• KHI: Partly Cloudy 22.2°C
  • LHR: Partly Cloudy 13.6°C
  • ISB: Cloudy 16.6°C
  • KHI: Partly Cloudy 22.2°C
  • LHR: Partly Cloudy 13.6°C
  • ISB: Cloudy 16.6°C

مرکز کی قبائلی عمائدین کو مذاکرات کی پیشکش، فاٹا انضمام واپس لینے کا امکان مسترد

شائع July 25, 2025
— فوٹو: ڈان
— فوٹو: ڈان

مرکز نے قبائلی عمائدین کے تحفظات کو مدنظر رکھتے ہوئے مذاکرات کی پیشکش کی ہے، تاہم واضح کیا ہے کہ فاٹا کا خیبر پختونخوا میں انضمام واپس لینے کا کوئی امکان نہیں ہے۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق خیبر پختونخوا کی سیکیورٹی صورتحال پر جمعرات کو دو اہم اعلیٰ سطح کے اجلاس منعقد ہوئے، جن میں وزیرِ اعظم اور وزیرِ اعلیٰ نے مختلف اسٹیک ہولڈرز سے ملاقاتیں کیں اور خاص طور پر ضم شدہ قبائلی علاقوں کے مسائل پر گفتگو کی۔

وزیرِ اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کی زیرِ قیادت آل پارٹیز کانفرنس میں جماعت اسلامی، قومی وطن پارٹی، جے یو آئی (س)، مسلم لیگ (ن) اور پی ٹی آئی پارلیمنٹیرین کے رہنماؤں نے شرکت کی۔ اسی روز قبائلی عمائدین کے ایک وفد نے وزیرِ اعظم شہباز شریف سے بھی ملاقات کی۔

اس ملاقات میں جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن اور گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی بھی شریک تھے۔

ایک شریک رکن نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ڈان کو بتایا کہ اس ملاقات کا مقصد قبائلی عمائدین کے تعاون سے دہشت گردی کی نئی لہر کا مقابلہ کرنا تھا۔

وزیرِ اعظم نے ضم شدہ قبائلی علاقوں کے لیے مختلف مراعات کا اعلان کیا، تاہم اجلاس میں واضح طور پر فاٹا کے خیبر پختونخوا میں انضمام کو واپس لینے کے امکان کو مسترد کر دیا گیا۔

اجلاس کے دوران وفاقی وزیر برائے سیفران و امورِ کشمیر امیر مقام نے اعادہ کیا کہ وفاقی حکومت کا انضمام کو واپس لینے یا آئینی ڈھانچے میں کوئی تبدیلی کرنے کا ارادہ نہیں ہے۔

یہ امر قابلِ ذکر ہے کہ قبائلی عمائدین نے انضمام کے حوالے سے تحفظات کا اظہار کیا ہے اور جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن اسے بڑی غلطی قرار دے چکے ہیں۔

قبائلی علاقوں میں جرگہ سسٹم کی بحالی کے لیے قائم کمیٹی کے سربراہ امیر مقام نے کہا کہ کمیٹی انصاف، ترقی اور سیکیورٹی جیسے امور پر موجودہ آئینی فریم ورک کے اندر سفارشات پیش کرے گی۔

انہوں نے جرگہ کے اراکین کو بتایا کہ انضمام کو واپس لینے یا آئین میں ترمیم کا کوئی منصوبہ زیرِ غور نہیں ہے۔

شہباز شریف نے قبائلی عمائدین کو یقین دہانی کرائی کہ کمیٹی کے اختیارات کو وسعت دی جائے گی اور اس میں قبائلی نمائندوں کو بھی شامل کیا جائے گا۔

وزیراعظم آفس سے جاری پریس ریلیز کے مطابق اب کمیٹی میں قبائلی عمائدین کی نمائندگی شامل ہوگی تاکہ فیصلے مشاورت سے کیے جا سکیں۔

داخلہ کوٹہ بحال

وزیرِ اعظم شہباز شریف نے اعلان کیا کہ ضم شدہ قبائلی علاقوں کے طلبہ کے لیے وفاقی جامعات میں داخلہ کوٹہ بحال کر دیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ قبائلی عوام نے پاکستان میں امن و امان کے قیام کے لیے بے پناہ قربانیاں دی ہیں۔

شہباز شریف نے اس عزم کا اظہار کیا کہ ضم شدہ علاقوں میں امن و امان کی بحالی حکومت کی اولین ترجیح ہے۔

وزیرِ اعظم نے دہشت گردی کے خلاف لڑنے پر مسلح افواج، پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کو خراجِ تحسین پیش کیا اور تمام طبقات کے درمیان اتحاد پر زور دیا۔

انہوں نے بتایا کہ حکومت ضم شدہ اضلاع کی سماجی و معاشی بہتری کے لیے تعلیم، صحت، ہنر سازی اور نوجوانوں کے لیے روزگار کے مواقع میں بھاری سرمایہ کاری کر رہی ہے۔

وزیرِ اعظم نے کہا کہ انفرااسٹرکچر کی بہتری، بشمول فاٹا یونیورسٹی اور پولیس کے لیے خاطر خواہ فنڈز مختص کیے گئے ہیں۔

انہوں نے وزیرِ امورِ کشمیر و گلگت بلتستان امیر مقام کی زیرِ صدارت وفاقی کمیٹی کے دائرہ کار کو بھی بڑھانے کی ہدایت کی۔

قبائلی وفد نے تعلیمی کوٹے کی بحالی، وفاقی کمیٹی میں شمولیت اور ترقیاتی اقدامات پر اظہارِ تشکر کیا۔

وزیرِ اعظم نے شرکا کو یقین دلایا کہ قبائلی عوام کی آواز سننے اور ان کے مسائل کے حل کے لیے اس طرح کے مشاورتی اجلاس باقاعدگی سے منعقد کیے جائیں گے۔

چیئرمین سینیٹ سے ملاقات

قبل ازیں گورنر فیصل کریم کنڈی کی قیادت میں 90 رکنی قبائلی جرگہ نے چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی سے ملاقات کی۔

جرگے میں معروف قبائلی رہنما ڈاکٹر عالم زیب مہمند، ملک خان مرجان وزیر اور بسم اللہ خان آفریدی شامل تھے۔

یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ دیرپا امن کے قیام کے لیے قبائلی عمائدین کا تعاون انتہائی اہم ہے۔

انہوں نے کہا کہ ضم شدہ اضلاع کے مسائل سینیٹ میں زیرِ بحث لائے جائیں گے تاکہ ایک واضح اور جامع قومی پالیسی ترتیب دی جا سکے۔

فیصل کریم کنڈی نے بتایا کہ تیز تر ترقیاتی پروگرام (اے آئی پی) کے تحت ضم شدہ اضلاع کو این ایف سی ایوارڈ سے 3 فیصد حصہ دینے کا وعدہ کیا گیا تھا، لیکن یہ وعدہ مکمل طور پر پورا نہیں کیا گیا اور وفاقی حکومت نے اکثر اصل وعدے سے کم فنڈز فراہم کیے۔

کارٹون

کارٹون : 13 دسمبر 2025
کارٹون : 12 دسمبر 2025