• KHI: Sunny 17.4°C
  • LHR: Partly Cloudy 11°C
  • ISB: Partly Cloudy 11.7°C
  • KHI: Sunny 17.4°C
  • LHR: Partly Cloudy 11°C
  • ISB: Partly Cloudy 11.7°C

سندھ ہائیکورٹ نے فلم ساز جامی کی سزا معطل کردی، ضمانت پر رہا کرنے کا حکم

شائع July 10, 2025
— فائل فوٹو: وائٹ اسٹار
— فائل فوٹو: وائٹ اسٹار

فلم ساز، لکھاری اور ہدایت کار جمشید محمود رضا عرف جامی کو سندھ ہائی کورٹ نے ضمانت پر رہا کر دیا، چند روز قبل کراچی کی ایک ماتحت عدالت نے انہیں ہتکِ عزت کے مقدمے میں مجرم قرار دیتے ہوئے 2 سال قید اور 10 ہزار روپے جرمانے کی سزا سنائی تھی۔

سندھ ہائی کورٹ نے جمشید محمود رضا عرف جامی کی ضمانت منظور کرتے ہوئے انہیں 50 ہزار روپے کے مچلکے جمع کرانے کا حکم دے دیا، عدالت نے جمشید محمود عرف جامی کو ماتحت عدالت کی جانب سے دی گئی بھی سزا معطل کردی۔

جامی کے وکیل حافظ محمد یحییٰ ایڈووکیٹ نے بتایا کہ جمشید محمود عرف جامی کو آج جیل سے رہا کردیا جائے گا۔

اپیل میں جامی کے وکلا نے موقف اپنایا کہ ٹرائل کورٹ نے قانون اور انصاف کے مسلمہ اصولوں کے برخلاف بار ثبوت غلط طور پر اپیل کنندہ (جامی) پر ڈال دیا، حالانکہ فوجداری قانون کے تحت الزام ثابت کرنا مکمل طور پر استغاثہ کی ذمہ داری تھی۔

وکلا نے مؤقف اختیار کیا کہ ریکارڈ پر موجود شواہد ناقابلِ اعتبار اور متضاد ہیں اور استغاثہ الزام کو شک سے بالاتر ثابت کرنے میں ناکام رہا ہے۔

درخواست میں اپیل کی گئی ہے کہ ٹرائل کورٹ کی جانب سے سنائی گئی سزا کو معطل کیا جائے اور فریقین کے دلائل سننے کے بعد یہ فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے۔

یاد رہے کہ کراچی کی ایک ایڈیشنل سیشن عدالت نے منگل کو جامی کو 2019 میں ساتھی فلم ساز سہیل جاوید کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کے الزام میں پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 500 کے تحت 2 سال قید اور 10 ہزار روپے جرمانے کی سزا سنائی تھی۔

مقدمہ اُس خط سے متعلق ہے جو جامی نے جامشورو میں منعقدہ ثقافتی فیسٹیول ’لاہوتی میلو‘ میں پڑھ کر سنایا تھا۔

یہ فیسٹیول ’می ٹو تحریک‘ کے موضوع پر مبنی تھا، جامی نے یہ خط بعد ازاں اپنے فیس بک پیج پر بھی پوسٹ کیا تھا، خط ایک نامعلوم متاثرہ خاتون کا تھا جس میں تفصیل سے ایک معروف شخصیت کی جانب سے جنسی زیادتی کا ذکر تھا، تاہم نہ فیسٹیول میں اور نہ ہی فیس بک پر پوسٹ میں کسی کا نام لیا گیا تھا۔

سہیل جاوید کا مؤقف ہے کہ فیس بک پوسٹ کے کمنٹس میں کئی لوگوں نے اندازہ لگایا کہ خط میں بیان کی گئی شخصیت وہی ہیں، اور جامی نے ان قیاس آرائیوں کی تردید یا وضاحت کرنے کے لیے کچھ نہیں کیا۔

سہیل جاوید کا کہنا ہے کہ خط میں ’واضح حوالہ جات‘ موجود تھے، جیسا کہ ’ایک میوزک اور ٹی وی کمرشلز کا ڈائریکٹر‘، ’جو حیدرآباد میں ایک فیسٹیول کا پینلسٹ تھا‘، ’اس نے مجھے اپنے 23 یا 24 سالہ بیٹے سے ملوایا جو اسی پیشے سے وابستہ تھا‘، اور ’ذاتی کہانیوں کے ایسے تذکرے‘ جو پڑھنے والوں کو اس نتیجے پر پہنچا سکتے تھے کہ الزام مجھ پر لگایا جا رہا ہے، ان کے مطابق اس معاملے نے ان کی ساکھ کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچایا۔

کارٹون

کارٹون : 18 دسمبر 2025
کارٹون : 17 دسمبر 2025