اقوام متحدہ کی کانفرنس میں مسئلہ فلسطین کے دو ریاستی حل پر زور، امریکا اور اسرائیل کا بائیکاٹ
اقوام متحدہ کی ایک کانفرنس میں درجنوں وزرا نے دنیا پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان دو ریاستی حل کی طرف کام کریں، لیکن امریکا اور اسرائیل نے اس تقریب کا بائیکاٹ کیا۔
عالمی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق 193 رکنی اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے گزشتہ سال ستمبر میں فیصلہ کیا تھا کہ 2025 میں ایسی کانفرنس منعقد ہوگی، فرانس اور سعودی عرب کی میزبانی میں ہونے والی یہ کانفرنس جون میں اسرائیل کے ایران پر حملے کے بعد ملتوی کر دی گئی تھی۔
کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے، سعودی وزیر خارجہ فیصل بن فرحان السعود نے تمام ممالک پر زور دیا کہ وہ کانفرنس کے اس ہدف کی حمایت کریں کہ فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے ایک روڈ میپ تیار کیا جائے جس میں اسرائیل کی سلامتی کو بھی یقینی بنایا جائے۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گٹیرس نے افتتاحی کلمات میں کہا کہ’ ہمیں یہ یقینی بنانا ہوگا کہ یہ محض نیک ارادوں پر مبنی تقریروں کی ایک اور مشق نہ بن جائے۔’
انہوں نے مزید کہا کہ ’ یہ ایک فیصلہ کن موڑ بن سکتا ہے اور بننا چاہیے، ایک ایسا موڑ جو قبضے کو ختم کرنے اور ایک قابل عمل دو ریاستی حل کے لیے ہماری مشترکہ خواہش کو پورا کرنے کی طرف ناقابل واپسی پیش رفت کو تیز کرے۔’
فرانسیسی وزیر خارجہ ژاں-نوئل باروٹ نے کانفرنس کو بتایا کہ’ ہمیں غزہ میں جنگ کے خاتمے سے اسرائیل-فلسطین تنازع کے خاتمے کی طرف جانے کے طریقوں اور ذرائع پر کام کرنا چاہیے، ایسے وقت میں جب یہ جنگ پورے خطے کے استحکام اور سلامتی کو خطرے میں ڈال رہی ہے۔’
فرانسیسی وزیر خارجہ نے اتوار کو شائع ہونے والے اخبار ’ لا ٹریبیون دیمانش’ کو ایک انٹرویو میں بتایا کہ وہ اس ہفتے کی کانفرنس کو دوسرے ممالک پر زور دینے کے لیے استعمال کریں گے کہ وہ فرانس کے ساتھ فلسطینی ریاست کو تسلیم کریں۔
صدر ایمانوئل میکرون نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ فرانس ستمبر میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں عالمی رہنماؤں کے سالانہ اجلاس میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔
فلسطینی وزیر اعظم محمد مصطفیٰ نے تمام ممالک سے ’ فوری طور پر ریاست فلسطین کو تسلیم کرنے’ کا مطالبہ کیا، انہوں نے مزید کہا کہ’ امن کا راستہ ریاست فلسطین کو تسلیم کرنے اور اسے تباہی سے بچانے سے شروع ہوتا ہے۔’
انہوں نے کانفرنس کو بتایا کہ’ تمام اقوام کے حقوق کا احترام کیا جانا چاہیے، تمام ریاستوں کی خودمختاری کو یقینی بنایا جانا چاہیے، فلسطین اور اس کے لوگ مزید مستثنیٰ نہیں ہوسکتے۔’
واضح رہے کہ غزہ میں اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ تقریباً 22 ماہ بعد بھی جاری ہے، 7 اکتوبر 2023 کے بعد سے غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اسرائیل کی بدترین جارحیت میں تقریباً 60 ہزار فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ امریکا اقوام متحدہ میں ہونے والی کانفرنس میں شرکت نہیں کرے گا، انہوں نے اس کانفرنس کو ’ حماس کے لیے ایک تحفہ’ قرار دیا جو ’ اسرائیل کی طرف سے قبول کردہ جنگ بندی کی ان تجاویز کو مسترد کر رہا ہے جو یرغمالیوں کی رہائی اور غزہ میں امن لانے کا باعث بنیں گی۔’
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے مزید کہا کہ واشنگٹن نے گزشتہ سال جنرل اسمبلی کی کانفرنس کے مطالبے کے خلاف ووٹ دیا تھا اور امریکا ’ تنازع کے طویل المدتی، پرامن حل کے امکانات کو خطرے میں ڈالنے والے اقدامات کی حمایت نہیں کرے گا۔’













لائیو ٹی وی