100 سے زائد انسانی حقوق کی تنظیموں کا غزہ میں فوری جنگ بندی، امداد کی ترسیل کیلئے راستے کھولنے کا مطالبہ
انسانی حقوق کی 100 سے زائد تنظیموں نے خبردار کیا ہے کہ غزہ کی پٹی میں’ اجتماعی قحط’ پھیل رہا ہے، جبکہ صہیونی حکومت محصور ساحلی علاقے میں بھوک کے ذریعے نسل کشی کی حکمت عملی پر عمل پیرا ہے۔
ایران کے سرکاری خبر رساں ادارے پریس ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق 111 تنظیموں، جن میں ڈاکٹرز ودآؤٹ بارڈرز (ایم ایس ایف)، سیو دی چلڈرن، اور آکسفیم شامل ہیں، کے مشترکہ اعلامیے میں خبردار کیا گیا ہے کہ ’ ہمارے ساتھی اور جن کی ہم خدمت کرتے ہیں وہ تیزی سے لاغر ہوتے جا رہے ہیں۔’
ان تنظیموں نے غزہ میں فوری جنگ بندی، تمام زمینی راستے کھولنے اور اقوام متحدہ کی زیر قیادت امدادی ساز و سامان کی ترسیل کو بغیر کسی رکاوٹ کے جاری رکھنے کا مطالبہ کیا ہے۔
اپنے بیان میں انسانی ہمدردی کی تنظیموں نے نشاندہی کی کہ امدادی گوداموں میں ہزاروں ٹن سامان موجود ہے جو علاقے کے باہر اور اندر بھی رکھا ہے، مگر اسے متاثرین تک پہنچانے میں رکاوٹیں ہیں۔
بیان میں کہا گیا کہ فلسطینی امید اور دل شکستگی کے ایک چکر میں پھنسے ہوئے ہیں، وہ امداد اور جنگ بندی کا انتظار کرتے ہیں، لیکن ہر دن بگڑتے حالات کے ساتھ جاگتے ہیں۔’
انہوں نے مزید کہا کہ’ یہ صرف جسمانی اذیت نہیں بلکہ ذہنی اذیت بھی ہے، بقا کو ایک سراب کی طرح سامنے رکھا جا رہا ہے۔’
مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا کہ ’ انسانی ہمدردی کا نظام جھوٹے وعدوں پر نہیں چل سکتا۔’
یہ صورتحال اس وقت سامنے آئی ہے جب غزہ کے محکمہ صحت کے مطابق ایک ہی دن میں کم از کم 15 فلسطینی بھوک سے شہید ہو چکے ہیں، جس کے بعد بھوک سے ہونے والی اموات کی تعداد مجموعی 101 ہو گئی ہے جن میں 80 بچے شامل ہیں۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے منگل کے روز غزہ کی پٹی میں تیزی سے بگڑتی انسانی صورتحال کو ’خوفناک منظر‘ قرار دیا تھا، جس میں بڑے پیمانے پر تباہی اور قحط شامل ہے۔
انہوں نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں کثیر الجہتی نظام اور پُرامن تنازعات کے حل پر ہونے والے مباحثے کے دوران کہا تھا کہ’ ہمیں موجودہ دور میں موت اور تباہی کی ایسی مثال کہیں اور نہیں ملتی۔’
انہوں نے کہا کہ’غذائی قلت میں اضافہ ہو رہا ہے، قحط ہر دروازے پر دستک دے رہا ہے، اور اب ہم اس انسانی ہمدردی کے نظام کی آخری سانس دیکھ رہے ہیں، جو انسانی اصولوں پر مبنی ہے۔’
سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ نے مزید کہا کہ ’اس نظام کو کام کرنے کے لیے درکار حالات سے محروم کیا جا رہا ہے، رسائی کی جگہ چھینی جا رہی ہے اور جانیں بچانے کے لیے درکار تحفظ فراہم نہیں کیا جا رہا۔‘
انہوں نے اسرائیل کے وحشیانہ حملوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ’ اسرائیلی فوجی آپریشنز میں شدت اور وسطی غزہ کے علاقے دیر البلح میں نئی نقل مکانی کے احکامات سے تباہی پر تباہی مسلط ہو رہی ہے۔’
فلسطین کی وزارت صحت کے مطابق 7 اکتوبر 2023 سے اب تک اسرائیلی حملوں میں کم از کم 59 ہزار 106 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے، جبکہ مزید ایک لاکھ 42 ہزار 511 افراد زخمی ہوئے ہیں۔
واضح رہے کہ بین الاقوامی فوجداری عدالت نے گزشتہ نومبر میں اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو اور سابق وزیر دفاع یوآو گیلنٹ کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے جن پر غزہ میں جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کا الزام ہے۔
اسرائیل کو اس محصور ساحلی علاقے پر جنگ کے سلسلے میں بین الاقوامی عدالت انصاف میں نسل کشی کے مقدمے کا بھی سامنا ہے۔












لائیو ٹی وی