گلگت بلتستان: ریکارڈ توڑ گرمی سے گلیشیئرز پگھلنے میں تیزی، کئی اضلاع میں سیلابی صورتحال سے نقصان
گلگت بلتستان میں ریکارڈ توڑ گرمی نے گلیشیئرز کے پگھلنے کے عمل کو تیز کر دیا ہے، جس کے نتیجے میں مختلف اضلاع میں شدید سیلابی صورتحال پیدا ہو گئی ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق برف کے پگھلنے سے پیدا ہونے والے گلیشیائی جھیل کے پھٹنے (GLOFs) نے سڑکیں بند کر دیں، گھروں کو نقصان پہنچایا اور گلگت بلتستان کے مختلف علاقوں میں لوگوں کو محصور کر دیا۔
گلگت بلتستان ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (جی بی ڈی ایم اے) کے مطابق گزشتہ ہفتے گلگت بلتستان بھر میں شدید گرمی ریکارڈ کی گئی۔
ڈائریکٹر جنرل جی بی ڈی ایم اے ذاکر حسین نے ’ڈان‘ کو بتایا کہ اس سال گلگت بلتستان میں صورتحال غیر معمولی ہے، درجہ حرارت میں اضافے نے دریاؤں اور ندی نالوں میں سیلاب کے خطرات کو بڑھا دیا ہے، خاص طور پر دیامر اور گلگت میں زیادہ خطرات ہیں۔
گزشتہ ہفتے چلاس میں زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 48.5 ڈگری سیلسیس ریکارڈ کیا گیا، جو کہ 17 جولائی 1997 کے بعد سب سے زیادہ ہے، جب یہ 47.7 ڈگری سیلسیس تھا، بونجی میں درجہ حرارت 46.1 ڈگری سیلسیس تک پہنچ گیا، جو جولائی 1971 کے بعد سب سے زیادہ ہے۔
فی الحال، گلگت بلتستان کے مختلف علاقوں میں دریاؤں اور ندی نالوں میں پانی کی سطح خطرناک حد تک بلند ہے کیونکہ گلیشیئرز تیزی سے پگھل رہے ہیں۔
جی بی ڈی ایم اے کے مطابق اچانک سیلاب نے چلاس کے قریب گندلو-ملاداد پاڑی کے مقام پر قراقرم ہائی وے (کے کے ایچ) کو بند کر دیا، ہماری ندی میں سیلاب سے نگر بالخصوص ویلی روڈ کو نقصان پہنچا، جب کہ سپلتار نالہ میں پانی کے بہاؤ نے ہوپر ویلی روڈ کو بلاک کر دیا۔
دریاؤں میں بڑھتے ہوئے پانی کی سطح نے بالائی ہنزہ کے چپورسن ویلی روڈ کو بند کر دیا، جب کہ گانچھے میں سیاچن روڈ تھُگس اور بنگیلونگبا کے علاقوں میں دریائی کٹاؤ سے بری طرح متاثر ہوئی۔
چلاس کے بوٹوگاہ نالے میں آنے والے سیلاب سے عارضی پُلوں کو نقصان پہنچا، جس سے مقامی افراد کا پانی عبور کرنے کا کوئی راستہ نہ رہا۔
نگر کی ہماری اور سپلتار ندیوں میں سیلاب نے زرعی زمین، آبپاشی اور پینے کے پانی کے نظام، رابطہ سڑکوں اور سرکاری و نجی انفرااسٹرکچر کو نقصان پہنچایا۔
کئی علاقوں میں پانی اور بجلی کی سپلائی منقطع ہو گئی۔
مقامی انتظامیہ نے کہا کہ نگر خاص کے ہامورخے علاقے میں مسلسل زمینی کٹاؤ نے کھیتوں، درختوں اور دیگر انفرااسٹرکچر کو زیر آب کر دیا ہے، اور یہ کٹاؤ درجنوں گھروں کے لیے خطرہ بن چکا ہے۔
دیامر کے چلاس، چپورسن کے علاقوں میں بھی سیلاب نے عوامی و نجی املاک کو نقصان پہنچایا۔
ہنزہ کے حسن آباد نالے میں شیشپر گلیشیئر سے آنے والے گلوف نے ایک بار پھر قراقرم ہائی وے اور مقامی املاک کو خطرے سے دوچار کر دیا ہے۔
جی بی ڈی ایم اے کے مطابق گلیشیائی جھیل پھٹنے کے بعد احتیاطی تدابیر کے تحت چار گھروں کو خالی کرایا گیا ہے، مقامی انتظامیہ نے لوگوں کو متاثرہ علاقوں کا سفر نہ کرنے کی ہدایت کی ہے، سیلاب اور زمینی کٹاؤ کا خطرہ بڑھ چکا ہے۔
ریسکیو اقدامات
جی بی ڈی ایم اے کے سربراہ ذاکر حسین نے بتایا کہ اتھارٹی نے سیلاب سے بند سڑکوں کو دوبارہ کھولنے کے لیے مشینری کو متحرک کر دیا ہے، پہلی ذمہ داری لوگوں کی جانیں بچانا ہے، متاثرہ علاقوں کے افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا گیا ہے۔
جی بی ڈی ایم اے زرعی آبپاشی کے نظام کو بھی بحال کر رہی ہے کیونکہ علاقے کی بڑی آبادی کا انحصار زراعت پر ہے۔
ذاکر حسین کے مطابق ادارہ اب گلیشیئرز کے رویوں کا جائزہ لے رہا ہے تاکہ پگھلنے کے سائنسی اسباب کو سمجھا جا سکے۔
اس مقصد کے لیے اسپیس اینڈ اپر ایٹماسفیئر ریسرچ کمیشن (سپارکو) سے گلیشیئرز کی نگرانی کے آلات فراہم کرنے کی درخواست کی گئی ہے۔
دوسری جانب، گلگت بلتستان کے وزیر اعلیٰ حاجی گل بر خان نے جی بی ڈی ایم اے، ضلعی انتظامیہ اور تمام متعلقہ محکموں کو ہدایت دی ہے کہ وہ سیلاب کے پیش نظر الرٹ رہیں۔
تمام ڈپٹی کمشنرز کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ جان و مال کے تحفظ کے لیے بروقت اقدامات کریں۔
پنجاب میں اربن فلڈ
پنجاب میں منگل کو ہونے والی شدید مون سون بارشوں سے کئی شہروں میں شہری سیلاب کی صورتحال پیدا ہو گئی ہے، کیونکہ آئندہ دنوں میں صوبے میں معمول سے زیادہ بارش کی پیشگوئی کی گئی ہے۔
لاہور میں بارش سے جیل روڈ، قرتبہ چوک، لبرٹی چوک اور لکشمی چوک میں پانی جمع ہو گیا۔
محکمہ موسمیات کے مطابق جیل روڈ اور قرتبہ چوک میں بالترتیب 46 اور 43 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی، منگل کو لاہور میں اوسط بارش 40 ملی میٹر رہی۔
بارش نے کئی علاقوں میں نکاسی آب کے نظام کو مفلوج کر دیا، جس کے باعث واسا کے عملے کو پانی نکالنے کے لیے پمپ نصب کرنے پڑے۔
واساکے مینیجنگ ڈائریکٹر غفران احمد نے 24 گھنٹے نکاسی آب کے احکامات جاری کیے اور ہدایت کی کہ تمام وسائل کو بروئے کار لا کر نشیبی علاقوں کو پانی سے محفوظ بنایا جائے۔
پنجاب بھر میں بارش کی شدت میں نمایاں فرق دیکھنے میں آیا، جب کہ سب سے زیادہ بارش شیخوپورہ میں 48 ملی میٹر ریکارڈ کی گئی۔
صوبائی حکومت نے لاہور اور دیگر اضلاع میں شدید بارش کے بعد تمام ایمرجنسی اداروں کو ہائی الرٹ کر دیا ہے، نشتراون میں سب سے زیادہ بارش 52 ملی میٹر ریکارڈ کی گئی۔
صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کا اجلاس
سیالکوٹ میں صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) کے ڈی جی عرفان علی کاٹھیا نے مقامی انتظامیہ کی تیاریوں کے سلسلے میں ہنگامی اجلاس منعقد کیا۔
انہوں نے کہا کہ صوبے میں آئندہ دنوں میں معمول سے 40 سے 60 فیصد زیادہ بارش متوقع ہے، یہ بارشیں خاص طور پر دریا کنارے علاقوں جیسے ہیڈ مرالہ میں سیلابی صورتحال پیدا کر سکتی ہیں، جہاں منگل کو پانی کا بہاؤ 70 ہزار کیوسک ریکارڈ کیا گیا۔
مقامی انتظامیہ نے امدادی کیمپ قائم کر دیے ہیں جہاں کھانے پینے کی اشیا مہیا کی گئی ہیں، جبکہ بجلی کے کھمبوں کو مضبوط کر دیا گیا ہے۔
دیہی علاقوں میں مویشیوں کے تحفظ کے لیے خصوصی ٹیمیں متحرک کی گئی ہیں۔
گوجرانوالہ ڈویژن کے کمشنر نوید حیدر شیرازی نے مخدوش عمارتوں کی فوری انخلا کے احکامات جاری کیے۔
انہوں نے خبردار کیا کہ ہم ان بارشوں کے دوران عمارتوں کے منہدم ہونے سے کسی قسم کے جانی نقصان کا خطرہ مول نہیں لے سکتے، ڈویژن میں ایک کروڑ 60 لاکھ افراد ممکنہ خطرے سے دوچار ہیں۔
حکام نے لوگوں کو غیر ضروری سفر سے گریز کرنے اور سیلاب کی فوری اطلاع دینے کی ہدایت کی ہے۔
وزیراعلیٰ مریم نواز کی ہدایات
پنجاب کی وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف نے مون سون سیزن کے دوران تمام اداروں کو الرٹ رہنے کی ہدایت کی ہے۔
انہوں نے واسا، پی ڈی ایم اے، مقامی حکومت، ریسکیو 1122 اور ٹریفک پولیس کے اہلکاروں کو فیلڈ میں موجود رہنے، امدادی سرگرمیوں کی نگرانی کرنے اور عوام کی مدد کرنے کی ہدایت دی ہے۔
مزید برآں، انہوں نے کمشنرز اور ڈپٹی کمشنرز کو نشیبی علاقوں سے پانی کی نکاسی کی نگرانی کرنے اور ٹریفک پولیس کو ٹریفک جام سے بچاؤ کا منصوبہ تیار کرنے کی ہدایت کی ہے۔












لائیو ٹی وی