سے زائد ٹیرف لائنز پر ریگولیٹری ڈیوٹیز برقرار

شائع July 1, 2025
حکومتی اقدام سادہ، مسابقتی ٹیرف ڈھانچے کے ذریعے برآمدات کو فروغ دینے کے مقصد کو نقصان پہنچا سکتا ہے
—فائل فوٹو: ڈان
حکومتی اقدام سادہ، مسابقتی ٹیرف ڈھانچے کے ذریعے برآمدات کو فروغ دینے کے مقصد کو نقصان پہنچا سکتا ہے —فائل فوٹو: ڈان

حکومت نے اپنی مقرر کردہ ٹیرف اصلاحات کی پالیسی سے واضح انحراف کرتے ہوئے 300 سے زائد ٹیرف لائنز (جن میں سمندری خوراک، پھل اور سبزیاں شامل ہیں) پر ریگولیٹری ڈیوٹیز (آر ڈیز) برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے، تاکہ مقامی پیدا کنندگان کو تحفظ دیا جا سکے، اس اقدام نے 5 سالہ ٹیرف پالیسی ریفارم (ٹی پی آر) منصوبے کی ساکھ پر سوالات اٹھا دیے ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے پیر کے روز کابینہ کی منظوری کے بعد نظرثانی شدہ آر ڈیز کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا، یہ اقدام ٹی پی آر کے تحت یکم جولائی سے ان اشیا پر آر ڈیز کو مکمل طور پر ختم کرنے کے پہلے سے طے شدہ فیصلے کی نفی کرتا ہے، جس کی منظوری وزیراعظم اور کابینہ پہلے ہی دے چکے تھے۔

یہ یو ٹرن مقامی زرعی لابیوں اور مخصوص صنعتوں کے دباؤ کے باعث لیا گیا ہے، جو اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ اصلاحات اور مفاداتی گروہوں کے دباؤ کے درمیان توازن قائم کرنا کس قدر چیلنجنگ ہے، اگرچہ متاثرہ اشیا کی درآمد کا مجموعی حجم ملک کی کل درآمدات کا صرف 0.02 فیصد ہے، لیکن ان پر اب بھی 15 سے 20 فیصد کسٹمز ڈیوٹی (سی ڈی) اور 2.4 فیصد اضافی کسٹمز ڈیوٹی (اے سی ڈی) عائد ہے، جب کہ موجودہ آر ڈیز کی شرح 10 فیصد سے 35 فیصد تک ہے۔

اگرچہ ان اشیا کی تجارت کا حجم معمولی ہے، لیکن اسٹیئرنگ کمیٹی نے ٹیرف نظام کو سادہ بنانے اور صارفین کے اخراجات کم کرنے کے لیے آر ڈیز کے مکمل خاتمے کی سفارش کی تھی، جسے ابتدا میں حکومت کی اعلیٰ سطح پر منظور بھی کیا گیا تھا، تاہم اب حکومت نے ریونیو کے تقاضوں اور صنعت کے تحفظ کو جواز بناتے ہوئے اپنا فیصلہ واپس لے لیا ہے۔

سی فوڈ، پھل، سبزیوں اور خام مال پر پھر آر ڈیز عائد

جن شعبوں کو اس فیصلے سے فائدہ پہنچا ہے، ان میں پالیسٹر فلامنٹ یارن، سوڈا ایش، ہائیڈروجن پر آکسائیڈ، سیرامکس، لوہا و اسٹیل شامل ہیں، مثلاً، پالیسٹر فلامنٹ یارن پر اب 10 فیصد کسٹم ڈیوٹی، 2.5 فیصد آر ڈی، اور 5 سے 20 فیصد اینٹی ڈمپنگ ڈیوٹی عائد ہے۔

اس سے قبل صفر ریگولیٹری ڈیوٹی کی منظوری دی گئی تھی، مگر صنعت کے دباؤ پر یہ ڈیوٹی دوبارہ نافذ کر دی گئی ہے۔

اسی طرح کئی درمیانی سطح کے خام مال، جیسے کیمیکل، ہاٹ رولڈ کوائلز (ایچ آر سی)، اور آئی ٹی و ٹیلی کام ہارڈویئر (جن پر آر ڈیز کم کی جانی تھی) پر ریگولیٹری ڈیوٹی میں اب اضافہ کر دیا گیا ہے، ان اقدامات سے تقریباً 20 ارب روپے کا اضافی ریونیو حاصل ہونے کی توقع ہے، تاہم ماہرین خبردار کر رہے ہیں کہ اہم خام مال پر زیادہ ڈیوٹیز برآمدات کے لیے اہم شعبوں جیسے ٹیکسٹائل، لائٹ انجینئرنگ اور آئی ٹی خدمات کی مسابقت کو نقصان پہنچا سکتی ہیں، جو کہ اصلاحاتی ایجنڈے کا مرکز ہیں۔

ٹی پی آر منصوبے سے انحراف

آخری لمحات میں کی گئی ترامیم کے نتیجے میں موجودہ منصوبے کے تحت اوسط آر ڈی کی شرح 2.96 فیصد سے بڑھ کر 3.72 فیصد ہو گئی ہے، جب کہ مجموعی سادہ اوسط ٹیرف (ایس اے ٹی) اب 16.58 فیصد ہو گئی ہے، جو پہلے 15.83 فیصد تھی۔

ٹی پی آر کا اصل مقصد 5 سال میں ایس اے ٹی کو 50 فیصد تک کم کرنا تھا، جس میں ابتدائی 2 سال میں 20 فیصد سے زیادہ کی سالانہ کمی کا ہدف تھا، حالیہ تبدیلیوں سے اگرچہ مجموعی اصلاحاتی روڈ میپ متاثر نہیں ہوا، لیکن ان تبدیلیوں کے طریقہ کار نے سنجیدہ خدشات کو جنم دیا ہے۔

یہ منصوبہ اسٹیئرنگ کمیٹی کی 6 میٹنگز کے بعد فائنل ہوا تھا اور وزیراعظم و کابینہ نے اسے متفقہ طور پر منظور کیا تھا، چھٹی میٹنگ میں یہ طے کیا گیا تھا کہ اے سی ڈی، سی ڈی یا آر ڈی میں مزید کوئی تبدیلی نہیں کی جائے گی، کیوں کہ اس سے قومی ٹیرف پالیسی سے انحراف ہو گا اور نظام پیچیدہ ہو جائے گا، لیکن انہی تبدیلیوں کو بعد میں بغیر اصل ماہرین کی مشاورت کے لاگو کر دیا گیا، ماہرین کو اعتراض کا موقع بھی نہیں دیا گیا۔

ان پیش رفتوں نے حکومت کی جانب سے طاقتور مفاداتی گروہوں کے دباؤ کے سامنے مزاحمت کی سنجیدگی پر سوال کھڑے کر دیے ہیں۔

آئندہ سال گاڑیوں، آئرن و اسٹیل، اور پالیسٹر چین پر گہری ٹیرف کٹوتیاں طے ہیں، ایسے میں خدشہ ہے کہ حکومت ایک بار پھر دباؤ میں آ سکتی ہے، جو کہ ایک سادہ، مسابقتی ٹیرف ڈھانچے کے ذریعے برآمدات کو فروغ دینے کے طویل المدتی مقصد کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 14 دسمبر 2025
کارٹون : 13 دسمبر 2025