ڈونلڈ ٹرمپ کا نیٹو مذاکرات سے قبل روس سے متعلق ’اہم بیان‘ دینے کا عندیہ
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے واشنگٹن میں نیٹو مذاکرات سے قبل روس اور یوکرین جنگ کے حوالے سے ’اہم بیان‘ دینے کا عندیہ دیا ہے۔
غیر ملکی خبررساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق نیٹو چیف اس وقت واشنگٹن میں موجود ہیں جب کہ سینئر ریپبلکن رہنما یوکرین جنگ سے متعلق ماسکو کے خلاف پابندیوں کا ایک پیکیج تیار کر رہے ہیں۔
ٹرمپ نے 3 سالہ جنگ کو ختم کرنے کے لیے مذاکرات کی کوششوں کے بعد روس سے متعلق بے صبری کا اظہار کیا اور انہوں نے یوکرین کے لیے تازہ ہتھیاروں کا اعلان بھی کیا ہے۔
اتوار کے روز ٹرمپ نے کہا کہ ہم انہیں پیٹریاٹ (فضائی دفاعی نظام) دیں گے، جس کی انہیں شدید ضرورت ہے، تاہم گفتگو کے دوران انہوں نے یہ واضح نہیں کیا کہ یوکرین کو کتنے ہتھیار دیے جائیں گے۔
البتہ، ٹرمپ نے پیر کے روز یوکرین جنگ میں روس کے خلاف ایک اہم بیان دینے کا اعلان کیا جو نیٹو کے سیکریٹری جنرل مارک روٹے واشنگٹن میں ملاقات کے دوران متوقع ہے۔
وائٹ ہاؤس کی جانب سے رواں ماہ کے آغا میں یوکرین کو کچھ ہتھیاروں کی ترسیل روکنے کا اعلان واپس لیا گیا اور کیف کے ساتھ ایک نئے معاہدے کا اعلان کیا ہے جس کے تحت نیٹو امریکی ہتھیار خرید کر یوکرین کو دے گا۔
نیٹو کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ مارک روٹے پیر اور منگل کو واشنگٹن میں موجود ہوں گے اور وہ امریکی وزیر دفاع پیٹ ہیگ سیٹھ اور وزیر خارجہ مارکو روبیو سے بھی ملاقات کریں گے۔
ٹرمپ نے کہا ’ہم بنیادی طور پر انہیں انتہائی جدید ملٹری آلات بھیجیں گے اور وہ ہمیں اس کی 100 فیصد قیمت ادا کریں گے، یہ ہمارے لیے کاروبار ہو گا‘۔
ٹرمپ نے ایک بار پھر کہا کہ وہ پوٹن سے ’مایوس‘ ہیں کیونکہ وہ روسی رہنما سے بڑھتی ہوئی بے چینی محسوس کر رہے ہیں۔
اتوار کے روز نیو جرسی میں فیفا کلب ورلڈ کپ فائنل دیکھنے کے بعد واپسی پر انہوں نے کہا تھا کہ پیوٹن نے واقعی بہت سے لوگوں کو حیران کر دیا، وہ سب اچھا ہے کی بات کرتا ہے لیکن شام کو سب پر بم گرا دیتا ہے۔
جنوری میں دوسری بار عہدہ سنبھالتے ہوئے ٹرمپ نے کہا تھا کہ وہ روسی رہنما کے ساتھ مل کر یوکرین جنگ کو تیزی سے ختم کر سکتے ہیں اور یورپی اتحادیوں کے برعکس روس پر پابندیاں بڑھانے سے گریز کیا تھا۔
لیکن روس کئی مہینوں سے امریکا اور یوکرین کی طرف سے پیش کردہ جنگ بندی کو مسترد کر رہا ہے۔
ٹرمپ نے اشارہ دیا ہے کہ وہ ماسکو پر پابندیاں عائد کرنے کے لیے تیار ہو سکتے ہیں کیونکہ کانگریس میں روک تھام کے لیے اقدامات پر زور بڑھ رہا ہے۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا وہ روس پر کوئی پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کریں گے تو ٹرمپ نے جواب دیا ’کل دیکھتے ہیں کیا ہوتا ہے، ٹھیک ہے‘۔












لائیو ٹی وی