وزیراعلیٰ گلگت کی 7 ارب روپے کی ہنگامی امداد کی اپیل، پنجاب میں سیلاب سے ہزاروں افراد بے گھر
گلگت بلتستان کے وزیراعلیٰ حاجی گلبر خان نے وفاقی حکومت سے 7 ارب روپے کی ہنگامی امداد کی اپیل کی ہے، تاکہ موسمیاتی تبدیلی سے پیدا ہونے والی آفات سے نمٹا جا سکے، جن سے پورے خطے میں 20 ارب روپے سے زائد کے نقصانات ہوئے ہیں۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق گلگت میں وزیراعلیٰ ہاؤس میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ حاجی گلبر خان نے کہا کہ جی بی حکومت کے پاس ان غیر معمولی آفات سے نمٹنے کی مالی سکت موجود نہیں۔
وزیراعلیٰ کے ہمراہ جی بی کے وزیر داخلہ شمس لون، جی بی اسمبلی کے رکن جمیل احمد، اطلاعات کے لیے خصوصی معاون ایمان شاہ اور جی بی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے خصوصی معاون محمد علی قائد بھی موجود تھے۔
انہوں نے کہا کہ غیر معمولی سیلابوں نے 7 اضلاع کو متاثر کیا، جن میں دیامر سب سے زیادہ متاثر ہوا، گلگت بلتستان کے عوام روزانہ کی بنیاد پر سیلاب کا سامنا کر رہے ہیں، روزانہ کم از کم ایک سیلابی واقعہ پیش آتا ہے۔
وزیراعلیٰ نے بتایا کہ 300 مکانات مکمل طور پر تباہ ہو گئے، 200 جزوی طور پر متاثر ہوئے، 30 دیہات کی 40 پانی کی نہریں بہہ گئیں، جب کہ 15 کلومیٹر سڑکیں، پل، زرعی زمین، فصلیں اور سرکاری و نجی انفرااسٹرکچر بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جی بی کے بجٹ میں ہنگامی صورتحال کے لیے صرف ایک ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، جب کہ مقامی حکومت پہلے ہی ماضی کی آفات سے متعلق بحالی کے کاموں کی مد میں 3 ارب روپے کے واجبات میں جکڑی ہوئی ہے۔
انہوں نے وزیراعظم پاکستان سے اپیل کی کہ فوری طور پر کم از کم 7 ارب روپے جاری کیے جائیں تاکہ سڑکیں، بجلی، پانی کی نہریں بحال کی جا سکیں اور دیگر اہم امدادی اقدامات کیے جا سکیں۔ ساتھ ہی انہوں نے وزیراعظم سے علاقے کا دورہ کرنے کی بھی درخواست کی۔
انہوں نے یاد دلایا کہ 2022 کے سیلاب کے دوران وفاقی حکومت نے 3 ارب روپے فراہم کیے تھے، تاہم سوائے غذر کے بوبور علاقے میں متاثرین کے لیے ماڈل ولیج کے قیام کے سابق جی بی حکومت پر ان فنڈز کے غلط استعمال کا الزام لگایا۔
انہوں نے کہا کہ اس سال کی آفات ہمارے وسائل سے باہر ہیں، میں وفاقی حکومت سے اپیل کرتا ہوں کہ گلگت بلتستان کے عوام کی مدد کی جائے، انہوں نے غیر سرکاری اور بین الاقوامی تنظیموں سے بھی امداد کی اپیل کی، ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم شہباز شریف کو باقاعدہ درخواست بھیج دی گئی ہے۔
ادھر، قراقرم ہائی وے جو ہفتے کو چلاس میں بند ہو گئی تھی، اتوار کو ٹریفک کے لیے دوبارہ کھول دی گئی، تاہم، گلگت بلتستان میں فلیش فلڈ کے واقعات بدستور جاری ہیں۔
نانگا پربت کے قریب فیری میڈوز میں ایک فلیش فلڈ نے 200 سے زائد بکریاں، بھیڑیں اور ارد گرد کی سبزہ زار تباہ کر دی، ریسکیو 1122 نے ہفتے کے روز ضلع شگر میں متعدد فلیش فلڈز کی اطلاع دی، جنہوں نے قائم آباد تیسر، چٹرون اور گرم چشمہ میں فصلوں اور انفرااسٹرکچر کو متاثر کیا۔
دیامر اور دیگر علاقوں میں متاثرہ برادریاں صاف پانی اور دیگر بنیادی اشیائے ضروریہ کی قلت کا سامنا کر رہی ہیں۔
پنجاب میں بھی سیلاب کی تباہ کاریاں
پنجاب کے کئی اضلاع میں ہفتے کے روز ہزاروں افراد کو سیلاب کی وجہ سے نقل مکانی کرنا پڑی، نشیبی علاقے زیر آب آ گئے، کچھ علاقوں جیسے راجن پور کی تحصیل روجھان میں لوگوں نے سرکاری مدد نہ ملنے پر نجی کشتیاں کرائے پر حاصل کیں۔
بھکر، لیہ، ملتان اور مظفرگڑھ کے کئی دیہاتیوں کو بھی درمیانے درجے کے سیلاب کے باعث علاقے چھوڑنے پڑے، ان کی فصلیں تباہ ہو گئیں اور گھروں کے ارد گرد پانی جمع ہو گیا۔
دریائے سندھ اور چناب کے کیچمنٹ ایریاز میں رہنے والے سیکڑوں افراد کو بھی مویشیوں سمیت نقل مکانی کرنا پڑی، جنہیں چارے اور پناہ گاہ کی تلاش میں مشکلات پیش آئیں، انہوں نے حکومت کی عدم موجودگی پر احتجاج بھی کیا۔
ڈیرہ غازی خان کے کمشنر چوہدری اشفاق نے ’ڈان‘ کو بتایا کہ صورت حال قابو میں ہے اور پانی اترتے ہی مشینری کو نکال لیا جائے گا، کروڑ تحصیل لیہ کے مختلف مقامات پر امدادی کیمپ قائم کر دیے گئے ہیں۔
ڈپٹی کمشنر ڈیرہ غازی خان عثمان خالد نے کہا کہ پانی کی سطح شام تک مستحکم رہنے کی توقع ہے، اور تونسہ میں 7 امدادی کیمپ قائم کیے گئے ہیں، انہوں نے تصدیق کی کہ ابھی تک بڑے پیمانے پر انخلا کی ضرورت پیش نہیں آئی۔
پنجاب کی سینئر وزیر مریم اورنگزیب نے پنڈی بھٹیاں اور حافظ آباد کے متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا، جہاں درجنوں دیہات شدید بارشوں کے باعث زیر آب آ گئے تھے، انہوں نے متاثرین سے ملاقات کی، ایک ماہ کا راشن فراہم کرنے کا اعلان کیا اور میڈیکل و لائیو اسٹاک کیمپوں کا معائنہ کیا۔
انہوں نے بتایا کہ نقصان کا سروے مکمل ہو چکا ہے اور متاثرہ خاندانوں کو شفاف طریقے سے مالی امداد دی جائے گی، ہنگامی اقدامات نافذ کر دیے گئے ہیں اور لوگوں کو بوسیدہ عمارتوں سے نکلنے کی ہدایت دی گئی ہے۔
قبل ازیں، صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) پنجاب نے چناب اور جہلم دریاؤں اور ان کے معاون دریاؤں میں 28 تا 31 جولائی پانی کی سطح بلند ہونے کے پیش نظر وارننگ جاری کی ہے۔
پنجاب کے ریلیف کمشنر نبیل جاوید نے مقامی حکام اور محکمہ جات (زرعی، آبپاشی، صحت، لائیوسٹاک، ٹرانسپورٹ) کو ہائی الرٹ پر رہنے اور خوراک، پناہ، صاف پانی سمیت ہنگامی انتظامات یقینی بنانے کی ہدایت دی۔
ڈائریکٹر جنرل پی ڈی ایم اے عرفان علی کاٹھیا نے عوام سے اپیل کی کہ حفاظتی ہدایات پر عمل کریں اور ہنگامی انخلا کے دوران حکام سے تعاون کریں، انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ حکومت عوام اور ان کے مویشیوں کو مکمل تعاون فراہم کرے گی۔












لائیو ٹی وی