کم شرح سود کے باعث آٹو فنانسنگ میں مسلسل ساتویں ماہ اضافہ
کم شرح سود نے خریداروں کو آٹو فنانسنگ کی طرف راغب کرنے کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے جس کے نتیجے میں جون کے اختتام تک زیرِ ادائیگی گاڑیوں کے قرضوں کی مقدار 276.6 ارب روپے تک پہنچ گئی جو مسلسل ساتویں مہینے نمو کو ظاہر کرتا ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق حالیہ اضافے کے رجحان کے باوجود موجودہ حجم جون 2022 میں ریکارڈ کی گئی 368 ارب روپے کی سطح سے کافی کم ہے۔
شرح سود میں کمی نے، جو جون 2024 میں 22 فیصد سے گھٹ کر اب 11 فیصد آگئی ہے، آٹو لون کے لیے صارفین کی مانگ کو بحال کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ تاہم، یکم جولائی سے نیو انرجی وہیکلز (این ای وی) اپنانے کے لیے لیوی کے نفاذ کے بعد کار کی قیمتوں میں حالیہ اضافہ، مستقبل میں مالیاتی سرگرمیوں کو کم کر سکتا ہے۔
مارکیٹ کے تجزیہ کاروں کی گاڑیوں کی بلند قیمتوں کے اثرات پر مختلف آرا سامنے آئی ہے۔ پاک-کویت انویسٹمنٹ کمپنی کے ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ کے سربراہ سمیع اللہ طارق نے کہا کہ جولائی میں، جون میں پہلے سے خریداری کی وجہ سے سست سرگرمی ہوسکتی ہے۔
اس کے برعکس ٹاپ لائن سیکیورٹیز کے سی ای او محمد سہیل نے اقتصادی بحالی اور قرض لینے کی کم لاگت کو اس ترقی کے کلیدی محرک قرار دیتے ہوئے کاروں کی فروخت اور آٹو فنانسنگ دونوں میں مسلسل ترقی کی توقع ظاہر کی۔
آٹو اسمبلرز نے فنانسنگ میں حالیہ اضافے کی وجہ آٹو لون پر 30 لاکھ روپے کی موجودہ حد کے باوجود شرح سود میں کمی کو قرار دیا۔ صنعتکاروں نے تجویز دی ہے کہ اسٹیٹ بینک حد کو 60 لاکھ روپے تک بڑھا کر اس رفتار کو برقرار رکھنے میں مدد کر سکتا ہے، اس طرح کم اور درمیانی آمدنی والے زیادہ صارفین کو فنانسنگ کے اختیارات تک رسائی حاصل کرنے کے قابل بنایا جا سکتا ہے۔
تاہم کار لیز پر لینا بہت سے لوگوں کے لیے سخت شرائط کی وجہ سے ایک چیلنج بنا ہوا ہے، بشمول مختصر ادائیگی کی مدت جس کے تحت 1000 سی سی تک کی گاڑیوں کے لیے پانچ سال اور اس سے چھوٹی کاروں کے لیے تین سال کی مدت مقرر ہے اور 30 فیصد ڈاؤن پیمنٹ کی ضرورت ہوتی ہے۔
کاروں، پک اپس، ایس یو ویز اور وینز کی فروخت سال بہ سال 43 فیصد بڑھ کر مالی سال 25 میں ایک لاکھ 48 ہزار 23 یونٹس تک پہنچ گئی جو مالی سال 2024 میں ایک لاکھ 3 ہزار 829 یونٹس تھی۔ یہ اضافہ گاڑیوں کے اختیارات کی وسیع رینج، افراط زر میں کمی اور شرح سود کے سازگار ماحول کی وجہ سے ہوا۔
ٹاپ لائن سیکیورٹیز نے پیش گوئی کی ہے کہ پاکستان آٹوموٹو مینوفیکچررز ایسوسی ایشن (پاما) کے اراکین اور غیر اراکین سمیت، اور درآمدات کے ساتھ مالی سال 2025 میں گاڑیوں کی کُل فروخت 2 لاکھ 17 ہزار یونٹس سے تجاوز کر جائے گی، جو سال بہ سال 31 فیصد کا اضافہ ہے۔ تاہم، یہ تعداد مالی سال 2018 کی بلند ترین سطح 3 لاکھ 30 ہزار سے 3 لاکھ 50 ہزار یونٹس سے 33 سے 38 فیصد کم ہوگی۔












لائیو ٹی وی