جنگ کے بعد امریکی حکام سے مذاکرات کی درخواست نہیں کی، ایران

شائع July 8, 2025
فوٹو: اے ایف پی
فوٹو: اے ایف پی

ایران نے واضح کیا ہے کہ اسرائیل کے ساتھ جنگ کے بعد امریکی حکام سے مذاکرات کی کوئی درخوست نہیں کی۔

غیر ملکی خبررساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بیان دیا تھا کہ تہران نے گزشتہ ماہ اسرائیل کے ساتھ جنگ کے بعد بات چیت کرنے کی کوشش کی تاہم، ایران نے مذاکرات کی تردید کی ہے۔

تسنیم نیوز ایجنسی کے مطابق، ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان اسمٰعیل بقائی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ہماری طرف سے امریکی فریق کو ملاقات کے لیے کوئی درخواست نہیں کی گئی ہے۔

ٹرمپ نے پیر کو کہا تھا کہ ایران امریکا کے ساتھ بات چیت کا خواہاں ہے اور یہ طے ہو چکی ہے، تاہم انہوں نے وقت اور مقام سے متعلق کچھ نہیں بتایا۔

ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو سے ملاقات کے دوران صحافیوں کو بتایا ’ہم نے ایران سے مذاکرات طے کر لیے ہیں اور وہ بات کرنا چاہتے ہیں، وہ ملنا چاہتے ہیں اور کچھ حل کرنا چاہتے ہیں‘ْ۔

ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے بھی تہران کے موقف کو دہراتے ہوئے اس مرحلے پر بات چیت کو مسترد کر دیا۔

عراقچی نے فنانشل ٹائمز کے لیے لکھے گئے ایک مضمون میں کہا ’اگرچہ ایران کو حالیہ دنوں میں ایسے پیغامات ملے ہیں جو یہ ظاہر کرتے ہیں کہ امریکا مذاکرات پر واپس آنے کے لیے تیار ہو سکتا ہے لیکن ہم مزید تعلقات پر کیسے بھروسہ کر سکتے ہیں‘؟

13 جون کو اسرائیل نے ایران پر حملے شروع کیے جس میں فوجی اور جوہری تنصیبات کے ساتھ ساتھ رہائشی علاقوں کو بھی نشانہ بنایا گیا جب کہ ان حملوں میں ایران کے سینئر فوجی کمانڈروں، جوہری سائنسدانوں اور شہریوں کو شہید کیا گیا۔

یہ حملے تہران اور واشنگٹن کے درمیان جوہری مذاکرات کو بحال کرنے کے مقصد سے طے شدہ ملاقات سے چند دن پہلے شروع ہوئے تھے، اس کے بعد سے مذاکرات تعطل کا شکار ہیں۔

امریکا 12 اپریل سے ایران کے ساتھ بات چیت کر رہا تھا لیکن وہ 22 جون کو اپنی کارروائیوں میں اسرائیل کے ساتھ شامل ہو گیا، جس میں فورڈو، اصفہان اور نطنز میں ایرانی جوہری تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا۔

ایرانی حکام کا کہنا ہے کہ اسرائیلی حملوں میں کم از کم ایک ہزار 60 افراد مارے گئے،

اسرائیل کو بھی ایران کی جانب سے جوابی ڈرون اور میزائل حملوں کا سامنا کرنا پڑا، جس کے نتیجے میں ان کے 28 افراد ہلاک ہوئے اور املاک کو بھی شدید نقصان پہنچا۔

امریکا کے ساتھ بات چیت کے دوران ایران کے اعلیٰ مذاکرات کار عباس عراقچی نے فنانشل ٹائمز کے مضمون میں کہا ’نیک نیتی کے ساتھ نئے مذاکرات پر رضامندی کے بعد، ہم نے اپنی خیر سگالی کا جواب دو جوہری طاقتوں کے حملے سے دیکھا ہے‘۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ایران سفارت کاری میں دلچسپی رکھتا ہے، لیکن ہمارے پاس مزید بات چیت کے بارے میں شکوک و شبہات رکھنے کی اچھی وجوہات ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 4 دسمبر 2025
کارٹون : 3 دسمبر 2025