شامی صدر کا دروز قبائل کو تحفظ فراہم کرنے کا وعدہ، امریکی مداخلت سے جھڑپیں رک گئیں
شام کے عبوری صدر احمد الشرع نے ملک کے جنوبی حصے میں جنگ بندی کے بعد دروز شہریوں کے حقوق کے تحفظ کا وعدہ کیا ہے، امریکی مداخلت سے حکومت اور دروز جنگجوؤں کے درمیان لڑائی رک گئی ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق راتوں رات حکومتی فوجیں دروز اکثریتی شہر السویدا سے پیچھے ہٹ گئیں، جہاں دمشق حکام اور بدو قبائل کے خلاف مقامی جنگجوؤں کی لڑائی میں درجنوں افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
بدھ کی شام کو تشدد اس وقت شدت اختیار کر گیا تھا، جب اسرائیل نے دمشق پر فضائی حملے کیے اور جنوبی علاقوں میں حکومتی افواج پر حملے تیز کر دیے، ان سے انخلا کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل شام کے دروز اقلیت کی حفاظت کرنا چاہتا ہے۔
اسرائیل نے اس سال بار بار بمباری کی ہے، اور شام کے نئے حکمرانوں کو ’بمشکل چھپے ہوئے جہادی‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ شامی افواج کو اپنی سرحد کے قریب تعینات ہونے کی اجازت نہیں دے گا۔
جمعرات کو قوم سے خطاب میں احمد الشرع نے کہا کہ اسرائیل نے پچھلے نظام کے زوال کے بعد سے ہمارے استحکام کو مسلسل نشانہ بنایا، اور ہمارے درمیان تفرقہ پیدا کیا ہے، اور الزام لگایا کہ اسرائیل عوام کی یکجہتی کو تباہ کرنا چاہتا ہے۔
رائٹرز کی فوٹیج میں دیکھا گیا کہ شام کی فوج السویدا سے راتوں رات نکل گئی، مقامی رہائشیوں سے رابطے میں موجود 2 افراد کے مطابق وہاں جمعرات کی صبح صورتِ حال پرسکون تھی۔
امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے بدھ کی رات کہا کہ امریکا نے تمام فریقین سے بات چیت کی ہے۔
انہوں نے سوشل میڈیا پر کہا کہ ہم نے ان مخصوص اقدامات پر اتفاق کیا ہے جو اس پریشان کن اور ہولناک صورت حال کو آج رات ختم کریں گے۔
یہ تشدد ان چیلنجز کو اجاگر کرتا ہے جن کا احمد الشرع کو سامنا ہے، جب کہ وہ شام کو مستحکم کرنے اور مرکزی حکمرانی قائم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، حالاں کہ امریکا کے ساتھ ان کے تعلقات بہتر ہو رہے ہیں، اور ان کی انتظامیہ اسرائیل کے ساتھ سلامتی کے معاملات پر بات چیت کر رہی ہے۔
تشدد کے آغاز کے بعد اپنے پہلے ٹی وی خطاب میں شامی صدر نے کہا کہ دروز شہریوں اور ان کے حقوق کا تحفظ ہماری ترجیح ہے، اور انہوں نے کسی بھی بیرونی فریق کی طرف دروز کو لے جانے کی کوششوں کو مسترد کیا۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے اپنی زندگیوں میں چیلنجز کا سامنا کیا ہے، اور اپنی قوم کا دفاع کیا ہے، لیکن ہم نے شامی عوام کے مفادات کو انتشار اور تباہی پر ترجیح دی ہے۔
اسرائیلی حملوں پر اقوام متحدہ میں آج اجلاس
بدھ کو اسرائیل کے فضائی حملوں میں شام کی وزارت دفاع کا ایک حصہ تباہ ہو گیا, اور صدارتی محل کے قریب بھی بمباری کی گئی، اسرائیل نے کہا کہ وہ جنوبی شام میں دروز پر حملہ کرنے والی حکومتی افواج کو ختم کرے گا۔
اسرائیلی فوج کے سربراہ ایال زامیر نے کہا کہ ہم جنوبی شام کو دہشت گردی کا گڑھ بننے نہیں دیں گے۔
سفارت کاروں نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل جمعرات کو اس تنازع پر اجلاس کرے گی۔
اقوام متحدہ میں اسرائیل کے سفیر دانی دنون نے کہا کہ سلامتی کونسل کو شامی سرزمین پر بے گناہ شہریوں کے خلاف کیے جانے والے وحشیانہ جرائم کی مذمت کرنی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل اپنی سرحدوں پر کسی بھی دہشت گرد خطرے کے خلاف، کسی بھی وقت اور کہیں بھی، پرعزم کارروائی کرتا رہے گا۔
سیریئن نیٹ ورک فار ہیومن رائٹس کے مطابق اس ہفتے کے تشدد میں 193 افراد ہلاک ہوئے ہیں، جن میں 6 خواتین اور 6 بچے شامل ہیں۔
الشرع کو شام کو دوبارہ متحد کرنے میں دشواریوں کا سامنا ہے، کیوں کہ بہت سے گروہ اسلامی طرز حکومت کے خدشات کی وجہ سے ان پر بھروسہ نہیں کرتے، مارچ میں علوی اقلیت کے افراد کے قتلِ عام نے اس عدم اعتماد کو مزید بڑھا دیا ہے۔
دروز جو اسلام سے نکلی ہوئی ایک علیحدہ مذہبی شاخ کے پیروکار ہیں، شام، لبنان اور اسرائیل میں آباد ہیں۔
بدھ کو درجنوں اسرائیلی دروز شہری سرحدی باڑ عبور کرکے شامی دروز سے جا ملے۔
اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے اسرائیلی دروز باشندوں سے اپیل کی کہ وہ سرحد عبور نہ کریں۔












لائیو ٹی وی