غزہ میں اسرائیلی فوج کے وحشیانہ حملے جاری، مزید 35 فلسیطنی شہید
غزہ میں اسرائیلی فوج کے وحشیانہ حملوں کا سلسلہ بدستور جاری ہے، آج شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 35 ہوگئی، الاقصٰی ہسپتال شدید غذائی قلت کا شکار بچوں اور مریضوں سے بھر گیا۔
قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق غزہ میں طبی ذرائع کا کہنا ہے کہ نہتے فلسطینیوں پر صہیونی فوج کے حملے جاری ہیں، اور ان حملوں میں آج صبح سے اب تک 35 فلسطینی شہید ہوچکے۔
طبی ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ ان میں سے 10 افراد کو اس وقت شہید کیا گیا جب وہ امدادی مراکز کے قریب امداد ملنے کے انتظار میں تھے۔
دوسری جانب، الاقصیٰ ہسپتال میں ایمرجنسی روم شدید غذائی قلت کا شکار بچوں اور مریضوں سے بھرے ہوئے ہیں، ان کی آنکھیں دھنسی ہوئی ہیں اور جس انتہائی کمزور ہیں۔
ہسپتال ذرائع کا کہنا ہے کہ طبی عملہ نہایت محدود وسائل کے ساتھ کام کر رہا ہے، ان کا کہنا تھا کہ غزہ میں جو کچھ ہو رہا ہے یہ محض بھوک کا بحران نہیں، بلکہ محاصرے کے باعث انسانی جسم کا مکمل انہدام ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ اگر جلد از جلد خوراک لوگوں تک نہ پہنچی تو یہ صورتحال قحط سے پیدا ہونے والی اجتماعی اموات کے بحران میں بدل جائے گی۔
لوگ بتا رہے ہیں کہ وہ کئی دنوں سے کچھ کھا نہیں پائے، مقامی مارکیٹوں میں خوراک ختم ہونا شروع ہو گئی اور اس وقت واحد ذریعہ بدنام زمانہ غزہ ہیومینٹیرین فاؤنڈیشن کی طرف سے دی جانے والی امداد ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ بچے ہر لمحے رو رہے ہیں، روٹی، آٹے اور کھانے کے لیے پکار رہے ہیں، اور یہ چیزیں اب غزہ کی مارکیٹوں میں دستیاب نہیں ہیں۔
’یہاں کچھ بھی نہیں بچا، سب کچھ ختم ہو چکا ہے‘
فلسطینی این جی اوز کے ایک مشترکہ نیٹ ورک کے ڈائریکٹر کا کہنا ہے کہ غزہ میں بھوک سے بلکتے لوگوں کا علاج کے لیے ہسپتالوں میں پہنچنا اس بات کا مزید ثبوت ہے کہ متنازع غزہ ہیومینٹیرین فاؤنڈیشن (جی ایچ ایف ) انسانی ضروریات پوری کرنے میں بری طرح ناکام ہو گئی ہے۔
غزہ شہر سے الجزیرہ سے بات کرتے ہوئے فلسطینی این جی اوز نیٹ ورک کے ڈائریکٹر امجد شوا نے کہا کہ غزہ کو امداد کی شدید کمی کا سامنا ہے، انہوں نے کہا کہ’ آج یہاں کچھ بھی نہیں ہے، سب کچھ ختم ہو چکا ہے۔’
ان کا کہنا تھا کہ یہ بات واضح ہے کہ جی ایچ ایف، جس پر علاقے میں امداد کی تقسیم کی ذمہ داری ہے، انسانی مقاصد کے بجائے اسرائیل کے سیاسی و عسکری ایجنڈے کی تکمیل کر رہی ہے۔
جی ایچ ایف کے ماڈل کا مطلب یہ ہے کہ وہ مجبور فلسطینیوں کو جنوبی علاقے میں اپنے تقسیم کے مرکز تک آنے پر مجبور کر رہی ہے، جہاں وہ جان جوکھم میں ڈال کر خوراک کے ایک پیکٹ کے لیے امید لگا کر پہنچتے ہیں، جی ایچ ایف کے تقسیم کے مرکز کے اردگرد امداد کے متلاشیوں کو شہید کرنے کے واقعات بارہا پیش آ چکے ہیں۔
امجد شوا نے کہا کہ غزہ کے عوام کو خوراک دینے کے بجائے جی ایچ ایف ان کے ’ قتل کا ایک ذریعہ’ بن گئی ہے، انہوں نے کہا کہ’ وہاں جانا لوگوں کے لیے انتہائی خطرناک ہو گیا ہے۔’












لائیو ٹی وی