• KHI: Clear 23.8°C
  • LHR: Cloudy 14.5°C
  • ISB: Partly Cloudy 15.1°C
  • KHI: Clear 23.8°C
  • LHR: Cloudy 14.5°C
  • ISB: Partly Cloudy 15.1°C

ڈیجیٹل کرنسی کیلئے پائلٹ پروجیکٹ شروع کیا جائے گا، گورنر اسٹیٹ بینک

شائع July 9, 2025
فوٹو: رائٹرز
فوٹو: رائٹرز

اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کے گورنر جمیل احمد نے کہا ہے کہ ادارہ ڈیجیٹل کرنسی کے لیے ایک پائلٹ پروجیکٹ شروع کرنے کا ارادہ رکھتا ہے اور ورچوئل اثاثہ جات کو ریگولیٹ کرنے کے لیے قانون سازی کو حتمی شکل دے رہا ہے۔

عالمی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق دنیا بھر کے مرکزی بینک بلاک چین پر مبنی ادائیگیوں میں بڑھتی دلچسپی کے پیش نظر ڈیجیٹل کرنسیوں کے استعمال کا جائزہ لے رہے ہیں۔

پاکستان کا یہ اقدام چین، بھارت، نائیجیریا اور کئی خلیجی ممالک کے ریگولیٹرز کے ان اقدامات کے بعد سامنے آیا ہے، جنہوں نے کنٹرول شدہ پائلٹ پروگراموں کے ذریعے ڈیجیٹل کرنسیاں آزمانے یا جاری کرنے کے اقدامات کیے ہیں۔

سنگاپور میں رائٹرز نیکسٹ ایشیا سمٹ میں گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد نے کہا کہ پاکستان ’ سینٹرل بینک ڈیجیٹل کرنسی پر اپنی صلاحیت کو بڑھا رہا ہے’ اور امید ہے کہ جلد ہی ایک پائلٹ شروع کیا جائے گا۔

وہ سری لنکا کے مرکزی بینک کے گورنر پی. نندلال ویراسنگھے کے ساتھ ایک پینل پر بات کر رہے تھے، جہاں دونوں جنوبی ایشیا میں مالیاتی پالیسی کے چیلنجز پر گفتگو کر رہے تھے۔

جمیل احمد نے کہا کہ ایک نیا قانون ’ ورچوئل اثاثہ جات کے شعبے کے لائسنسنگ اور ریگولیشن کی بنیاد رکھے گا’ اور مرکزی بینک کچھ ٹیکنالوجی پارٹنرز کے ساتھ رابطے میں ہے۔

یہ اقدام پاکستان کرپٹو کونسل (پی سی سی) کی کوششوں پر بھی مبنی ہے، جو حکومت نے مارچ میں ورچوئل اثاثہ جات کو فروغ دینے کے لیے قائم کی تھی۔

پی سی سی کے چیف ایگزیکٹو افسر اور بلاک چین و کرپٹو کے ریاستی وزیر بلال بن ثاقب نے آج ایک بیان میں کہا کہ حکومت نے ورچوئل اثاثہ جات ایکٹ 2025 کی منظوری دے دی، جس کے تحت کرپٹو شعبے کو لائسنس دینے اور نگرانی کے لیے ایک خود مختار ریگولیٹر قائم کیا گیا ہے۔

پی سی سی اضافی توانائی استعمال کرتے ہوئے بٹ کوائن مائننگ پر غور کر رہی ہے، بائنانس کے بانی چانگ پینگ ژاؤ کو اسٹریٹجک ایڈوائزر مقرر کیا گیا ہے اور ریاستی سطح پر ایک اسٹریٹجک بٹ کوائن ریزرو قائم کرنے کا منصوبہ رکھتی ہے۔

پی سی سی نے امریکا میں قائم کرپٹو کمپنیوں کے ساتھ بھی بات چیت کی ہے، جن میں ورلڈ لبرٹی فنانشل شامل ہے، جو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے منسلک ہے۔

مئی میں، اسٹیٹ بینک نے واضح کیا تھا کہ ورچوئل اثاثہ جات غیر قانونی نہیں ہیں، تاہم اس نے مالیاتی اداروں کو مشورہ دیا تھا کہ وہ اس وقت تک ورچوئل اثاثہ جات کے میدان میں قدم نہ رکھیں جب تک کہ باقاعدہ لائسنسنگ کا فریم ورک وضع نہ ہو جائے۔

انہوں نے پینل میں کہا کہ ’ اس نئے ابھرتے شعبے میں خطرات بھی ہیں اور مواقع بھی، لہٰذا ہمیں ان خطرات کا بغور جائزہ لے کر ان کا انتظام کرنا ہے اور ساتھ ہی موقع کو ضائع بھی نہیں ہونے دینا۔’’

سخت پالیسی اور گرتی شرح سود

جمیل احمد نے کہا کہ ایس بی پی اپنی سخت پالیسی برقرار رکھے گا تاکہ درمیانی مدت میں افراط زر کو 5 تا 7 فیصد کے ہدف پر مستحکم کیا جا سکے۔

پاکستان نے شرح سود کو گزشتہ سال کے دوران 22 فیصد کی بلند ترین سطح سے کم کر کے 11 فیصد کر دیا، اور مئی 2023 میں 38 فیصد تک پہنچنے والی افراط زر جون میں گھٹ کر 3.2 فیصد رہ گئی، حالیہ مالی سال 2025 میں اوسط افراط زر 4.5 فیصد رہی، جو گزشتہ نو سال کی کم ترین سطح ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’ ہم اب اس سخت مالیاتی پالیسی کے نتائج دیکھ رہے ہیں، خواہ وہ افراط زر پر ہوں یا بیرونی کھاتے پر۔’

جمیل احمد نے کہا کہ پاکستان ڈالر کی کمزوری سے زیادہ متاثر نہیں ہو گا، کیونکہ اس کا زیادہ تر غیر ملکی قرضہ ڈالر میں ہے اور صرف 13 فیصد یورو بانڈز یا کمرشل قرضوں پر مشتمل ہے۔

جمیل احمد نے کہا کہ پاکستان کا تین سالہ 7 ارب ڈالر کا آئی ایم ایف پروگرام، جو ستمبر 2027 تک جاری رہے گا، درست سمت میں جا رہا ہے اور اس کے نتیجے میں مالی پالیسی، توانائی کی قیمتوں اور زرمبادلہ کی مارکیٹ میں اصلاحات ہوئی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ’ ہمیں یقین ہے کہ اس ( آئی ایم ایف پروگرام) کے بعد شاید ہمیں فوری طور پر کسی نئے پروگرام کی ضرورت نہ پڑے۔’

جب ان سے پوچھا گیا کہ آیا پاکستان نے چین سے خاص طور پر فوجی ساز و سامان کی درآمدات کے لیے کوئی مالی منصوبے ترتیب دیے ہیں تو گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ وہ ایسے کسی منصوبے سے آگاہ نہیں ہیں۔

خیال رہے کہ آج صدر مملکت آصف علی زرداری نے وزیراعظم کی سفارش پر ورچوئل اثاثہ جات ایکٹ 2025 کی منظوری دے دی تھی۔

اس حوالے سے جاری کیے گئے اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ ورچوئل اثاثہ جات ریگولیٹری اتھارٹی ایک خودمختار وفاقی ادارہ ہوگا، اتھارٹی کوورچوئل اثاثہ جات سے متعلق اداروں کو لائسنس جاری کرنے کا اختیار ہوگا۔

کارٹون

کارٹون : 18 دسمبر 2025
کارٹون : 17 دسمبر 2025